موبائل سے پیسوں کی ادائیگی اور افغانستان میں وومن انیکس کے ساتھ سکولوں کی تعمیر

Posted on at

This post is also available in:

ترقی پذیر ملکوں ، خاص طور پر افغانستان میں لوگ اپنے ساتھ کریڈٹ کارڈز سے زیادہ نقد پیسے رکھنے کے عادی ہیں۔ یہ اپنے پاس پیسے رکھنے کا پرانا روایتی طریقہ ہے۔ لیکن آج کل ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اور ڈیجیٹل رابطوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لگتا ہے کہ مناسب ڈیجیٹل مالیاتی سروسز /خدمات کا استعمال ایک ضرورت بن گیاہے۔
انٹر نیٹ اپنے مالیاتی اکاؤنٹس کو کسی بھی وقت کنٹرول کرنے کا شاید تیز تر ین اور محفوظ ذریعہ ہے۔ لیکن یہ ان ملکوں میں اتنا آسان نہیں ہے۔ اور بجلی کی فراہمی ملسل نہیں ہوتی۔
موبائل سسٹم افغان لوگوں کےلئے روزانہ اور کاروباری استعمال کا مرکز ی ذریعہ ہے ۔ زیادہ تر افغان خاندانوں میں گھر میں کم از کم ایک فرد کے پاس موبائل کنکشن ضرور ہوتاہے۔
مالیاتی سروسز کی دشواریوں اور چیلنجز کی بنیاد پر پہلے موبائل منی پے منٹ نے چند سال پہلے افغانستان میں اپنے کام کا آغاز کیا۔




"ایم پیسہ" موبائل کے ذریعے پیسے بھیجنے والی پہلی سروس ہے جس روسٹن نے 2008 میں ووڈا فون کے تعاون سے متعارف کروایا۔ کینیا کے بعد افغانستان یہ جدید سروس متعارف کروانے والا پہلا ملک ہے۔
اسطرح کی سروسز کا استعمال لوگوں کے درمیان تیز ترین رابطے میں مددگار ہو سکتاہے۔ اور دیہاتوں میں رہنے والے لوگ جو کہ مالیاتی اداروں تک پہنچ نہیں رکھتے ان کی کچھ مشکلات ختم کرنے میں معاون ہو سکتا ہے۔
پریاجی سنگھانی جو کہ موبائل بینکنگ کی ماہر ماہر اور یوایس ایڈ کی موبائل سلوشن ٹیم کی ڈائیریکٹر ہے ، نے فلم انیکس کے ساتھ اپنے انٹرویو میں ذکر کیاہے یوایس ایڈ افغانستان میں موبائل منی کو فروغ دے رہاہے کیونکہ یہ ملک کو آگے بڑھانے کیلئے بہت بڑا موقع فراہم کرتا ہے۔
موبائل منی افغانستانیوں کےلئے سستی اور باسہولت مالیاتی سروسز کو حاصل کرنے کا ذریعہ بن سکتاہے۔ جسکے ذریعے وہ ضرورت کے وقت دوستوں اور اہل خانہ کو پیسے بھجوا سکتے ہیں۔ جب زندگی نئے مواقع فراہم کرے تو پیسے ادھارلے سکتے ہیں اور اپنے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے کیلئے پیسے بچا سکتے ہیں۔
 
ٹیکنالوجی مختلف شعبوں کو آپس میں مربوط کرسکتی ہے اور اکٹھے کام کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
موبائل منی پے منٹ اور افغانستان میں تعلیم کے درمیان تعلق پیداکرنا ایک ایسا کام ہے جسے فلم انیکس نے افغانستان میں "افغان ڈیولپمنٹ پروجیکٹ" کے ساتھ مل کرسکول کی لڑکیوں کو سپورٹ کرنے اور انھیں معاشی طور پر زیادہ خود مختار بنانے کے لئے انکی حوصلہ افزائی کیلئے افغانستان میں انٹرنیٹ سکول رومز بنا کر کیاہے۔
40 انٹر نیٹ کلاس رومز "سوشل میڈیا کے نصاب" اور آن لائن تعلیمی سوفٹ وئیر ایگزائمز کے ذریعے موبائل منی پے منٹ کا استعمال کرتے ہوئے 160,000 طالب علموں کا احاطہ کریں گے۔
بہترین سکور کرنے والوں اور زیادہ سے زیادہ بلاگز لکھنے والوں کو موبائل منی سسٹم کے ذریعے ادائیگی کی جاسکتی ہے۔ اس طرح لڑکیاں مالی طور پر اپنے خاندان کی مدد کرسکتی ہیں۔ اس طریقے سے افغانستان میں اور بعد میں وسطی اور جنوبی ایشیا میں افغان ڈیویلپمنٹ پروجیکٹ متعارف کرواکر خواتین کو خود مختار بنانے کا کام کیا جاتاہے۔




مترجم : علی رضا محبوب 



About the author

alimahboob

Ali Reza Mehrban is from Afghanistan.He was born and lived in Iran with his family,and they return back into Afghanistan in 2002.Ali graduated from Tajrobawi High school of Herat-Afghanistan.Now he is bachelor of Software Engineering from Computer science of Kabul University.He has been working as project coordinator of Afghan Citadel…

Subscribe 0
160