افغانستان میں فلم سازی سے دلوں کو جیتنے والی افغان فلمی ستارے لینا علم سے ایک ملاقات

Posted on at

This post is also available in:

        تعارف:- لیناعلم امریکہ میں رہنی والی ایک افغانی فلمی اداکارہ اور وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا میں ایک مشہور نام ہے۔ اُنہیں بہت سے بین الاقوامی بشمولیت کابُل کیڈ، لووری، رَنینگ اِن سرکلز اور دوسرے خوش اُمید فلموں میں تمغے دیۓ گۓ ہیں۔

 لینا کابُل میں پیدا ہوئی اور اُن کے خاندان 1989 میں امریکہ کو منتقل ہوگیا جہاں پر اُنہوں نے اپنے اداکاری کے طرززندگی کا اغاز کیا۔ کچھ ماڈلنگ اور تماشے کرنے کے بعد افغان- امریکی پروڈیوسر اور ڈائریکٹر محسن تارِن نے اُسے پالیا تھا۔ اُس کی اداکاری کا پہلہ رول تارِن فلم "سوگند عشق" میں تھا جہاں اُسے ایک پڑھنے والی کے حیثیت سے تمغہ دیا گیا ہے جو محبت میں گِرجاتی ہے لیکن یہ اُن کے گزرے ہوۓ بھوتوں کیطرف سے مقابلہ ہے۔  اُس وقت سے پھر لینا نے ایک بین الاقوامی ستارے کیطور پر اپنے شہرت کو جاری رکھا۔

                                                          

افغانی اداکارہ لیناعلم

 

اُس کی افغان سینما میں شہرت 1998میں اُس کی فلم فارن لینڈ  سے ہوا تھا۔ اُس فلم میں اُسے نیلا کے نام سے یاد کی ہے جوکہ امریکہ میں ایک ہندوستانی طالبہ ہے جن کو مقاصد، رسم ورواج، مالیت اور ایک نوجوان افغانی لڑکا جو اُن سے شادی کرنا چاہتا ہے اِن سب میں سے مجبوراً ایک کو منتخب کرنا ہے۔ فارن لینڈ کے ذریعے وہ وسطی اور جنوبی ایشیا میں بہت زیادہ مشہور ہے اور وہاں اُس کی شہرت ہوا ہندوستانی طالبہ کے حیثیت سے اُس کی کارکردگی بالکل درست اور اِس پر مجبوری سے کروایا گیا تھا اس طرح بہت سے فلم بینوں نے لینا کو ایک حقیقی ہندوستانی اداکارہ مان لیا تھا۔

 

طالبان کے بڑھتی حکومت کے دوران وہ فارن لینڈ پر کام کرتی تھی اُس وقت جب افغانستان میں اُن کی موجودہ فلمیں کو دیکھنے پر پابندی تھی۔ اِس سخت پابندی کے باوجون اُس کی فلموں کے خبریں اور اُس کی کارکردگی بہت جلد افغانستان سے پھیل گئ۔ فلم فارن لینڈ عام افغانیوں میں بہت مشہور ہوگیا جو کہ ویڈیو ہوم سسٹم نے اِس فلم کے بہت نقل کرواکہ افغانستان میں قانون کے خلاف بیجھے گۓ تھیں اور لینا کے عاشق اِسے خفیہ اپنے گھروں میں دیکھتے تھیں حتیٰ کہ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ اگر طالبان نے ہمیں ایسا کرنے پر پالیا تو سخت سزا دینگے۔

   

       

افغانی اداکار سلام سنگی

 فارن لینڈ میں کام کرنے کے دوران لینا ایک عظیم افغانی اداکار سلام سَنگی سے ملی۔ اُن کے ملاقت کی کہانی افغان فلمی دائروں میں ایک داستان بن گئ۔ سَنگی ایک افغانی فلمی سُپرسٹار اور سن 1989 سے ایک اعلیٰ ادبی اداکار رہ گۓ ہے۔ اُنہوں نے فوراً ایک اداکارہ کے حثیت سے لینا کے طاقت کو پہچان لیا اوراُنہوں نے مطالبہ کیا کہ فارن لینڈ کے پرڈیوسر اَڈیشن میں وہ نیلا کے بجاۓ لینا لیں اگرچہ اداکاروں کے شمولیت مکمل ہوچکی تھی اور اقرارنامے پہلے سے دستخط کئیں جاچکے تھے۔ لینا کے موزوں کارکردگی بہت مجبوری تھی کہ وہ اناً فاناً کردار کو جیت لیں۔ بعد میں لینا سِنگائی سے پوچھتی ہے کہ وہ کیوں میرے اڈیشن پر اڑاھوا ہے۔ سِنگائی نے سادہ الفاظ میں کہا ایک دن تم جانوگی کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہے۔ اور باقی افغان سینما کے تاریخ ہے۔ سِنگائی ایک اھم معلم بن گئ ہے اور اُنہوں نے اپنے ہنرمندی میں اگے چلنے کیساتھ حوصلہ افزائی اور رہنمائی کو جاری رکھا ہے۔

