سوشل نیٹ ورکنگ کے اعداد شمار اور مستقبل کی فکری قیادت

Posted on at

This post is also available in:

فلم انیکس ہر مہینے 40ملین سے زیادہ ناظرین تک پہنچتی ہے۔ یہ میں فلم انیکس کے نوجوان شائیقین کے سوشل نیٹ ورکنگ کے اعداد وشمار فلم انیکس کے ناظرین کو رول ماڈل (کردار کے نمونے) اور تعلیم کی ضرورت ہے۔ یہ گھٹیا معیار کے ریالٹی شوز مثلا 16 اینڈ پریگننٹ اور جرسی شوز کے خلاف میری ذاتی جنگ ہے۔ 



کل میری اولیو ابرنی، سابقہ سنیٹر ڈیزائین ایڈیٹر نیشنل جیوگرافی میگزین سے بات چیت ہو رہی تھی۔ میں اولیور سے آسٹن، ٹیکساس، میں SXSWکی تقریب میں ملا اور ہم نے گھنٹوں سوشول میڈیا اور اسکی نوجوانوں کو تعلیم سے جوڑنے کی صلاحیت پر بات کی۔ اولیور کا پیچھے سے فلورنس سے تعلق ہے۔ وہ مارٹیلٹاڈ لگی ابری کا رشتہ دار ہے جو غبینی پارٹی (پوپ کے خلاف) لیڈر ہے اور اسکا ذکر ڈالتے ہیں (الفیری ان داانفرنو میں اور بوکا شیو نے راستے کے کام پر تبصرے میں کیا ہے۔ مجھے وہ بہت پسند ہے۔



مجھے ناسا پر اولیور کی ٹیڈ ٹاک اسکا جوش اور اسکا پیغام پسند ہے۔ لیکن مجھے ٹیڈ کے سامعین /ناظرین کی کچھ خاص پرواہ نہیں ہے۔ وہ بھنوئیں چڑھاتے ہوئے، مہذب اور غائبا بہت زیادہ تعلیم یافتہ مہمانوں کا ایک مجموعہ ہیں۔ TED کے لوگوں کے ساتھ میری آخری ملاقات 5 سال پہلے ہوئی ٹرابیکا میں ہوئی تھی۔ مجھے ان کا نظریہ /آئیڈیا پسند آیا۔ لیکن جب میں نے ذکر کیا کہ اہم این ایم کے وائٹ امیرکہ جیسے گانے میرے ناضرین کو بہت متاثر کرتے ہیں۔ تو میں نے ان کی آنکھوں میں خوف دیکھا ۔ میرا خیال ہے کہ میرے ناظرین خطرناک اور ناقابل اعتبار تھے۔ 5 سال بعد ایم این ایم کے فیس بک اور ٹوئٹر پر 73 ملین فین ہیں جبکہ ٹیڈ ٹاک کی 23 ملین فین فیس بک پر 120ملین ٹوئٹر پر اور کل ملا کر تقریبا ً35 ملین
میرا اولیور سے سوال بہت سیدھاتھا تم نقطہ ٹاک کو میرے نوجوان اور لاپرواہ ناظرین کے لئے دلچسپ بنانے کے لئے کیا کرسکتے ہو؟ مجھے پتہ ہے کہ اولیور ہے کرسکتا ہے۔ اس کی تخلیقی صلاحیت بہت خاص ہے اور مجھے اپنے 40ملین ناظرین کے لئے اسکی ضرورت ہے چاہے وہ عمرمین اور حد سے زیادہ تعلیم یافتہ ٹیڈ کے ناظرین کو نظر انداز ہی نہ کرے جیسا کہ کوانٹ فائیٹ لے یہاں ذکر کیا ہے۔ 



ہاں ٹیڈ کے ناظرین سمجھدار امیر اور بااثر ہیں لیکن وہ فلم انیکس کے ناظرین سے 30 سے 50 سال پہلے مرجائیں گے۔ ان کا تعلیمی مہیا اتنا اونچا اور انکی قومیت اتنی واقع ہے کہ انھیں مزید تعلیم دینے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ ستم ضریفی یہ ہے کہ زیادہ تر ٹیڈ کے ناظرین کے گھروں میں کوئی بچے نہیں ہیں سو وہ اپنے تجربات کو اپنے بچوں تک پہنچانے سے قاصر ہیں۔
میرا بنیادی چیلنج کروڑوں نوجوان مردوں اور عورتوں کو نیشنل جیوگرافک اور ٹائم میگزین کے موضوعات پر غوروفکر کے پر اکساےا اور ان سے وہ وقت لے لینا ہے جو وہ غیر تعلیمی رئیلٹی شوز جیسے جرسی شوز اور 16 انڈر پریگننٹ دیکھنے میں صرف کرتے ہیں۔



میں ایک بہت عملی شخص بھی ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ روائتی مغربی کام کرنے کے طریقے میرے منصوبے کو کافی مشکل بنا سکتے ہیں۔ نیشنل جیوگرافک ٹیڈ اور دوسرے فکری رہنماؤں کو اس بات پر قائل کرنے میں کہ لاکھوں نوجوانوں کو متاثر کرنا ان کے فائدے کی بات ہے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ اسی لئے میں نے اپنی تمام تر توجہ افغانستا ن میں انٹرنیٹ کلاس روم کے ذریعے سکولوں کی تعمیر افغان ترقی منصوبے کو اگزامنر تعلیمی سوفٹ وئیر کے ذریعے سپورٹ کرے میں صرف کی ہوئی ہے لیکن یہاں اصول پتھر پر لکیر نہیں ہیں۔ اور یہاں ٹیڈ، نیشنل جیوگرافک اور ٹائم میگزین صحیح معنوں میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔
میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں ہم اولیور پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
میں یوٹیوب کے لنک کے لئے معذرت خواہ ہوں کیونکہ وہ افغانستان میں بلاک ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ٹیڈ نے صرف یوٹیوب پر پبلش کرنے کا فیصلہ کیا ہے



About the author

farhadhakimi

Farhad Hakim was born in Nimroz-Afghanistan. He is graduated from Tajrobawi High school in Herat. Farhad is studying Computer Science field in Qhalib private Higher Education University in Herat-Afghanistan. He has worked as cultural and consultant employee extensively in Nimeroz, Herat and more recently in Kabul.He has started to work…

Subscribe 0
160