شادی بیاہ کے موقع پر ہوائی فائرنگ کی اجازت ہونی چائیے یا نہیں
شادی بیاہ ، مزہبی تہواروں، بسنت اور ایسے ہی کئی دیگر مواقع پر ہوائی فاہرنگ کرنا اور پٹاخے چھوڑ کر دوسرے لوگوں اور راہ گیروں کا سکون و چین برباد کرنا ایک ایسا بے ہودہ اور مکروہ فعل ہے کہ اس پر جس رخ اور جس زاویے سے غور کریں، اس کا ایک سے بڑھ کر ایک مضر پہلو سامنے آتا ہے۔ معاشی نقطہ نظر سے دیکھے تو ہزاروں روپے چند لمحوں میں دھوئیں کی نظر ہو جاتے ہیں جو قومی معیشت کے لیے کوئی نیک شگون نہیں ہے۔ آخرت میں جہاں اپنی صلاحیتوں اور وقت کے استعمال اور مصرف کے بارے میں سوال ہو گا، وہاں دولت کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا کہ اسے کہاں اور کس طرح خرچ کیا گیا؟ ہوائی فائرنگ اور آتش بازی کے اثرات کسی فرد کے محض زاتی نقصانات تک محدود نہیں ہیں۔ لیکن ان کو اس بات کا بلکل احساس نہیں ہوتا کہ وہ پورے محلے کا آرام وسکون برباد کر کے کتنے دلوں ہی دلوں سے نکلنے والی بددعائیں سمیٹ لیتے ہیں۔ ایسا کرنا تو ایک انسان کو بھی زیب میں دیتا چہ جائیکہ ایک مسلمان اس کا ارتکاب کرے۔ خضورﷺکا ارشاد ہے کہ :مسلمان وہ ہے کہ جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان کو نفع پہنچائے، تاہم اگر کسی سے ایسا نہ ہو سکے تو اس کے لیے ارشاد ہے کہ کم از کم اپنے شر سے دوسرں کو محفوظ ہی رکھے۔دھماکوں اور پٹاخوں کے شور سے جہاں لوگ اہم مزہبی موقع پر سکون سے عبادت کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں، وہاں ہی دوسروں کی نیند اور دیگر مصروفیات میں بھی خلل پڑتا ہے۔ اگر ہوائی فائرنگ اور آتش بازی کسی عام موقع خوشی کے موقع پر کی جارہی ہے تو بھی اس بات کی آجازت نہیں دینی چاہیے کیوں کہ اسے دوسروں کے سکون اور چین میں خلل آتا ہے۔