 لینا علم کے انے والے نۓ اورکزئی فلموں کے حرکتی تصوریر والی فلم لوری نے بھی بڑا تنقیدی شہرت حاصل کی ہے۔ لوری فلم امریکہ میں بنایا گیا ہے، فلم لوری اور خاص کر لینا کیلۓ سکرین پلے حامد نوید نے لکھا تھا، جوکہ ایک قابل افغانی شاعر، لکھاری اور رنگساز ہے۔ جذباتی اور دماغی زخمی افغانی لڑکی جس نے اپنا گزراہوا وقت بھول دیا ہے اِس پر اُسے انعام جیتنے والے فلم میں شامل کیا گیا ہے۔

   

    

لینا 2007 میں افغانستان واپس ہوگئ ہے جہاں وہ اپنے فلمی طرززندگی کو جاری رکھتی ہے۔ اگلا اُسے افغانی اداکار حاجی گُل کیساتھ فلم کابُل کِڈ انعام جیتنے والے فلموں میں شامل کیا گیا ہے جسے برماک اکرم نے ہدایت کیا ہوا ہے۔ وہ ایک پروڈیوسر بھی بن گئ ہے اور اپنے فلم خاموش محبت میں شامل ہوئی ہے جسکو رسول ایمان نے ہدایت کیا ہو ہے۔

 

وہ افغان نوجوان فلم سازوں کے ترقی کے کوششوں کا مدد کرنے میں دلچسپ ہے۔ لینا بھی انعام جیتنے والے سیارنورذادہ کا ہدایت کیا ہوا فلم رَنینگ اِن سرکلز، لعل علی ذادہ کا ہدایت کیا ہو فلم لیو اِن گریو اور غفرفیزار کا ہدایت کیا ہوا فلم اَن نون کیطرح مختصر ازاد فلموں کو سہارہ دیتی ہے۔ اُسکی بالکل حالیہ 2012 کے فلم سوئیل اور کورَل ہے۔ یہ معسود اتیبی کا ہدایت کیا ہوا اور پروین حسینی کی پیش کردہ ایک ایرانی فلم ہے۔

   

لینا نے بہت سے اعزازات اور انعامات جیتے ہیں اور فلمی کیریئر بڑھانے کیلۓ کوشش کررہی ہے۔ اُس کو ایک یونامہ کیطورپر امن سفیر منتخب کی گئ ہے اور افغانستان میں ایک قسم کے امن اور ترقی کے سرگرمیوں میں حصہ لی ہے۔ کابُل میں تیسرے سالانہ بین الاقوامی فلمی تہوار پر 2008 میں فلم رَنینگ اِن سرکلز میں اُسکی کارکردگی کے بِنا بیسٹ ایکٹرس نامزد کی گئ تھی۔         

     

میں پہلے مرتبہ 2011 کو افغان کیفی میں ایک فاتحہ کے دوران لینا کیساتھ ملا۔ مجھے فوراً اُسکی خوبصورتی، فاخدلی کے جذبے، ذہانت اور معیاری خوبصورتی نے لے گیا۔ جیسا کہ میں نے اُس سے بات شروع کی تو فوراً ایک افغانی محاورہ یاد اگئ" زیبای بی‏ناز ، شوربای بی ‏پیاز"۔

