"" وقت کی قدروقیمت کو جانیں "'

Posted on at



نوجوانی کے دور میں انسان کی صلاحیتیں اپنے عروج پر ہوتی ہیں،اس لیے علم حاصل کرنے کے لئے اس سے بہتر کوئی وقت نہیں ہوتا۔جو نوجوان یہ قیمتی وقت ضائع کردیتے ہیں پھر وہ اس کی ساری زندگی تلافی نہیں کرسکتے۔علم حاصل کرنے کے باب میں شیطان نوجوانوں کو سستی اور ٹال مٹول کے ذریعے دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہے۔نوجوانوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ابھی نہیں تو کبھی نہیں جیسا کہ ایک عرب شاعر نے کہا تھا:


"جو ماضی میں گزر گیا وہ تو ہاتھ سے نکل گیا اور مستقبل پردہ غیب میں چھپا ہوا ہے۔ اور تہمارے لئے کام کرنے کی گھڑی وہی ہے جس میں تم ہو (یعنی زمانہ حال )۔"


امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک نوجوان طالبعلم تحصیل علم میں مصروف تھا۔جب وہ علم حاصل کرچکا تو اس نے جانے سے پہلے امام غزالی رحمتہ اللہ سے درخواست کی کہ اسے کوئی ایسی جامع نصیحت کردیں جو کل کو اس کے لئے مشعل راہ ہو اور اس کی قبر میں اس کی ساتھی ہو۔ اس کے جواب میں امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنا طویل خط لکھا جو کہ ایک مرشد کی اپنے شاگرد کو نصیحت ہے۔


امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے شاگرد کو یاد دہانی کروائی کہ یہ اللہ کی اپنے بندے سے ناراضگی کی نشانی ہے کہ بندہ اس دنیا میں اپنے آپ کو فضول کاموں میں مصروف کرلے ۔ وقت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے آپ نے فرمایا :"اگر بندے کی زندگی کا ایک گھنٹہ بھی اللہ کی یاد کی بجائے فضول کاموں میں صرف ہوجائے تو اسے چاہئے کہ اس کا افسوس طویل عرصے تک کرے۔۔۔اس کے علاوہ عمل بھی علم کے ساتھ ضرور ی ہے ۔اگر تم سو سال تک بھی علم حاصل کرتے رہو گے تو اللہ کی رحمت کے مستحق تب ہی بنو گے جب تم اپنے علم پر عمل بھی کرو گے۔ "


(اور جس نے تعلیم کی کڑواہٹ چند گھڑیوں کے لئے نہیں چکھی ،وہ پھر جہالت کی ذلت کے گھونٹ پوری زندگی پیتا ہے۔ )


اور جس نے جوانی کے زمانے میں تعلیم حاصل نہ کی۔ پس اس کی وفات کے لئے چار تکبیریں پڑھو(یعنی اسے مرا ہوا سمجھو۔)


اور خدا کی قسم نوجوان کی ذات علم اورتقویٰ سے ہے اور اگر یہ دونوں چیزیں نہ ہوں تو اس کی شخصیت کا کوئی اعتبار نہیں )۔



About the author

DarkKhan

my name is faisal ......

Subscribe 0
160