"منظر رنگین ہوتا ہے "

Posted on at



 


رات کا پچھلا پپہر کے جب چاروں طرف وحشت اپنا ڈیرہ جماۓ تھی کا عالم تھا. گیڈر چلا رہے تھے اور کتے بھونک رہے تھے.اچانک گھنگھور گھاتیں کے جن کی وجہ سے عالم دسجور تھا چاٹ جاتی ہیں.


ان کے پیچھے سے چند اپنی پوری اب و تاب سے نمودار ہوتا ہے اور کسی جلاکر کی مانند اس سب نزارے کو چمکا دیتا ہے گھویا وحشت اانگیزی کے لازوال عہد خزاں کو زیر کرنے والا غازی فلک مہتاب عہد بہار کوئی طرح نمودار ہوتا ہے.
کوہسار جو کے سلایت پیما اور آکاش کی حدوں کو چھوتا ہے مگر چند کی جلوہ گیری دیکھ کر شرما کے چاندنی کی سفید چادر اوڑھ لیتا ہے .



 


ہوا کی تال پر شجر عجیب رقص پیش کرتے ہیں . سبزہ خوا بدا ہوا پر گرا لگاتے ہے اس کھلی ہی چاندنی کی تنی ہی چادر اوڑنے کے در پی تھے .
اس سبزہ کسی اداس پنچھی کی طرح ایک ہجر جو کے چاندنی میں سنگ جراہت ملوم ہوتا تھا فراق زدآ ہونے کے بحث خود اپنے زخم کے لیے دو چاہتا تھا اور زر زر رو رہا تھا .
اس کے یہ اشک موج زن سرکشی میں سنگلاخ چٹانوں سے ٹکراتے ہوے فضاۓ بیکراں مے معلق ہو



جاتے.................................چاندنی کو منصف بنا کر آپس میں لڑتے اور پسپا ہو جاتے اور اپنی بے بسی پر روتے ہوے گر جاتے .



اس معرکہ پر چاندنی اک موج تبسم بکھیر دیتی .
اس تنی ہوئی چادرومیں اضافہ کرتا ہے .
اور ایک دیدینا شنید منظر پیش کرتے ہوے کلس کی سی بلندی سے دھنک کے رنگوں مے رنگے ہوے اور دلفریب منظر کو اپنے اندر کچھ فاصلہ تہ کرنے کے بعد یہ ندی ایک حوض کی سی صورت اختیار کر لیتی ہے جو کے حوض کوثر کا سا عکس پیش کرتی ہے .اس پر چاندنی چار چند لگاتے ہوے اب حوض کو چاندنی کا روپ دیتی ہے .
حوض کے ارد گرد شبنم آلود گھاس اس نظارے کی مل آویزی میں خاطر خوا اضافہ کرتی ہے .




جب چند اپنا عکس ان بوندوں پر ڈالتا ہے اوس جورات کی مانند چمکنے لگتی ہے معلوم ہوتا ہے جیسے کروں کا خزانہ پڑا ہو .
اچانک اس نزارے کی دلکشی مدھم پڑنے لگتی ہے پہاڑ آہستہ آہستہ اپنی درشتی پر اترنے لگتے ہیں سبزہ و گل حسن اور جھکنے لگتا ہےچند درختوں کی اوٹ سے ہوتا ہوا کچھ اس طرح رحد پیوند ہو جاتا ہے کے جیسے سنگ موسی ہے کے پیچھے چپ گیا ہو



اور منظر تاریک ہو جاتا سموے ہوے ایک ندی مے جا گرتا 



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160