 اِس محاورے کا ترجمہ ہیں" ڈھنگ کے بِنا خوبصورتی بِنا پیاز کے شوربہ کیطرح ہے"۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک عورت میں اندازبیان یا اداب ورسوم نا ہو تو اُسکی خوبصورتی بے فائدہ ہے۔ یہ بالکل سچ ہے لیکن یقیناً یہ لینا کو بیان نہیں کرتی۔ پچھلے 15 سال میں اُس نے وسطی اور جنوبی ایشیا میں اپنے مقام کو فلموں کے ہدایت اور پیشکش کیساتھ پھیلا دیا ہے۔ وہ کیمرے کے جواب کو خوبصورت بناسکتی ہے اگرچہ وہ اِس کے سامنے ہو یا اِس کے پیچھے۔

 کابُل میں زربُل مسالہ کیساتھ لینا کے اپنے بہت سے صنعتی فلمی انعامات

 لینا علم یہاں امریکہ بحری فوج کے کیپٹن، زربُل مسالہ: 151 افغانی دلبرا محاوروں اور افغانی روشن محاوروں کے شاعر ایڈورڈ زیلم کے ساتھ دوبارہ کہتی ہے۔

 فلم انیکس: لینا اپکے ساتھ دوبارہ گفتگو خوش ائند ہے۔ آپ افغانی فلمی صنعت کھولنے کیلۓ ایک راستہ صاف کرنے والا ہے۔ اپنے ایک اداکار کیطور پر فلم سازی کسطرح شروع کیا تھا؟ کیا آپ یہ اُمید رکھتے ہے کہ تماشائی اپکے فلموں کچھ یاد کرسکتے ہیں؟

  

 

لینا علم:- ایڈورڈ اپکے ساتھ دوبارہ گفتگو بہت خوش ائند ہے۔ میری فلمی طرززندگی کا اغاز 1998 میں کچھ ماڈلِنگ اور مقامی تماشوں کے بعد سان فرانسیسکو میں شروع ہوا۔ اُس وقت امریکہ میں صرف ایک قبل از وقت مفکر افغانی ڈائریکٹر اور پروڈیوسر محسن تارِن افغانی فلم ساز عملی تھا۔ وہ اپنے دوسرے فلم میں کردا ادا کرنے کیلۓ ایک اداکارہ کے تلاش میں تھے اور میرے ایک دوست نے اُن کے ساتھ میری تعارف کرایا۔ پس پروموز اف لاؤ میں میں نے بطور ایک اداکارہ اپنا پہلے رول کے ذریعے اُن کے ساتھ کام کیا ہے۔ جب تماشائی میری فلمیں دیکھیں تو مجھے اُمید ہے کہ وہ دیکھنا محسوس کرسکیں گے اور سُر میں گہرے انسانی جذباتوں کیساتھ جو کہ فلم اِن جذبات کو تازہ کرسکتاہے۔

 2008 میں انعام جیتنی والی افغانی فلم لوری کے ذریعے لینا علم کو ستارہ دیا گیا۔

 فلم انیکس:- کسطرح فلم، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا افغانستان میں نوجوانوں اور عورتوں کے زندگیوں کے ترقی میں مدد کرتے ہیں؟

   

لینا علم:- فلم، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے نقطہء انقطاع بہت طریقوں سے افغانستان کے نوجوانوں اور عورتوں کے زندگیوں کو ڈرامائی طور پر ترقی دے سکتے ہیں۔ پہلا اور سب سے نمائیاں یہ کہ افغانی نوجوان لڑکیاں اور خواتین عام طور پر اپنے گھروں میں وقت گزارتے ہیں اور بیرونی دنیا کو نہیں نکھلتے یہ ایسا کرینگے۔ بسا اوقات وہ صرف خبر باتوں کو سنتے ہیں کہ اُن کے گھروں اور سکولوں کے دروازوں کے باہر دنیا میں کیا ہوتا ہے۔ اُنہیں اکیلے جانے دو تاکہ وہ جانیں کہ باہر دنیا میں کیا ہوتے ہیں۔ اُن کا دنیا کے بڑھائی کے علم اور سمجھ تک رسد بہت کم ہوتی ہے جو کہ کچھ چیز ہے جسے افغانستان کے باہر زیادہ لوگ قبول کرتے ہیں۔

