لاہور کے دروازے

Posted on at


لاہور کے دروازے


آج ہم آپ کو لاہور کے گیٹوں کے متعلق بتائیں گے اور بتائیں گے کہ یہاں کیا کیا ہوتا ہے۔


۱۔ شاہی گیٹ ۲۔ بھاٹی گیٹ ۳۔ موری گیٹ ۴۔ لاواری گیٹ یا لاہوری گیٹ ۵۔ شاہ عالم گیٹ۔ ۶۔ موچی گیٹ۔۷۔ اکبری گیٹ۔ ۸۔دیلی گیٹ۔ ۹۔ یکی گیٹ۔۱۰۔ شیروالا گیٹ۔۱۱۔مستی گیٹ۔۱۲۔ کشمیری گیٹ۔


شاہی گیٹ۔


 


 



 


 


یہ امرا و وزیرا اور خاص لوگوں کے لیے تھا کیونکہ یہ قعلہ کے نزدیک تھا جو آج کل بازار حسن کے نام سے مشہور ہے اس گیٹ کے بالکل سامنے آکھاڑا ہوتا تھا آکھاڑا سے مراد[پہلوان کے ایکسائز کرنے کی جگہ]جو گامے پہلوان رستم ہند جو کہ بھولو پہلوان کا والد تھا اور انہی کی نسل سے جارا پہلوان جس نے جاپان کے انوکی سے مقابلہ کیا یہ آکھاڑا ایک قدیمی آکھاڑا تھا اس دروازے سے کچھ فاصلے پر حضرت پیر مکی کا دربار ہے۔


بھاٹی گیٹ۔


اس گیٹ کے باہر حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کا دربار ہے اور لوگ بہت دور دور سے یہاں دعایہں مانگنے آتے ہیں اور فیض یاب ہوتے ہیں اس کے علاوہ یہاں کربلا گامے شاہ ہے۔


موری گیٹ۔


یہاں لاہور کی سب سے بڑی مچھلی منڈی ہے جہاں آپ کو ہر قسم کی مچھلی ملے گی سمندری۔دریائی اور فارم کی مچھلی ملے گی اس کے علاوہ یہاں اردو بازار ہے جو پنجاب میں کتب فروشی کا سب سے بڑا مرکز ہے۔


لاہوری گیٹ یا لاواری گیٹ۔


اس کے بل مقابل انار کلی بازار ہے جو انار کلی کے نام سے رکھا گیا ہے یہاں آپ کومختلف قسم کی چیزیں ملیں گی۔


شاہ عالم گیٹ۔اس کے باہر میو ہسپتال ہے اور ایک تاریخی مسجد جس کی حقیقت کے بارے میں علامہ صاحب کا شعر ہی کافی ہے ۔


مسجد تو بنا دی شب بھر میں


ایماں کی حرارت والوں نے


من اپنا پرانا پاپی تھا


برسوإ میں نمازی بن نہ سکا


موچی گیٹ۔


 


 



 


 


اس کے سامنے جوتے سازی کا کاروبار کیا جاتا ہے اور نزدیک ترین مشیرنری کی مارکیٹ برانتھ روڑ ہے۔


اکبری گیٹ۔


یہاں اجناس کا کام کیا جاتا ہے مثلا دالیں۔ چاول وغیرہ


شیراوالا گیٹ۔


 


 


 



 


 


اس کے باہر آئل کی مشنری کے استعمال کا کاروبار ہے باقاعدہ ریلوے لائن کے ساتھ ساتھ ٹنک بنے ہوئے ہیں آئل ٹنک کی مارکیٹ ہے۔


مستی گیٹ۔


اس کے باہر سریے کی بہت بڑی مارکیٹ ہے جو کہ بادامی باگ کے نام سے مشہور ہے۔


کشمیری گیٹ۔


اس کے سامنے لاری اڈا ہوتا تھا جو کہ لاہور کا سب سے بڑا اڈا ہوتا تھا اب یہاں سپیر پارٹ کی مارکیٹ ہے اور اڈا دوسری جگہ منتقل ہو گیا ہے۔


یہ تھا مختصر ذکر لاہور کے دروازوں کا۔


 


 


 


 



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160