غیری ملکی افواج اور ممالک کا افغانستان میں قیام آمن اور تعلیم کیلئے کاوشے

Posted on at

This post is also available in:

میں 1968 کو اٹلی میں پیداہوئی جب بارہ مہینے کیلئے عسکری تربیت لازمی تھی ـ میں نے 19 سال کی عمر میں صرف چارماہ تک فوجی تربیت حاصل کی ـ جوڈوں مقابلے کے دوران بازو میں چوٹ کے باعث مجھے ملٹری سروس سے اثتثناکردیاگیاـ

 

 

 

اسی سال مجھے ملک بھرکی جوڈوں  judoمقابلے میں بلیک بیلٹ جتینے کا اعزاز حاصل ہواـ تین سالہ فوجی تربیت میرے لئے ایک سبق آموز وقت تھاـ مکمل تربیت نہ حاصل کرنے کا افسوس آج بھی محسوس ہوتاہےـ مگراس 8 ماہ کے عرصہ کا فائدہ مجھے اپنی بزنس شروع کرنے کے شکل میں ملاـ لحاظہ میں 21 سال کی عمر میں لاس اینجلسLos Agneles  میں اپنی کمپنی شروع کیاـ

 

 

ایک سال قبل میری ملاقات  Janathan Weinkiperسے ہوئی جس کی مدد سے میں نے 18 امریکی مرینز کی 36 انٹرویوز کئیےـ ہم نے ان سے ان کی مستقبل اور تجربہ پرتبادلہ خیال کیاـ انہوں نے ہمیں اگاہ کیا کہ کیسے افغان بچے کتابوں، پینسل اور تعلیم کے حصول کیلئے آشیاء کو پسندکرتے ہیں

 

اس بات نے مجھے رویامحبوب سے اشتراک کیلئے رابطے پر مجبور کیا اور آن لائن تعلیم کے مختلف سافٹ وئیر پر مبنی ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا ـ افواج کا اس ضمن میں کردار نے مجھے بہت متاثرکیاـ اس نے مجھے اپنی تربیت کےدوران اس وقت کو یاد دلایا جب نشات تانیہ کی جنم بوے تصورہونےشہرFlorence میں بطورگائیڈ مقیم تھاـ جیساکہ میں کئی بار کہہ چکاہوں کہ موقع اور طاقت کا ملنا انسان میں ذمہ داری کا عنصر پیدا کردیتاہےـ فلورنسFlorence  میں رہتے ہو‎ئے مجھے یہ موقع ملا کہ ان لوگوں تک اس جگہ کی اہمیت تاریخی اور فکری اعتبار سے پہنچاوں جو اس عظیم تاریخی پہلووں سے نااشناہ ہےـ

ایک ماہ قبل میری ملاقات کیپٹن  Edward Zallemجو ضرب المثل کتاب کے لکھاری سے ہوئی ـ وہ کچھ عرصہ تھائی لینڈ میں انگلیش زبان کے استاد رہ چکے ہےـ اجکل وہ امریکی اینٹلی جنس کے ایک برانچ کے ہئڈ سے اور افغان صدر کے بطور مشیر بھی کام کرتے ہےـ دریDari  زبان میں ان کو مہارت حاصل ہے مگر یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ  Captain Zellemافغان یا  Persianنہیں ہےـ وہ ایک فوجی جو تعلیم کے فروغ کیلئے کوشاں ہےـ وہ ان تمام افراد کیلئے نمونہ ہے جو دنیا کے بہتر مستقبل اور ائندہ انے والے نسلوں کو محفوظ دیکھنا چاہتے ہےـ

ہمیں فوج کو جدید سافٹ وئیرز، بہترین کتابوں اور ٹیکنالوجی سے لیس کرنا چاہیےـ دشمن سے مقابلہ کرنے اورشکست دینے کیلئے ہمیں تعلیمی کاوشوں کوفروغ دیناہوگا اور روایتی ہتھیاروں کو اخری حربے کے طور پر استعمال کرناچاہیےـ

میراخاندان دوسری جنگ عظیم سے براہ راست متاثرہوئی مگر ان کی زندگی میں مثبت تبدیلی فاتح افواج کی ان کی بحالی کی بنا پر ہوئی ـ جب فلورنس اور یورپ میں امن بحال ہواـ امن کی بحالی کے بعد ان اقوام نے تاریخ سے سبق حاصل کیا اور ہر شہری نے تعلیم کے حصول کو اپناتےہوئے یورپ کو امن کا گہواراں بنادیاـ

اسی لحاظ سے  Zellemفکری رہنما Mentor  اور قابل تعریف این ٹیلی جنس افیسر ہےـ Roya Mehboob اورFereshteh  نے ہمیں انٹرنیٹ کلاس رومز بنانے میں مدد کی جس نے 30،000 سٹوڈنس کو انٹرنیٹ اورweb  سےconnect  کر دیاـ  Roya،Feresjteh، Zellem  اور Film    Annex ٹیکنالوجی کو اشتراق سے ہم خاطرخواہ تبدیلی رونما کرسکتے ہےـ

میں یہ معاملہ اٹالوی اور مریکی فوجی نمائندہ سے زیربحث لارہاہوں کہ فوجیوں تعلیم سے متعلق سازو سامان مہیاکیا جاسکے جس سے تعلیم سے متعلق سازوسامان مہیا کیا جاسکے جس سے تعلیم کے فروغ میں مدد کی جاسکےگی ـ



About the author

AFSalehi

A F Salehi graduated from Political Science department of International Relation Kateb University Kabul Afghanistan and has about more than 8 years of experience working in UN projects and Other International Organization Currently He is preparing for Master degree in one Swedish University.

Subscribe 0
160