 افغانستان میں ابھی تک سوشل میڈیا اور انٹرنیت ٹیکنالوجی متعارف نہیں کرایا گیا ہے اور اب بھی بڑے شہروں کے باہر علاقوں میں استعمال نہیں کیا جاتا۔ یہ بھی ہے کہ یہ ٹیکنالوجی صرف لوگوں کو تعلیم یافتہ بنائیں جائیں جو اِس کے استعمال کو جانتے ہیں اور جن کا کمپیوٹر اور انٹرنیٹ تک رسد ہوئی ہے۔ اِسی ایک وجہ سے رویا محبوب کی کام اور اُسکی افغان ڈیویلپمنٹ پراجکٹ بہت اھم ہے۔ اگے جانے کیلۓ افغانیوں کو زیادہ معلومات اور باہر دنیا تک رسد کے جتنا ہوسکے اُتنا ہی ضرورت ہے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا دستور کے متعلق لوگوں کو وہ معلومات فراہم کرتے ہیں  اور کم قیمت پر اُسے پہنچاتے ہیں لیکن تیز منافع کیساتھ۔

رویا محبوب اور اُسکی افغان ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ افغانستان میں فلم سازی کے تعلیم کو سہارہ دیتے ہے۔ ابھی وہ 2013 کیلۓ ایک ٹائم میگزین میں"دنیا کے 100 زیادہ صاحب اختیار لوگوں میں" منتخب کی گئی ہے۔

 اِس کے باوجود اِس ترکیب کیساتھ بہت سے مشکلات ہیں۔ افغانی خواتین اور دوسرے جو ادیب نہیں ہے یا اُن کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ تک پہنچ نہیں وہ معلومات کیلۓ صرف فلموں اور ٹیلی وژن پر بھروسہ کرسکتے ہیں کیونکہ یا تو وہ پڑھ نہیں سکتے یا وہ آن لائن نہیں ہوسکتے۔ اب بھی افغانستان میں اِسطرح کے لوگ بہت ہیں۔ ضروری ناکافی معلوماتی ٹیکنالوجی بنیادی نظام افغانستان میں ایک مشکل ہے اگر چہ وہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

 

پس سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ اھم الات ہیں وہ صرف الات نہیں ہوسکیں گے۔ فلم، تیسرا ضروری جُز ہے جو افغانستان کے عام لوگوں کیلۓ بہت کم قیمت پر دنیا کے متعلق بڑی بصیرت لانے میں مدد کرسکتی ہے۔ فلم، سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ تین عناصر کا ایک تکون ہوگا جو ایک دوسرے کو ملانے اور سہارہ دے گا۔ تمام تین عناصر افغانستان میں ضرور پھیلتے اور بڑھتے ہیں، پس افغانیوں کو اِن سے فائدہ ہوسکتاہے۔

 لیناعلم برماک اکرم کے "کابُل کِڈ" (2008) میں

 فلم انیکس:-  جیسا کہ اپ نے کہا ہے کہ افغانی فلمی انڈسٹری اُبھر رہی ہے۔ ابھی بَزکشی بوائز کیطرح فلموں نے بین الاقوامی توجہ حاصل کی ہے۔ افغان کے مستقبل فلم سازی کے متعلق اور افغانیوں کے متعلق اپ کیا سوچھتے ہے؟

 لینا علم:- اسکے خبریں سن کر حقیقیت میں یہ اچھا ہے۔ لیکن ھم یہ ضرور قبول کرتے ہیں کہ یہ فلم اور دوسرے فلمیں بہادرانہ نوجوان افغانی فلم سازوں کے ایک نسل نے زیادہ خرچ کے بغیر پیش کئیں ہیں۔ لیکن وہ جو کرتے ہیں وہ حیران کن حدود کا تعین ہے اور وہ اِن فلموں کے بنانے پر خرچ کرتے ہیں جو اُن کے پاس ہوتے ہیں۔ وہ اِس قدر تیز سیکھنے والے ہیں اور وہ اپنے نۓ علم کو کسی بھی عام افغان سینمائی تعلیمی نظام کے منافع کے بغیر اپنے کام پر لاگو کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور نیٹ ورکینگ کے ذریعے وہ معلومات کو سیکھنے اور جذب کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور اِسے اپنے کام پر لاگو کرسکتے ہیں۔ اِس کیوجہ سے میں افغانی فلم سازی کے مستقبل کیلۓ بڑی اُمید ہوں۔ اب بھی یہاں بڑا اور حتیٰ کہ کامل قابلیت موجود ہے۔

  

