آئی بی ایم نے یہ امید ظاہر کی ہے کے ان کی یہ نیورو سائناپٹک چپ دس ارب نیروس کی مدد سے انجام دیئے جانے والے سیکڑوں ٹرلین دماغی کام صرف ایک کلوواٹ کی توانائی سے انجام دینے کے قابل ہےکمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں بڑے اور بہت تیز رفتار ہیں۔ یہ بہت تیزی سے ڈیٹا پروسینگ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن ان میں سوچنے کی صلاحیت نہیں ہے تاہم ان کی نئی مائیکرو چپ کے ساتھ یہ اس کام کے بھی قابل ہو جائیں گے۔
اس چپ کی تیاری میں نینو میٹر ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے اور اس کے لئے کئی دہائیوں کی ریسرچ کام میں لائی گئی ہے آئی بی ایم آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے میدان میں ایک طویل عرصے سے ریسرچ کے عمل میں مصروف ادارہ ہے۔ تاہم ایسا نہیں ہے کہ کوئی دوسرا ٹیکنالوجی ساز ادارہ اس میدان میں سرگرم نہیں ہے۔تاہم ابھی سب سے زیادہ کامیابی آئی بی ایم کے حصے میں ہی آئی ہے۔
کمپنی کا دعوی ہے کہ اس نئی چپ کی تیاری سے نہ صرف پرسنل کمپیوٹرز انسانوں کی طرح سوچنے کے قابل ہوجائیں گے بلکہ ان کے ذریعے آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے لیس روبوٹ کی تیاری میں بھی اہم پیش رفت ہوگی اور ایسے روبوٹ عام ہوجائیں گے جو نہ صرف انسانوں کی طرح مختلف کام انجام دے پائیں گے بلکہ ان میں سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی بھی صلاحیت ہوگی۔
مذکورہ چپ ابھی پروٹو ٹائپ ہے جس کی ےہاری پر ۵۳ لاکھ ڈالرز کے اخراجات آئے ہیں تاہم امید ہے بہت جلد اس سے بہت کم قیمت اور مزید جدت کے ساتھ یہ انقلابی مائیکروچپ، عام ہوجائے گی اور اسے کسی اور اسے کسی بھی لیپ ٹاپ، اسمارٹ فون اور ہیومن آئڈ روبوٹ میں استعمال کیا جانے لگے گا۔