!....ٹریفک کے مسائل ....حصّہ دوم

Posted on at


!....ٹریفک کے مسائل

 


اب جیسے  کہ پاکستان میں تو ٹریفک کا نظام بہت ہی تکلیف دہ ہے  اور گاڑیوں میں سفر کرنے والوں کا  بہت ہی برا حال ہوتا ہے اکثر گاڑی مل جاتی ہے تو گاڑی   میں بیٹھنے کی جگہ نہیں ملتی لیکن باہر کے ممالک میں ٹریفک کو لے کر ایسے مسلوں سے دو چار نہیں ہونا پڑتا ہے کیونکہ وہاں ہر چیز کے  اصول بنے ہوئے  ہیں  اور ویسے بھی وہاں پر لوگوں کے پاس زمین دوز ریل کے ٹائم ٹیبل ہوتے ہیں اور نا صرف ٹائم ٹیبل بلکے لوگوں کے پاس تو وہاں کی سڑکوں کے بھی نقشے ہوتے ہیں تاکہ ان کے لئے آسانی رہے اور وہ آرام و سکون سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پر جا سکیں بلکے وہاں کی تو حکومت نے بھی لوگوں کے لئے بے شمار آسانیاں پیدا کر رکھی ہیں وہاں کی حکومت نے لوگوں کی آسانی اور آرام کے لئے وہاں پر ایک ماہ کے لئے ریل کے پاس یا پھر ہفتہ کے حساب سے لوگوں کو ٹکٹ کارڈ اشو کر رکھے ہیں اور ان کارڈز میں سفر کرنے والے لوگوں کی تصویریں بھی لگائی ہوئی ہیں یہ سہولت اس لئے فراہم کی گئی ہے کہ اکثر انسان کو کوئی مسلہ بن جاتا ہے اور بعض اوقات ٹکٹ ملنے میں بھی دیر ہو سکتی ہے بہت سے ایسے ممالک ہے کہ  جہاں پر زمین دوز گاڑیاں ٹائم ٹیبل کے حساب سے نہیں بلکے چوبیس گھنٹے چلتی ہیں وہ بھی بغیر کسی وقفے کے 

 

 

 

 


اب وہاں پر ٹریفک  کو لے کر اتنے زیادہ اصول اور آسانیاں اس لئے بنائی گئی ہیں کیونکہ حکومت کو پتا ہوتا ہے کہ وہاں کا ہر بچہ گاڑی ضرور رکھتا ہے اور پھر اسی وجہ سے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے باہر کے ممالک میں خاص کر جرمنی میں بچوں کو  ان کی کلاسوں میں یہ بات خاص کر سکھائی اور پڑھائی جاتی ہے مطلب ان کو ٹریفک کے قوانین پڑھانا ان کی تعلیم کا حصّہ بنا دیا گیا ہےتاکہ اگے جا کر ان کے لئے اور بھی آسانی رہے اب اس کی ایک اور بڑی وجہ یہ بھی ہے وہاں پر ہر انسان اور بچے کے پاس گاڑی ہونے کی کہ وہاں پر گاڑیاں بلکے وہاں پر ایسا انسان جو کہ چاہے کسی فکتری میں ہی کیوں نا کام کرتا ہو وہ انسان بھی اپنی کار پر ہی آتا ہے اب اجسے کہ مثال کے طور جیسے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں جس طرح سے سائنس روم ہوتے ہیں بلکل اسی طرح سے وہاں پر ٹریفک روم ہوتے ہیں جیسے ہماری سائنس روم میں بچوں کو سکھانے کے لئے چیزوں کے کچھ مودالز رکھے ہوتے ہیں بلکل اسی طرح سے وہاں پر ٹریفک رومز میں گاڑی کا ایک ڈھانچہ رکھا ہوتا ہے جس کی مدد سے بچوں کو وہاں پر گاڑی چلانا سکھانے کے علاوہ ان کو ٹریفک کے بہترین اصول بھی سکھاۓ جاتے ہیں نے صرف یہی بلکے ان کو ملک میں مزید بناۓ گے نے ٹریفک کے اصول بھی سکھاۓ جاتے ہیں ان بچوں یہ سب چیزیں چھوٹی کلاس سے ہی سکھانا شروع کر دیا جاتا ہے اور جب تک یہ بچے بڑی کلاس میں پہنچتے ہیں وہ تقریبا مکمل ڈراہیور بن چکے ہوتے ہیں 
اب جرمنی کے اصول میں بہت زیادہ فرق ہے اب جیسے کہ پاکستان میں تو سکولوں میں تو بچوں کو یہ سب نہیں سکھایا جاتا ہے اور یہ سب ہم کو کسی ٹریننگ سنٹر سے سیکھنا پڑتا ہے اور پھر وہی  سنٹر والے ہمیں جب   گاڑی چلانا مکمل طور پر سکھا  لیتے ہیں تو ہمیں ڈرائیونگ لائسنس دے دیتے ہیں

 

 

 

 

مگر جرمنی میں ایسا بلکل بھی نہیں ہے وہاں پر گاڑی کا لائسنس حاصل کرنا کوئی آسان کام بلکل بھی نہیں ہے کیونکہ وہاں پر اس بات کو لے کر اصول تھوڑے سخت ہیں اور یہ گاڑی کا لائسنس پھر سکول والے نہیں بلکے وہاں کی پولیس جاری کرتی ہے وہ بھی اتنی آسانی سے نہیں بلکے وہ لائسنس جاری کرنے سے پہلے گاڑی کی مکمل چیکنگ کرتے ہیں اور پھر پوری تسلی کے بعد وہ لوگ بلکے پورا عملہ گاڑی کو چیک  کرتا ہے اور پھر اگر گاڑی میں کوئی خرابی پائی جاۓ تو لائسنس نہیں جاری کرتے ہیں اور پھر بات صرف گاڑی کی چیکنگ تک ہی نہیں ختم ہو جاتی بلکے اس کے بعد پھر جس انسان کو گاڑی کا لائسنس جاری کرنا ہوتا ہے وہاں کی پولیس کا عملہ پھر اس انسان کا بھی امتحان لیتا  ہے کہ کیا یہ انسان گاڑی ٹھیک سے چلا بھی سکتا ہے یا پھر نہیں اسی لئے وہ لوگ پھر اس انسان سے ڈرائیو ری کا امتحان لیتے  ہیں اور پھر  اس انسان  سے ٹریفک کے بارے میں پوچھا جاتا ہے کہ اس کو کتنی معلومات ہے اس  بارے میں اور اگر وہ انسان اپنا امتحان پاس کر لیتا ہے اور تمام سوالوں کے جواب کے  ٹھیک سے دے دیتا ہے تو پھر جا کر اس کو گاڑی کا لائسنس جاری کیا جاتا ہے مگر اس کے بر عکس پاکستان میں ٹریفک کو لے کر نا تو حالات اچھے ہیں اور نا ہی طریقے ہر جگہ پر ٹریفک کا اتنا رش ہوتا ہے کہ جس کی وجہ سے سڑک پار کرنا بھی بہت زیادہ مشکل ہو جاتا ہے اور اکثر اوقات تو بہت سے واقعات بھی پیش آتے ہیں 

 

 

 

رائیٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160