میں اپنا نظریہ شامل کرنا پسند کرونگا کہ یہاں افغانیوں کا بناۓ ہوۓ تین فلمیں ہیں۔

 پہلا اعلیٰ فلمیں ہیں جو بیرونی پروڈیوسروں کے ضامن ہیں اور افغانی ڈائریکٹروں نے بنایا ہے۔  یہ فلمیں اِدھر اُدھر دنیا سے لوگوں کے توجہ حاصل کرتا ہے لیکن اب یہ تعداد میں بہت کم ہیں۔ ان کے چند مثالیں برماک اکرم سے کابُلی کِڈ (2008)، صیدیق برماک سے اُوسامہ (2003) اور عتیق رحیمی کیطرف سے دی پیشینس سٹون(2012) ہیں۔

 اخر ہمارے ساتھ  فلم سازوں کے چھوٹے نسل کا سیارنورزاد، حاسِب نابیزادہ، غفرفیزار، دی جمپ کٹ فلم کلیکٹیو، سادات کی بہنیں اور بہت سے دوسرے مختصر دستاویزی اور فنی فلمیں ہیں۔ یہ فن کار بہت کم رقم سے فلمیں بناتے ہیں لیکن ان کے فلمیں اعلیٰ قسم کیساتھ گہری مطلب اور اہمیت کے ہوتے ہیں۔ وہ ذہین اور فن سے افغانستان اور دنیا کے متعلق معاشی مسئلوں کیلۓ اھم پیغامات کے شیبہ تیار کرتے ہیں۔ یہ فلمیں وہ فلمیں ہیں جن پر میں اعتبار کرتا ہوں۔ میرے سوچ کیمطابق یہ افغانی سینیما کے مستقبل کیلۓ بہت اھم فلمیں ہیں۔

 لیناعلم نے 2009 کو افغانستان میں ٹولو تہوار پر فلم رَنینگ اِن سرکلز میں کارکردگی کیلۓ بیسٹ ایکٹرس کا ایوارڈ جیتا۔ یہ فلم ایک نوجوان افغانی ڈائریکٹر سیارنورزاد نے ہدایت کیا ہوا ہے۔

        

فلم انیکس:- افغان اعلیٰ اداکاروں میں سے ایک اداکارہ کے حیثیت سے اور فلم سازوں کے دنیا میں اپکا صلاح کیا ہے کہ لوگ افغانستان کو 32 سالوں کے جنگ سے کسطرح نجات دلاسکتے ہیں؟

 

لیناعلم:- میری مطابق نجات ہے، بس کرو جنگ کے متعلق بات کرنا بس کریں۔ اؤکہ اب اِسے اپنے پھیچے ڈالیں اور اپنے انے والے مستقبل کیلۓ کام شروع کریں۔ اؤکہ دیکھیں کہ ہمارے کونسے علٰحیدہ چندیں ہمارے ملک کو واضح کرسکتے ہیں۔ سچائی سے میں حقیقت میں جنگ کو سن سن کر تھک گیا ہوں جیسا کہ اب ہمارے عیبوں کو چھپانے کا معافی ہے۔ مثال کیطور پرعام لوگ اپنے اپکو نۓ اور مثبت منصوبوں کے مطابق کرنے کیلۓ بالکل ناراض ہیں جو معاشرے کیلۓ ہمارے دماغ میں ہوتے ہیں۔ دوسرے طریقوں میں لوگ اپنے رویوں کو تبدیل کرنے کے متعلق بہت ثابت قدم ہونگے۔ وہ جنگ پر اپنے ثابت قدم کمزوریوں اور سنگدل رویے پر الزام لگاتے ہیں اور کہ رہے ہیں" میں اِس لیۓ اِس راستے پر ہوں کیونکہ جنگ کے سخت ماحول میں رہاہوں"۔ ھم نے اِسطرح بہت سنا ہے۔ اِس کے بجاۓ اؤ کہ اس پر توجہ دیں کہ کسطرح فرداً فرداً اپنے ملک کے حالات کو اچھا بنانے کیلۓ چندہ جمع کرسکتے ہیں۔ ہر کوئی ذمہ دار ہے اور اگر وہ سچ میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ اِس میں حصے دار ہونگے۔ اگر وہ اپنے لیۓ ایسا نہیں کرسکتے تو پھر اپنے بچوں کیلۓ تو کرے۔

    

