عمران خان نے رمضان سے پہلے اپنے ایک جلسے جو کہ بہاولپور میں کیا تھا اس میں اس نے کہا تھا کہ حکومت ہمارے مطالبات نہیں مان رہی تو ہم لوگ اس کے لیے سونامی مارچ کا اعلان کرتے ہیں تو اس اعلان کے کچھ دنوں بعد عمران خآن کی ملاقات مولانا طارق جمیل صاحب سے ہوئی جنہوں نے خان
صاحب کو کہا کہ وہ اس کا نام آزادی مارچ رکھ لے تو اس دن اس کا نام آزادی مارچ رکھا گیا اور اس کا آغاز ہو گیا اس مارچ لڑکے کم اور لڑکیاں زیادہ تھی اسلام میں لڑکیوں عورتوں کو بہت ہی زیادہ عزت دی ہے ان کی معاشرے میں بہت عزت ہے خان صاحب کا یہ مارچ جیسے ہی اسلام آباد میں داخل
ہوا تو اس نے ایک جگہ دھرنا دے دیا اس مارچ میں کیونکہ جوان لڑکے اور جوان لڑکیا ں بھی تھی آپ یوں کہ لے کے یہ آزادی مارچ نہیں تھا بلکے فحاشی مارچ ہے کیونکہ جس جگہ پر جوان لڑکے اور جوان لڑکیاں ہو تو اس جگہ فحاشی ضرور ہوگی تو خان صاحب کے جو آزادی مارچ کے شرکاء
ہیں وہ دن میں آرام کرتے ہیں اور رات کو خآن صاحب کا خطاب سنتے ہیں اور اسی دوران وہ لڑکیاں جو کہ خان صاحب کے مارچ میں شریک ہیں وہ گانوں پر ڈانس کرتی ہیں اور اس طرح وہ لڑکے ان لڑکیوں کو ناچتا ہوا دیکھتی ہیں اسی وجہ سے کئی اچھے گھروں کی لڑکیاں جن کو اپنی عزت پیاری
ہے وہ خان صاحب کے آزادی مارچ سے واپس آگی ہیں اور وہ لڑکیاں جن کو نہ تو اپنی عزت کا پتا ہے اور نہ ہی اپنے ماں باپ کی عزت کو پتہ ہے وہ آزادی مارچ میں فحاشی مارچ کا سبب بن رہی ہیں اور اسلام یہ کہتا ہے کہ جو لڑکی اپنی عزت نہیں کرواتی زمانہ بھی اس کی عزت نہیں کرتا تو خدارا
اپنی نہ سہی کم سے کم اپنے والدین کی عزت کا تو خیال رکھے اور پاکستان کو بدنام ہونے سے بچایا جائے