فنکار ہے تو ہاتھہ پہ سورج سجا کے لا

Posted on at


فنکار ہے تو ہاتھہ پہ سورج سجا کے لا


Poet: Mohsin Naqvi


 


 


 



 


فنکار ہے تو ہاتھہ پہ سورج سجا کے لا
بجھتا ہوا دیا......... نہ مقابل ہوا کے لا


دریا کا انتقام ڈبو دے نہ گھر تیرا
ساحل سے روز روز نہ کنکر اٹھا کے لا


اب اختتام کو ہے سخی حرف التماس
کچھہ ہے تو اب وہ سامنے دست دعا کے لا


پیماں وفا کے باندھ مگر سوچ سوچ کر
اس ابتدا میں یوں نہ سخن انتہا کے لا


آرائش جراحت یاراں کی بزم میں
جو زخم دل میں ہیں سبھی تن پر سجا کے لا


تھوڑی سی اور موج میں آ اے ہوائے گل
تھوڑی سی اس کے جسم کی چرا کے لا


گر سوچنا ہیں اہل مشیت کے حوصلے
میداں سے گھر میں ایک تو میت اٹھا کے لا


محسن اب اس کا نام ہے سب کی زبان پر
کس نے کہا کہ اس کو غزل میں سجا لا



About the author

160