اے دوست یہاں ویرانوں کو گلزار سمجھنا پڑتا ہے

Posted on at


اے دوست یہاں ویرانوں کو گلزار سمجھنا پڑتا ہے
کچھ اونچی نیچی راہوں کو ہموار سمجھنا پڑتا ہے
احساس کے الٹے پاؤں سے جب چلتے چلتے تھک جائیں
تو راہ گزر کو اے راہی دیوار سمجھنا پڑتا ہے
مجروح معیشت کے ہاتھوں انسان کا اب یہ عالم ہے
ہر زخم لگانے والے کو غم غوار سمجھنا پڑتا ہے
جب شاہی قباؤں کی خاطر کچھ جسم برہنہ ہو جائیں
اس وقت غلاموں کو ساغر مختار سمجھنا پڑتا ہے

TAGS:


About the author

160