آج کل ڈیٹا اسٹوریج اور اس کی ترسیل کے لئے یو ایس بی کا استعمال سب سے زیادہ عام ہے تاہم اب اس کے استعمال میں کچھ رکاوٹیں آتی جا رہی ہیں۔
حال ہی میں کمپوٹر ماہرین نے یو ایس بی کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے استعمال کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔
جرمنی کے شہر برلن میں کارسٹن نوہل اور جیکب لیل نامی محققین نے کمپیوٹر میں یو ایس بی کے ذریعے خفیہ وائرس کی منتقلی کا طریقہ دریافت کیا ہےاور بتایا ہے کہ اس عمل سے بچنے کے لئے کوئی جامع حفاظتی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
تاہم یو ایس بی کے عالمی انتطامی ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اضافی حفاظتی تدابیر کر کے یو ایس بی کے استعمال کو مزید محفوظ بنایا جا سکتا ہے ۔
نئی تحقیق کے مطابق یو ایس بی اگر بالکل خالی ہو تب بھی اس میں آسکتا ہے نوہل کے مطابق یہ ڈیٹا ترسیل کے عمل کا خاتمہ نہیں ہے لیکن یہ کمپیوٹر یوزرز پر اگلے دس برس تک آہستہ آہستہ اثر کرے گا۔
مختصر یہ کہ صارفین یو ایس بی پر پوری طرح بھروسہ نہیں کر سکتے یو ایس بی پوری دینا میں ڈیٹا ٹرانسفر کرنے کا ایک آسان اور تیز ترین ذریعہ ہے اس سے وائرس کمپیوٹر میں داخل ہو جاتے ہیں۔