یورپی ممالک کے لوگوں کو ہم کافر آزاد خیال کہہ کر برا بھلا کہنے میں دیر نہیں کرتے اور خود نمازیں پڑھنے کے باوجود خدا کے حکم کے مطابق کوئی عمل نہیں کرتے حالانکہ ایک آدھا کام چھوڑ کر یورپی لوگوں کے بیشتر کام خدا کے حکم کے مطابق کرتے ہیں مجھے آج بھی جرمنی میں گزارے دن یاد آتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے جرمنی سے پاکستان آنے اپر ایسا لگتا تھا جیسے میں جنت سے دوزخ میں آ گیا ہوں جرمنی پولیس سے واسطہ پڑنے پر انسان تحفظ محسوس کرتا ہے جبکہ پاکستانی پولیس کو دیکھ کر لوگ خوف زدہ ہو جاتے ہیں جرمنی میں ناجائز منافع خوری ملاوٹ ناانصافی جھوٹ فریب کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اسپتالوں میں نرسوں کے رویے اور دیکھ بھال کی بدولت بغیر علاج کے ہی بندہ 50 فیصد ٹھیک ہو جاتا ہے ڈاکٹر درست بیماری تلاش کر کے مکمل علاج کرتے ہیں اور بیماری نہ ہونے کی صورت میں کسی کا وقت اور پیسہ برباد نہیں کرتے جبکہ پاکستانی ڈاکٹروں کے پاس ایک بیماری لیکر جانے والا کئی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے یہ بھاری فیسوں کی خاطر گولی سے ٹھیک ہونے والے کا آپریشن کر کے موت کے منہ میں پہنچا دیتے ہیں نرسوں کی بداخلاقیوں ، ناجائز کاریوں سے مریضوں کے چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں ہم دو پاکستانی جرمنی کے شہر بیلہ فیلڈ شدید بارش میں بھیگے ہوئے اپنے شہر اور لنگ ھاوسن جانے کےلئے بس کے انتظار میں روڈ پر کھڑے ہوئے تھے کہ ایک نئی گاڑی ہمارے پاس آکر کھڑی ہوگئی اس میں میاں بیوی بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے ہمیں گاڑی میں بٹھایا اور ہم سے پوچھ کر ہمیں اپنے گھر کے قریب اتار کر شکریہ کا موقع بھی نہ دیا حالانکہ ہم نے بھیگے ہونے کی وجہ سے ان کی گاڑی بھی خراب کر دی تھی ہم ان کی شفقت دیکھ کر حیران رہ گئے کیا ایسا مسلمانوں کے ملک پاکستان میں بھی ممکن ہو سکتا ہے؟ کسی مصیبت میں مبتلا ہونے پر جرمن پولیس فرشتوں کی طرح فوری نازل ہوجاتی تھی اور ملزم سے بھی اخلاق سے پیش آتی تھی حکمرانوں کی گاڑیاں گزرنے پر کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا تھا کہ یہ حکمران گزر رہے ہیں جبکہ اسلامی مملکت پاکستان کے حکمرانوں کی آنیاں جانیاں پورے شہر کو عذاب میں مبتلا کر دیتی ہیں ہماری پولیس لٹیروں کا روپ دھار چکی ہے اور معاشرتی بگاڑ پیدا کرنے میں چوروں ، ڈاکوﺅں سے بھی دو قدم آگے ہےںدوستو، بھائیو اب آپ خود ہی بتائیں خدا کے احکامات پر کون عمل کر رہا ہے؟؟؟