افغانی داستانوں کے مشہورگلوکار احمدظاہر

 فلم انیکس:- اگر آپ ایک افغانی ہیرو یا ہیروئین کے متعلق ایک فلم بناسکو گی تو اپ کس کو تصور کرو گی اور کیوں؟

 لیناعلم:- میری دماغ میں ایک خاص ہیرو ہے وہ ہے داستانوں کے مشہور گلوکار احمدظاہر۔ اُس کا انتقال ہو کہ تیس سال گزرگۓ ہیں اور وہ اب بھی اپنے موسیقی کے ذریعے زندہ ہے۔ موجودہ زمانے کے لوگ  بہت کم عمر میں احمدظاہر کے گیتوں کو یاد کرتے ہیں۔ وہ صرف افغانستان اور پڑوسیوں ممالک میں داستانوں کے گلوکار نہیں ہے بلکہ سارے دنیا کے افغانیوں کے نۓ نسل کیلۓ بھی ہے۔ اُس کے متعلق ایک بات جو میں نے سنی ہے کہ اگر چہ وہ ایک مالدار خاندان سے ہوتے ہوۓ وہ ایک خاکسار رہے اور زمین کو جُھک کر چلتے اور وہ غریبوں کے مدد کرنے سے پیار کرتے ہے۔ جیسا کہ ایک افغانی محاورہ کہتی ہے که ازهزار ان کعبه یک دل بهتر استدل به دست آور که حج اکبر است ۔

 اِس کا مطلب " ہزاروں مرتبہ حج کرنے سے ایک دل کو جیتنا بہتر ہے" ہے۔ یہ اچھے پیارے افغانی ایک افغانی شاعر بیدل کے نظم سے اصلیت کے بارے میں کہ رہے ہیں۔ یہ نظم تین سال پرانہ ہے لیکن ان کے الفاظ ہمیشہ کیلۓ سچ ہونگے۔ دلوں کو جیتنا کیا ہے احمدظاہر ہر دن ایسا کرتے ہے اور اُس کے موسیقی ابھی تک لوگوں کے دلوں کو جیتتے ہیں۔

 لیناعلم نے 2009 سے یونامہ امن سفیرہ کیطور پر نوکری کی ہے۔

 فلم انیکس:- مہربانی کرکہ یونامہ امن سفیر کیطور پر اپنے کام کے متعلق ہمیں بتاؤ۔ کیا اپنے بلاشبہ اِن کوششوں کیساتھ دلوں کو جیتا ہے؟

  

لیناعلم:- 2009 میں مجھے عزت دی گئ کہ مجھے ایک یونامہ امن سفیر کیطور پر منتخب کرینگے۔ حتیٰ کہ اگرمیں امن سفیر کا عہدہ نہیں لیتا تب بھی میں افغانی معاشرے اور عام طور پر ہر جگہ میں امن کو ترقی دینا میری ذمہ داری ہے۔ میری مقصد افغانستان میں امن کو بڑھانا ہے اور زیادہ اھم وہ ہے کہ لوگ اپنے اپ میں امن پانے کی کوشش کریں۔

 فلم انیکس:- بالکل سچ اور اپ نے یہ بہت خوبصورتی سے کہا۔ جیسا کہ افغانی محاورہ کہتی ہے "زبان خوب راحت جان، زبان بد دشمن جان"۔ جس کا مطلب اچھے زبان زندگی کا ارام ہوتا ہے اور بُری زبان زندگی کا دشمن ہوتاہے۔

 لیناعلم ایک اداکار کیطور پر اپنے ہمہ دانی کیلۓ مشہور ہے۔

 فلم انیکس:- آپ نے آپنے اداکاری اور ہدایت کاری میں بہت سے انعامات جیت لیں ہیں۔ ھم بہت خوش ہونگے اگر اپ ہمیں ان کے متعلق کچھ کہے اور کچھ اُن لوگوں کے متعلق جس نے اِن منصوبوں پر اپکے ساتھ کام کیا ہے۔

.زبان خوب راحت جان، زبان بد دشمن جان

     

