ریڈ زون میدان جنگ

Posted on at


انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے شرکاء کو اسلام آباد ڈی چوک میں دھرنا دیَے ہوئے تھے اور ایک طرف ابھی حکومت کے ساتھ مذاکرات بھی ہورہے تھے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا ساتواں مرحلہ تھا ایک طرف مذاکرات جاری تھے اور دوسری طرف دونوں مارچ کے قائدین نے اعلان کر دیا کہ جاوں اور جا



کر وزیراعظم ہاوس پارلیمنٹ اور دوسر قومی عمارتوں پر قبضہ کر لو تو جیسے ہی اعلان ہوا تو مظاہرین لاٹھیاں اور پتھر اٹھا کر ریڈ زون کی طرف چل پڑے تو اس وقت پولیس اور شرکاء میں جنگ شروع ہو گی پولیس نے شرکاء پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جس سے کافی مظاہرین زخمی ہوگے جو



زخمی ہوئے ان



کو ہسپتال منتقل کیا گیا اور اس وقت ایمبولینس تیار تھی جو بھی ہسپتال گے ان کو فوری طبی امداد دی گی اس دوران پولیس والوں نے عمران خآن کے کنٹینر کو بھی نہیں بخشا اور پولیس والوں نے اس کے اوپر بھی کافی شیلنگ کی جس کی وجہ سے عمران خان اوپر نہ آسکے اور وہ نیچے جا کر بیٹھ گے اس



دوران ان کو سانس لینے میں بہت زیادہ مشکل پیش آرہی تھی اس دوران کافی بار پولیس اور مظاہرین میں وقفے وقفے سے ہاتھا پائی ہوتی رہی  اور ایک بار تو سارے شرکا ایوان صدر کے مین گیٹ پر پہچ گے اور انہوں نے اس گیٹ کو تھوڑنے کی کوشش کی تو پولیس کی بروقت کاروائی سے پولیس نے ایک بار



پھر ان پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلا دی جس سے مظاہرین کو اس جگہ سے پسپا ہونا پڑا اور اس دوران کافی مرد عورتیں اور بوڑھے زخمی ہوئے  




About the author

160