مولانا حالی کے بقول انگریزوں نے مسلمانوں سے حکومت چھینی تھی انگریز مسلمانوں کو ہی اپنا حریف اور سلطنت کا مدعی خیال کرتے تھے۱۸۵۷ کی جنگ آزادی جسکو انگریز نے ایک غداری قرار دیا تھا اس کے بعد گویا مسلمانوں کو انسان ہی نہیں سمجھا گیا سب سے پہلے سر سید احمد خان کو یہ شرف حاصل ہوا کہ انہوں نے مسلمانوں کو جگانے کا فرض انجام دیا آپ نے کے بعد دو قومی نظریہ کو اجاگر کیا لدھیانہ کالج کے طلبا ء سے خطاب آپ کے خیالات کا مظہر ہے اسلام کے دائرہ میں سب مسلمان ایک قوم ہے
سرسید کی وفات کے بعد وقارالملک، محسن ملک ، سلیم خان ، اور سید امیرعلی جیسے اشخاص نے مسلمانوں کی قیادت کی اور بیداری کا فرض انجام دیا سر سید کی قائم کی گئی درس گاہ کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا سید جمال الدین افغانی اور علامہ جلال الدین کاشانی بھی اس قافلے کے سالار ہیں ہندووں اور خاس کر گاندھی کی عیاری کا مقابلہ ان لوگوں نے بخوبی کیاتحریک خلافت کی آڑ میں گاندھی نے ہندوستان چھوڑنے کی تحریک چلائی تا کہ بعد اذاں یہ ثابت کیا جا سکے کہ مسلمان کو ہندوستان میں رہنے کا حق نہیں وہ باہر سے آئے تھے اور وہی چلے گئے اس طرح مسلمانوں کے جداگانہ نظریہ کو باطل ثابت کیا جا سکے
اس تحریک کے بعد بہت زیادہ لوگوں کانگریس کا چھوڑ دیا ور قائد اعظم کو اپنا قائد بنا لیا گول میز کانفرنس میں جاتے ہوئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا جوہر نے کہا’’ مسٹر جناح کے دل میں اللہ تعالی اس ذمہ داری نبھانے کا خیال ڈال دے علامہ اقبال نے ۱۹۳۴ میں بنارسی کانفرنس میں مسلمانوں کو نیا تصور دیا‘‘ میں پنجاب ، صوبہ سرحد ، سندھ ، اور بلوجستان کو ایک حکومت دیکھنا چاہتا ہوں اس خیال کو چوھدری رحمت علی نے پاکستان کا نام دے کر نمایاں حیثیت عطا کی ۔