لیناعلم:- جب میں امریکہ میں تھی اور افغانستان جانے کے تیاریاں کرتی تو میری مقصد افغانستان میں ایک مشہور باحیاء فلموں کا اداکارہ بنوں۔ میری دماغ کے پیچھے میں سوچتی تھی کہ اگرافغانی لوگ مجھے بالکل پہچانتے اور قبول کرتے ہیں تو یہ میری لیۓ کافی سے بھی زیادہ ہوگا۔ میں 2007 کو افغانستان میں منتقل ہوگئ اور فلم کابُلی کِد پر کام کیا جبکہ اسکے ساتھ ساتھ ایک دوسرا فلم سائلینٹ لاؤ پروڈیوس کررہی تھی۔ اِسکے بعد مجھے چھوٹے فلم سازوں جیساکہ سیارنورزاد تک پہنچ ہوگئ جس نے مجھے اپنے فلم رَنینگ اِن سرکلز میں کام کرنے کا پیشکش کیا۔ میں اس فلم کیوجہ سے اِن سے بہت خوش ہوں کیونکہ اِس فلم کے ذریعے میں نے افغانی قومی فلم تہوار پر 2009 میں بیسٹ ایکٹرس ایوارڈ جیتا۔

 لیناعلم کے ابھی ابھی 2012 میں ایرانی فلم "خاک و مرجان" میں اداکاری

 فلم انیکس:- آپ ابھی ایران میں ایک فلم بنانے سے واپس ہوگئ ہو۔ آپ اِس فلم کے بارے میں ہمیں کیا کہ سکتی ہو؟

 لیناعلم:- میں 2012 میں دیر سے ایرانی فلم سازوں سے ملی تھی۔ فلم کے تحریر پڑھنے کے بعد میں زیادہ بھروسے میں نہیں تھی  کہ اگر میں فلم کی رول قبول کروگی یا نہیں۔ فلم کا نام خاک و مرجان تھا اور سیدپروین حسینی نے پیش کیا تھا۔ یہ فلم حیران کن مسعود اطیبی نے ہدایت کیا تھا اور فلم کے فوٹوگرافی قابل افشِن الزادہ نے کیا تھا۔

 

میری تجسس اور خوہش ایرانی فلم سازوں کے عمل اور اُن کے فلمی انڈسٹری کو سمجھنا ہے میں اپنے فلموں کے علاوہ کچھ کرنا چاہتی ہوں۔ بہت سے لوگ ایرانیوں کو بہترین فلم سازوں میں تصور کرینگے۔ پس میں نے رول قبول کیا او اِس پر بہت خوش ہوں۔  افغانستان اور ایران کے درمیان سیاست سے نفرت کرتے ہوۓ میں نے اِس گروہ کو فن کاروں اور انسانی مخلوق کیلۓ خالص پایا ہے۔ میں نے اِن کیساتھ اچھا تجربہ کیا تھا اور میں نے اپنے کام سے کبھی بھی زیادہ داد حاصل محسوس نہیں کیا تھا۔ ایک اداکار کیطور پر یہ میری کیریئر میں سب سے بڑی تجربہ تھی۔

 فلم اینیکس:- مستقبل کیلۓ اپکے منصوبے کیا ہیں؟

 

 

          

 لیناعلم:- مستقبل میں میں فوراً کۓ فلموں میں کام کررہی ہوگی جسمیں ایک میری اپنی پیداوار ہوگا۔ زیادہ عرصے کیلۓ میں نے مختلف فلم سازوں کیساتھ ایک قسم کے مواقع پر کام کرنے کا منصوبہ ہے جوکہ وسطی اور جنوبی ایشیا میں فلم سازوں کے ترقی میں مدد کرے گا۔ مجھے افغان سینما کے پھیلاؤ اور ساری دنیا میں اُسکی پہچان کے بڑے اُمیدیں ہیں اور خود اپنے افغانیوں کیلۓ بھی قابل قبول ہوگی۔

 ایڈورڈزیلم کیطرف سے افغانستان کے اھم مفکر رہنماؤں اور فن کاروں پر اور ملاقاتیں فلم انیکس کے انیکس پریس پر دیکھیں۔ روزانہ افغانی محاورے کو ٹویٹر"@afghansayings " پر حاصل کریں۔

-----

Look for more interviews of key Afghanistan thought leaders and artists by Edward Zellem on Film Annex’s The Annex Press.   Receive the daily Afghan Proverb on Twitter @afghansayings.

    



About the author

HayatullahSalarzai

Hayatullah Salarzai Finished MBA on Pakistan and now working Afghan citadel as translator he is looking to apply for PHD in one of the international universities very soon.

Subscribe 0
160