"مشترکہ خاندانی نظام"

Posted on at



 


مشترکہ خاندانی نظام  ایسے نظام کو کہتے ہیں . جس مے ایک ہی خاندان کے کیی افراد ایک ساتھ باہمی اتفاق اور محبت سے رهتے ہیں .
 زمانے مے یہ طریقہ زندگی بہت بہت ام تھا .لوگ الگ رہنے کے بارے مے سوچ بھی نہیں سکتے تھے .
اپنے دکھ ، اپنے سکھ ،اپنی پریشانیاں اپنی اداسیاں سب مل بانٹ کر مناتے اور ان کا مقابلہ کرتےمگر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا . یہ نظام ختم ہو کر رہ گیا ہے . اب الگ الگ رہنا لوگوں کو پسند ہے. اور اسی کو وو فوقیتدیہیںکلکے لوگوں کا خیال ہے کے ان کی اپنی زندگی بھی ہے . ا ہے .


آج اگر ہم اپنے گرد و نواح میں نذر دوڑایں تو ہمیں بہت ہی کم ایسے لوگ ملیں گے جو ایک ساتھ رہنا پسند کرتے ہوں اور اپنی ثقافت اور اپنی روایت کی پاسداری کرتے ہیں .
ساتھ مل کر نے مے جو آرام ہے وو الگ رہے مے نہیں .
اگر ہم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو سب مل کر اس کا مقابلہ کرتے ہیں . الگ رہنے سے انسان اپنا حوصلہ کھو بیٹھتا ہے .




ساتھ رہنے سے محبت خیالات اور جذبات کو مضبوط بنیاد ملتی ہےہماری مجودہ نسل میں بری تعداد ایسے لوگوں کی بھی دیکھی گئی جو اس نظام کے حق میں ہیں .
مگر ماں باپ کی سخت تبیت ہونے کی وجہ سے وو اس نظام کو گھروں مے رائج  کر سکتے .ان کا کہنا ہے کے اس نظام کے نہ ہونے کی وجہ سے وو اپنے بہت سے قریبی رشتوں سے محروم ہیں . جسکی وجہ سے سکوں اور شفقت جیسے پر وقار جذبوں سے ان کی اری ہے .
انسانی ذہین مے یہ سوال پیدا مے یہ سوال پیدا ہوتا ہے آخر اس نظام کی ناکامی کی وجہ کیا ہے؟
وو کون سے عناصر  ہیں جو اس نظام کو ختم کرنا چاہتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟



 


جس طرح کسی ملک کو چلانے کے لیے سربرا کا انصاف پسند ہونا ضروری ہے اسی طرح ایک گھر کو چلانے کے لیے ایک سربرہ کا انصاف کرنا ضروری اولین شرائط مے سے ایک ہے.
جب کسی گھر کا بڑا انصاف نہیں کرتا تو اس گھر کے لوگوں مے محبت اور انسانیت ختم ہو جاتی ہے .
اور ان کے دلوں میں محبت کی جگا نفرت لے لیتی ہے . وو ایک دوسرے کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں .
جتنے اتفاق سے وو پہلے رہ رہے ہوتے ہیں اب ان میں اتنی ہی نہ اتفاقی آ جاتی ہے جس شخص کے ساتھ نہ انصافی ہو رہی ہوتی ہے اگر وو کوئی مدد کرنا بھی چایے تب بھی وو سری زیادتیاں اس کی آنکھوں کے سامنے ایک فلم کی ریل کی طرح چکنے لگتی ہیں .




اور وو پیچھے ہٹ جاتا ہے . انسان کتنا ہی اچھا ہی کیوں نہ ہو ہر چیز بردآشت کرنے کی ایک حد ہوتی ہے تو وو کوئی بھی غلط کم کرنے سے  نہیں چوکتااگر ہم ایک وقیل کے نکتہ نگاہ سے دیکھیں تو ان ککے پاس بھی ایسے کیی لوگ آتے ہیں جو اپنی جیداد کا بٹوارہ کرنا چاہتے ہیں اور ایک کے ساتھ رہ رہ کر تنگ آ چکے ہیں لوگ اگر اپنے اندر اگر برداشت کا مادہ پیدا کریں تو آج بھی یہ نظام اپنی مکمل شان و شوکت کے ساتھ رائج ہو سکتا ہے. ..



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160