افغانستان ایک روایتی اورتاریخی ملک ہےـ خواتین نے ہمیشہ افغان معاشرےمیں کلیدی کردارادا کیا جیسا کہ Malalai Meyvandi نے Afghan-England جنگ کےدوران ادا کیاـ مگر طالبان دورحکومت ان کےلئےتاریک دورتھاـ تاہم اس نئی دور میں انہوں نےسماجی سرگرمیوں میں حصہ لیناشروع کردیاہےـ مگر اب بھی کئی لوگ خواتین کی معاشرے میں آزادی پرسوال اٹھاتےہےـ
اکثرافغان خواتین اپنےزندگیاں گھروں میں بیٹھ کربچوں کی نگہداشت میں صرف کرتےہیں ـ بچوں کی دیکھ بھال اوران کی تربیت بھی ایک کٹھن اورمشکل فعل ہےـ مگر کئی خواتین تعلیم study کےساتھ ساتھ باقاعدہ جاب بھی کرتی ہےـ گزشتہ سالوں کےمقابلے میں خواتین کی تعداد تعلیم، سیاست، معیشت، آرٹس اورصحت جیسےشعبوں میں بڑھ گئی ہےـ
بزنس ویمین Roya Mahboob ایک انتہائی بہترین مثال ہے جنہوں نے 2008 میں اپنے بزنس کا آغاز کیا اورتمام روکاوٹوں کے باوجود اپنی مگن سے اپنے مقصد میں کامیاب ہوئی ـ جس کی بدولت ان کا نام 2013 کی ٹائم میگزین 2013 TIME 100 میں سو بااثر خواتین کے صف میں شامل کیاگیاـ
افغانستان میں Internet کلاس رومز ٹیکنالوجی اورایجوکیشن کےمیلاپ کانتیجہ ہوتاہے جس سے ان کوانٹرنیٹ کی دنیا سے ملاقات نصیب ہوتی ہے جسےvirtual world کہاجاتاہےـ
یہ Tomas Schats کی تخلیق کردہ ویڈیوں ہے جوکہ اینی میٹرanimator ہے اورکئی سالوںFilm Annex کےساتھ اشتراک میں ہےـ اس نےانٹرنیٹ کلاس رومزکے تعمیر کےحوالے سے بھی بات کی ـ
ترقی پذیر ممالک کےلئے بغیر تعلیم کےترقی اوربہترمستقبل کاحصولی ناممکن ہےـ خواتین کوپسماندہ رکھنے اوران کونظرانداز کرنے سے لاتعداد مسائل جنم لیں گےـ
خواتین اورمرد دونوں کواس ضمن میں اپنی سوچ میں تبدیلی لانی چاہیےـ مردوں کوخواتین کی صلاحیتوں پربھروسہ کرتےہوئے خواتین کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ معاشرے کوآگے بڑھاسکے اورحقیقی معنوں میں ترقی ممکن ہوسکےـ