دو قومی نظریہ اور اس کے جنوبی ایشیا پر اثرات

Posted on at


دو قومی نظریہ:


دو قومی نظریہ سے مراد یہ ہے کہ ہندوستان میں دو قومیں ہندو اور مسلمان، آباد تھیں۔ جن کا مزہب ثقافت، روایت زبان، رسم و رواج، رہن سہن کے طریقےوغیرہ ایک دوسرے سے جدا تھے۔ یہ دو الگ الگ قومیں تھیں، پس یہ دونوں اکسی صورت بھی اکٹھا نہیں رہ سکتیں تھیں، پس نظریہ کو دو قومی نظریہ کہتے ہیں۔
سرسید احمد خان پہلے شخص تھے جنہوں نے دو قومی نظریہ پیش کیا اور اس کی بنیاد پر مختلف کونسلوں اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کے لیئے الگ نشستوں کا مطالبہ کیا۔



دو قومی نظریہ کے جنوبی ایشیا پر اثرات:


(1) تحفظ حقوق کا مطالبہ:

مسلمان جمہوری طرز حکومت اور جمہوری اصولوں کے خلاف نہ تھے، مھر کچھ تعصب ہندو لیڈروں کی تنگ نظری ارو مسلمانوں کے بارے میں ان کے منفی ارادوں نے مسلمانوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا تھا۔ ہندوستان کے مستقبل کے سیاسی نظام میں اپنے حقوق کا تحفظ چاہتے تھے۔ ابتداء میں انہوں نے متحدہ ہندوستان کے اندر اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کیا۔



(2) الگ قومیت کا احساس:


جب انتہا پسند ہندوئوں نے مسلمانوں کے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تو مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہوا کہ انگریزوں کے جانے کے بعد وہ مکمل طور پر ہندو اکثریت کے رحم و کرم پر ہوں گے۔ یہی وہ دور تھا جب مسلمانوں میں الگ قومیت کے ہونے کا احساس ابھرنے لگا۔ اسی الگ قومیت کے تصور کو سرسید احمد خان نے دو قومی نظریے کی شکل میں پیش کیا۔ جس نے نظریہ پاکستان کو جنم دیا اور مسلمانوں نے بالآخر اپنے لیے ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ شروع کیا۔



(3) علیحدہ ریاست کا مطالبہ:


اگرچہ کئی مواقعوں پر کئی مسلمان ہندوستان کو دوبارہ سے زیادہ ریاستوں میں تقسیم کرنے اور مسلمانوں کے لیئے علیحدہ ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا مگر 1930ء میں علامہ اقبال نے الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دو قومی نظریے کی وضاحت کی اور دلائل سے ثابت کیا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ قومیں ہیں۔ لہذٰا مسلمان اکثریتی علاقوں کو ملا کر ایک مسلمان ریاست قائم کی جائے۔



(4) ابھی یا کبھی نہیں:


اس زمانے میں کیمبریج یونیورسٹی کے چند مسلمان طلبہ نے ایک پمفلٹ جاری کیا جس کا عنوان تھا "ابھی یا کبھی نہیں" اس پمفلٹ میں نہ صرف ایک مسلمان ریاست کا مطالبہ کیا گیا۔ بلکہ اس ریاست کے نام کے طور پر پہلی دفعہ لفظ "پاکستان" استعمال کیا گیا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس مقام پر دو قومی نظریہ نے نظریہ پاکستان کی شکل اختیار کر لیکیونکہ دو قومی نظریہ میں صرف اس حقیقت کو بیان کیا گیا تھا۔ کہ مسلمان اور ہندو دو الگ الگ قومیں ہیں۔ لیکن اس میں ایک الگ مسلمان ریاست کے قیام کا زکر نہیں تھا۔ جبکہ نظریہ پاکستان میں دو قومی نظریہ کی بنیاد پر ہندوستان کی تقسیم اور مسلمانوں کے لیئے ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ مرکزی اہمیت کا حامل تھا۔



 


 


 


 


 



About the author

zainbabu

My name is zain ul abidin. I am a player of gymnastic and karate. i joined bitlanders at 11th jan 2014.

Subscribe 0
160