خاندانی منصوبہ بندی ....حصّہ سوم

Posted on at


!......خاندانی منصوبہ بندی 

 


اب خاندانی منصوبہ بندی ایک ایسی چیز ہے کہ جس پر عمل کرنا بلکل بھی آسان کام نہیں ہے اور اس کی ایک سب سے بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں بلکے بہت سے خاندان ایسے ہیں کہ جہاں پر بچے اور بچوں کی شادی بہت جلدی کر دی جاتی ہے اور جلدی شادی پر زور دیا جاتا ہے اب شادی کے بعد وہی لوگ بچے جلدی، جلدی پیدا کرنا شروع کر دیتے ہیں بلکے بچوں کی ایک لمبی چوڑی لائن لگا دی جاتی ہے اور پھر جب درجن بچے پیدا ہو جاتے ہیں تو پھر کہیں جا کر ان کو اس بات کا خیال آتا ہے کہ اب بچوں اور اخراجات کا بوجھ بہت زیادہ ہو گیا ہے اور پھر بہت پریشانی بنتی ہے اور پھر جا کر خیال آتا ہے کہ یہ منصوبہ بندی کیا ہے اس پر عمل کیوں نہیں کیا گیا مگر افسوس اس وقت تک بہت دیر ہو جاتی ہے لیکن بات صرف یہاں تک ہی نہیں ہے بلکے بہت سے ایسے بھی لوگ ہیں کہ جن کو ایک شادی کے علاوہ دوسری اور اکثر تو تیسری شادی بھی کرنی ہوتی ہے اور ظاہر سی بات ہے جب شادیاں زیادہ ہوں گی تو پھر بچوں کی لائن بھی لگے گی اور پھر جب بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے تو پھر اس بات کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچوں کو خوراک ،تعلیم و تربیت ،لباس اور بہت سی سہولیات پھر دستیاب نہیں ہوتی ہیں

 

 

 

 

پھر ان حالات میں نتیجے اچھے نہیں بلکے بہت برے نکلتے ہیں ایسے میں پھر مجبور ماں پاب اپنے بچوں کو سٹوروں ،عام دکانوں ،ہوٹلوں ،اور فیکٹریوں جیسی جگہوں پر ملازمت کروانے پر مجبور ہو جاتے ہیں اسی وجہ سے آج ہزاروں نو عمر بچے قالین اور فٹ بال جیسی صنعتوں میں کام کرتے ہیں قالین بنانے کے لئے باریک انگلیوں کی ضرورت ہوتی ہے اسی لئے اس کام پر زیادہ تر بچوں کو لگا دیا جاتا ہے اور پھر قالین بنانے کے لئے قالین بنانے والی کھڈی لگا دی جاتی ہے اور پھر اس کے سامنے بچوں کو بیٹھا دیا جاتا ہے جس سے بچوں کا یہ نقصان ہوتا ہے کہ وہاں پر بیٹھنے سے ان بچوں کی نشونما پر بھی بہت برا اثر آتا ہے اور نشونما بھی ٹھیک سے نہیں ہوتی ہے اور اس وجہ سے ان بچوں کے قد بھی کچھ خاص نہیں بڑھتے ہیں اور جسم کا نچلا حصہ بھی بیکار ہو جاتا ہے لوگوں میں ویسے بھی تعلیم کی خاصی کمی ہے ایسے میں بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے ویسے بھی شادی کے بعد ہر والدین کی یہی تمنا ہوتی ہے کہ ان کے گھر میں بیٹے کی پیدائش ہو اگر ان کے گھر میں لڑکی ہو جاۓ تو ان کو پھر بھی بیٹے کی ہی خویش رہتی ہے اور پھر اسی خوائش کو پورا کرنے کے لئے اکثر لوگ بیٹیوں کی لمبی لائن لگا دیتے ہیں اور اگر پھر بھی بیٹا نا ہو تو عورت کو طلاق دے دی جاتی ہے یا پھر مرد دوسری شادی کر لیتا ہے تو اسے ساری زندگی سوکن کو برداشت کرنا پڑتا ہے

 

 

 

 

خاندانی منصوبہ بندی کے لئے مرد اور عورت دونوں کو پہلے یہ چاہئے کہ وو اپنی آمدنی میں اضافہ کریں مرد اور عورت دونوں کام کریں ویسے تو مرد کام کرتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ،ساتھ عورت کو بھی چاہئے کہ وو اپنے گھر کی آمدنی کے لئے وہ بھی کام کرے عورتیں گھر میں رہ کر بھی کام کر سکتی ہیں مثلا سلائی ،کڑھائی .مصنوعی زیورات کی تیاری اور بھی بہت سے ایسے کام ہیں یا پھر اگر عورت تعلیم یافتہ ہے تو وہ گھر میں ٹیوشن بھی پڑھا سکتی ہے اور پھر اس طرح سے وہ اپنی آمدنی میں اضافہ کریں اور اپنے آمدنی میں سے کچھ پیسے بچا کر بھی رکھیں جو کہ ان کو اچھے برے کام میں استعمال آ سکیں اور پھر بچوں کو اچھی تعلیم و تربیت خوراک ،لباس سب فراہم کر سکے اگر انسان کی آمدنی اچھی ہو تو پھر وہاں پر زیادہ بچے بھی تکلیف اور بوجھ کا سبب نہیں بنتے ہیں شادی تب لڑکے کی ،کی جاۓ جب اس کا روزگار اچھا ہو اور وہ بچگانہ عمر سے بھی نکل چکا ہو اس سے یہ ہوتا ہے کہ پھر انسان کو سوجھ ،بوجھ ہوتی ہے اور پھر وہ فیملی پلاننگ کو بھی سمجھ سکے اور اپنی انے والی زندگی اور مستقبل کے بارے میں بھی اچھا سوچ سکے اور پھر خاندانی منصوبہ بندی پر بھی عمل کریں اور اس کام کے لئے کسی قریبی مراکز سے رابطہ کریں اس کے علاوہ حکومت پاکستان خاندانی منصوبہ بندی احتیار کرنے لے لئے بھر پور کوشش کر رہی ہے

 

 

رائیٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160