- ""دوستی کے آداب""

Posted on at



انسان ایک سماجی مخلوق ہے جس کو معاشرے میں رفاقتوں کی مستقل ضرورت ہے۔وہ شخص انتہائی خوش نصیب ہے جس کو اس کے دوست احباب عزیز رکھتے ہوں اوروہ دوست احباب کو عزیز رکھتا ہو اور وہ شخص انتہائی محروم ہے جس سے لوگ بیزار رہتے ہوں اور وہ لوگوں سے دور بھاگتا ہو۔مفلس وہ نہیں ہے جس کے پاس دولت نہ ہو بلکہ حقیقت میں سے بڑا مفلس وہ ہے جس کاکوئی دوست نہ ہو۔ دوستی زندگی کی زینت،سفر حیات کا سہارا اور خدا کا انعام ہے ۔البتہ دوستی اچھے اخلاق والوں کے ساتھ ہونی چاہئے۔


نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد:


"مومن سراپا الفت ومحبت ہے اور اس آدمی میں سرے سے کوئی خیروخوبی نہیں ہے جو نہ تو دوسروں سے محبت کرے اور نہ دوسرے ہی اس سے محبت کریں ۔ "


قرآن پاک ہے:


"مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے دوست اور معاون ہیں "


نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں سے انتہائی محبت فرماتے تھے اور ہر ایک محسوس کرتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ اسی کو چاہتے ہیں ۔ حضرت عمربن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس توجہ اور خلوص کے ساتھ مجھ سے گفتگو فرماتے اور اتنا خیال رکھتے کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ شاید میں اپنی قوم کا سب سے بہتر آدمی ہوں۔ اور ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ بیٹھا کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں افضل ہوں یا ابو بکر؟نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،ابوبکر رضی اللہ عنہ افضل ہیں ۔ پھر نے پوچھا میں افضل ہوں یا عمر رضی اللہ عنہ؟فرمایا،عمر،میں نے پھر پوچھا اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں افضل ہوں یا عثمان رضی اللہ عنہ ؟ارشاد فرمایا:عثمان۔پھر میں نے بڑی وضاحت کے ساتھ حقیقت معلوم کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا رو رعایت صاف صاف بات کہہ دی۔تب تو مجھے اپنی حرکت پر بڑی شرم آئی اور میں دل ہی دل میں خیال کرنے لگا کہ بھلا ایسی بات پوچھنے کی مجھے کیا ضرورت تھی ۔


دوستوں کے ساتھ مل جل کر میل محبت کی زندگی گزارنے اور مخلصانہ تعلقات قائم کرنے سے انسان ایک مسرور زندگی کا لطف اٹھاتا ہے ۔دوستوں سے نفرت بیزاری اور لئے دئے رہنے کی روش انسان کو بے چین رکھتی ہے۔ جب آدمی دوستوں میں مل جل کر رہتا ہے اور ہر معاملے میں ان کا شریک رہتاہے تو اس کے نتیجے میں اس کو طرح طرح کی تکلیفیں پہنچتی ہیں ،کبھی اس کے جذبات کو بھی ٹھیس لگتی ہے ۔کبھی اس کے وقار کو صدمہ پہنچتاہے،کبھی اس کے آرام میں خلل پڑتا ہے،کبھی اس کے معمولات متاثر ہوتے ہیں،کبھی اس کی خواہش اور رحجان کے خلاف کچھ باتیں ایسی سامنے آتی ہیں،کبھی اس کے صبر وبرداشت کی آزمائش ہوتی ہے،کبھی اس کو مالی نقصان پہنچتا ہے ۔ لہٰذا دوستی کے آداب میں سب چیزوں کو مدنظر رکھ کر چلنا چاہئے۔


 



About the author

DarkKhan

my name is faisal ......

Subscribe 0
160