آزادی مارچ یا فحاشی مارچ

Posted on at


عمران خان نے رمضان سے پہلے اپنے ایک جلسے جو کہ بہاولپور میں کیا تھا اس میں اس نے کہا تھا کہ حکومت ہمارے مطالبات نہیں مان رہی تو ہم لوگ اس کے لیے سونامی مارچ کا اعلان کرتے ہیں تو اس اعلان کے کچھ دنوں بعد عمران خآن کی ملاقات مولانا طارق جمیل صاحب  سے ہوئی جنہوں نے خان



صاحب کو کہا کہ وہ اس کا نام آزادی مارچ رکھ لے تو اس دن اس کا نام آزادی مارچ رکھا گیا اور اس کا آغاز ہو گیا اس مارچ لڑکے کم اور لڑکیاں زیادہ تھی اسلام میں لڑکیوں عورتوں کو بہت ہی زیادہ عزت دی ہے ان کی معاشرے میں بہت عزت ہے خان صاحب کا یہ مارچ جیسے ہی اسلام آباد میں داخل



ہوا تو اس نے ایک جگہ دھرنا دے دیا اس مارچ میں کیونکہ جوان لڑکے اور جوان لڑکیا ں بھی تھی آپ یوں کہ لے کے یہ آزادی مارچ نہیں تھا بلکے فحاشی مارچ ہے کیونکہ جس جگہ پر جوان لڑکے اور جوان لڑکیاں ہو تو اس جگہ فحاشی ضرور ہوگی تو خان صاحب کے جو آزادی مارچ کے شرکاء



ہیں وہ دن میں آرام کرتے ہیں  اور رات کو خآن صاحب کا خطاب سنتے ہیں اور اسی دوران وہ لڑکیاں جو کہ خان صاحب کے مارچ میں شریک ہیں وہ گانوں پر ڈانس کرتی ہیں اور اس طرح وہ لڑکے ان لڑکیوں کو ناچتا ہوا دیکھتی ہیں اسی وجہ سے کئی اچھے گھروں کی لڑکیاں جن کو اپنی عزت پیاری



ہے وہ خان صاحب کے آزادی مارچ سے واپس آگی ہیں اور وہ لڑکیاں جن کو نہ تو اپنی عزت کا پتا ہے اور نہ ہی اپنے ماں باپ کی عزت کو پتہ ہے وہ آزادی مارچ میں فحاشی مارچ کا سبب بن رہی ہیں اور اسلام یہ کہتا ہے کہ جو لڑکی اپنی عزت نہیں کرواتی زمانہ بھی اس کی عزت نہیں کرتا تو خدارا


 


اپنی نہ سہی کم سے کم اپنے والدین کی عزت کا تو خیال رکھے اور پاکستان کو بدنام ہونے سے بچایا جائے  




About the author

160