عورتوں کے دلدادہ ۔۔۔۔۔۔۔ کیسے ہیں یہ مرد ۔ حصہ پنجم

Posted on at


شادی کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری و ساری رہا جس پر ان کی بیگم کو ان پر خاصے شک و شبہات رہنے لگے اور تلخیاں بڑھنے لگین سورتحال اس وقت ذیادہ بگڑ گئی جب چند خوتین نے ان کی بیگم کو ان کی اکٹیویٹی سے آگاہ کیا  اور یوں لڑائی جھگڑا اس قدر بڑھا کہ نوبت علیحدگی تک آ گئی ۔ ان صاحب کا یہ شوق گھر کی تباہی کا سبب بن گیا ۔ ہر چیز کی ایک حدود و قیود متعین کی گئی ہیں جب انسان ان حدود سے تجاوز کر جاتا ہے تو اکثر منہ کے بل ہی گرتا ہے۔

اس ضمن میں خواتین کی رائے بھی کچھ مختلف نہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم جس سوسائٹی میں رہ رہے ہیں اور کام کر رہے ہیں وہاں ہر شعبے میں خواہ وہ تعلیم ہو یا ملازمت ہر سطح پر مرد اور خواتین ایک دوسرے کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے سے بات کرنا ، ڈسکشن کرنا چاہے وہ تعلیمی معاملات کے لئے ہو یا پروفیشنل حوالے سے ایک حد تک درست ہے اگر آپ اپنے کولیگ یا کلاس فیلو سے بالکل بھی بات نہیں کرتے تو وہ آپ کے بارے میں غلط قیاس لگانا شروع کر دیتے ہیں لیکن بات چیت اور تعلقات کو ایک خاص پیرائے میں رکھ کر کیا جائے تو اس سے نا صرف سامنے والا آپ کی عزت کریگا بلکہ مستقبل میں بھی آپ سے وابستہ شخص کے حوالے سے کوئی غلط تاثر نہیں ابھرے گا۔

مرد چونکہ فطری طور پر آزاد اور خود مختار ہے لیکن وہ خود بہت سی باتوں کے لئے پابند ہے چاہے وہ اس بات کو سرے سے تسلیم ہی نہ کرے کیونکہ اگر وہ پابند نہ ہو تو اس قسم کے تعلقات اور راہ و رسم سے کسی کو فرق نہ پڑے جبکہ ہمارے معاشرے میں ہر فرد انفرادی نہیں اجتماعی سوچ کو لے کر چلتا ہے اسے سب سے پہلے یہ فکر ستانے لگی ہے کہ لوگ کیا کہیں گے؟ لوگ کیا سوچیں گے۔

اس فکر سے مرد کو خواہ اس لمحے فرق نہ پڑے بعد میں وہ ضرور اس کے نتائج بھگتتا ہے، اسلئے اگر ایک مرد یہ خواہش رکھتاہے کہ خوتین اس کی جانب متوجہ ہوں تو اس کے اور بھی طریقے ہیں مثلاً اپنی گفتگو کو اپنی شخصیت کو متار کن بنائیں اور اپنے اخلاق کو کردار کو بہتر بنائیں نہکہ جہاں خواتین اور لڑکیوں دیکھیں وہاں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لئے چہکنا شروع کر دیں اور اس بات کو بھی نظر انداز کر دیں کہ اردگرد کے لوگوں پر آپ کا کیا تاثر قائم ہو گا۔

اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وقتی خوشی اور تفریح کہیں آپ کی آئندہ زندگی کو متاثر نہ کر دے اس لئے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے اردگرد ہیں اسے اپنے انٹریکشن کو بہتر بنائیں نہ کہ ان سے جن کو آپ سرے سے جانتے ہی نہ ہوں کیونکہ اس قسم کی عادات سے آپ کا گھر اور فیملی متاثر ہو گی کیونکہ رشتے اعتماد اور بھروسے کی بنیاد پر بنتے ہیں اگر ان میں دراڑ پڑ جائے تو لاکھ کوشش کے باوجود وہ دوبارہ اس کسوٹی پر پورے نہیں اتر پاتے۔

 



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160