ہواؤں کو آزاد کرتے ہیں ...

Posted on at


 


چلو، ہواؤں کو کسی در کے اسیری سے آزاد کرتے ہیں، چلو وہ پیغام جسکے واسطے انکو گشت انداز کیا اور مہکتے وفا کے پیغام سے ہمکنار کیا، چلو کہ پھر سے اپنے جہاں کو اس انداز سے آشنا کرتے ہیں چلو کہ پھر سے وفا سے جہاں کو آباد کرتے ہیں.

چلو کہ آج کوئی ایسی پرانی کتاب پڑھتے ہیں جس میں تاریخوں کا کم اور قدروں کا ذکر زیادہ نکلے، نہ ہو جنگ کا بیان اور نہ فتح کی للکار کا ذکر نکلے، نہ راجہ ہو نہ پرجا کے درد کی پکار نکلے، نہ ہو دریا اور نہ وہاں بستیِ بےحال کا بیاں نکلے. 



بس اس کتاب کے ہر دریچے میں صبا مکین نکلے جو اپنے تعارف میں کوئی پیغام رساں نکلے اور جس کے سارے خطوں میں لفظِ محبت عام نکلے اور جسکے سارے صفحوں میں عاشق, محبوب کا جہاں نکلے.



چلو آج کسی صاحبِ تحریر کو پڑھتے ہیں, کہ چلو آج پھر کسی ربّ شناس کو پڑھتے ہیں. چلو آج پھر سے محمدﷺ کے کسی عاشق کو پڑھتے ہیں کہ گویا جسکی تحریر لفظ بہ لفظ محبت کا جہاں رکھتی ہو، جسکی تصنیف ربّ کے کمال کا تمام رکھتی ہو اور جسکے درس میں انسانیت ادّب کا مقام رکھتی ہو.

وہ تصنیف جسے جب بھی کسی نے کھولا تو لفظِ محبت ہوائوں میں سرأیت ہوجاۓ اور وفا کی ہو وہ ایسی دلیل کہ جب بھی اسکو کسی نے مقفّل کیا تو وہ ہوائیں

اسی در کی اسیر ہو جائیں. چلو، ہواؤں کو کسی در کے اسیری سے آزاد کرتے ہیں



About the author

160