آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات کیلئے کوشاں شہبازونثار کو کامیابی تاحال نہ مل سکی ، ملٹری اسٹیبلمشنٹ کا کرپشن کیخلاف مہم کو منطقی انجام تک پہنچانے کا پیغام: اخبار کا دعویٰ

Posted on at


اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت ملک کی عسکری قیادت سے اپنے تعلقات کو مثالی قراردیتی ہے لیکن چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلیٰ عسکری قیادت سے بیک چینل رابطوں کیلئے کئی راتیں صرف کیں اور تاحال کامیابی نہیں مل سکیں ، دونوں رہنماءآرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات کے لیے کوشاں ہیں جبکہ اسٹیبلشمنٹ نے واضح پیغام دیاہے کرپشن کیخلاف مہم کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ، را ایجنٹ کی گرفتاری پر مایوس کن موقف ،پنجاب آپریشن اور احتساب کا عمل وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے درمیان اختلافات کا باعث بنے۔


انگریزی اخبار’ڈیلی ٹائمز‘کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان گزشتہ دوہفتوں سے وزیراعظم نوازشریف سے اختلافات ختم کرانے کے لیے آرمی چیف اور دیگر عسکری حکام سے ملنے کیلئے راولپنڈی رابطوں کی کوشش میں ہیں ،دونوںحکومتی شخصیات نے اس ضمن میں سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی سے بھی رات گئے ملاقاتیں کیں اور ابھی بھی کاوشیں جاری ہے لیکن ماضی کی طرح یہ ملاقاتیں بھی نہایت خفیہ رکھی گئیں ۔دونوں رہنماﺅں کو وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات کا بندوبست کرنے کا ٹاسک ملااور اس ضمن میں گزشتہ تین ہفتوں سے کاوش جاری ہے لیکن تاحال کامیابی نہیں ملی ۔
ذرائع کے حوالے سے بتایاگیاکہ لیگی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ہونیوالی خفیہ ملاقاتوں میںپاک بھارت تعلقات پرپالیسی، کرپشن ، گڈگورننس ،قومی ایکشن پلان پرعمل درآمد میں سست روی ، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ، پنجاب میں کومنگ آپریشن اور سب سے اہم پاناماپیپرز پر تبادلہ خیال ہوا۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے حکمران جماعت کو واضح پیغام دیاہے کہ کرپشن کے خلاف مہم کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے اور مبینہ طورپر اس ضمن میں اٹھائے گئے وفاقی حکومت کے اقدامات سے اعلیٰ عسکری قیادت مطمئن نہیں ۔
لیگی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے کھل کر اپنے تحفظات کااظہار کیا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے کچھ لوگ نوازحکومت کوکمزور کرنے کے لیے اپوزیشن کی حمایت کررہے ہیں جبکہ ایک میٹینگ میں خود وزیراعظم نے واضح بتایاکہ وہ کسی سے بھی بلیک میل نہیں ہوں گے ،حکومت صورتحال سے بخوبی واقف ہے لیکن محتاط طریقے سے نمٹنا چاہتی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے حکومتی تحفظات پر واضح کیاکہ وہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کی مہم میں کچھ نہیں کررہے اور نہ ہی وہ حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرناچاہتے ہیں ، کیونکہ سی پیک منصوبے کی تکمیل کیلئے مضبوط اور مستحکم حکومت چاہتے ہیں اور واضح کیاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ سنسنی خیز مراحل میں داخل ہوچکی ہے اوراچھے سول ملٹری تعلقات کی ضرورت ہے ۔ ذرائع کے مطابق ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے مطالبہ کیاکہ حکومت اوراحتجاج کرنیوالی اپوزیشن کے الزامات سے بالاتر ہوکر پانامالیکس کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں تاہم چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کے وزیراعظم کے فیصلے کی تائید کی ۔
بتایاگیاہے کہ وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف کے درمیان آخری ملاقات 6اپریل کو کوئی تھی جبکہ پنجاب میں آپریشن ، احتساب کے عمل ، پاک چین راہداری منصوبہ اور بلوچستان سے راایجنٹ کی گرفتاری پر سول حکومت کے مایوس کن موقف پر میں دونوں سربراہان کے درمیان اختلافات پیداہوئے ۔


TAGS:


About the author

160