ویمیں بازار کا افغانستان میں تعیلم خواتین کی آزادی اور معشیت کے حوانے سےخدمات ـ

Posted on at

This post is also available in:


F

 کیا ہمیں اپنے اور اپنے Background کے حوالے سےبتائے گے؟

 

WB: توانائی سے بھر پور اور مالی لحاظ سے باخبر Real Estate Borker sweeda Kazemi اپنے کام کےلئےنئےتقاضے اور تخلیقی صلاحیتوں کو بھروئے کار لاتےہےـ انہوں نے اپنےکیریئر کا آغاز نہایت منفرد اندازہ سےکیا ـ اپنےکیریئر کا آغاز بطور Home Adv corp Receptionist سےکیا اور پھر رفتہ رفتہ ترقی کرتی گئی ـ وہ اپنے technical مہارت کو بزنس اور فنانس کےساتھ منسلک کرنا چاہتی تھی ـ اس کےلئےاس نے اپنا mortgage فرم کھولا جس کا نام انہوں نے 2004 میں اسے کے قیام کے بعد Arian Real estate & mortgage رکھا ـ

 

Stori Jalal ایک جانے مانے REalestate & Finance Mgt پروفیشنل ہےجس نےپندرہ سال اس پیشےمیں گزارے ـ ان کا تجربہ business operations, sole proprietorship میں ہے۔

 

: FA ہمیں برائے مہربانی women Bazzar اوراس کےپچھےفلسفہ سےآگاہ کرے؟

 

WB: Storai Jalal اور Sweeda Aziz Kazemi نے 2010 میں اس کا قیام کیا ـ دونوں نے جون میں ویمین مارکیٹ کا سوچا اور ستمبر میں اس کا کام شروع ہوا ـ پروگرام میں ابتداء میں 40 خواتین تھی جبکہ اب800 تک پہنچ چکی ہےـ اس سے5000 افراد کو براہ راست فائدہ مل رہا ہےـ Sweda اورStorai نےاپنے مارکیٹینگ صلاحیت کو بروئے کار لاتےہوئے9 امریکی اور نیٹو Bases میں قائم کردی گئی ہےـ اس پروگرام کو زبردست پذیرائی ملی اور اس کی پہنچ Phoenix, Camp Alamo, Camp Julian, Camp Eggers, Camp Kaia اور Bagram تک پھیل گئی ـ

FA Aday ادارہ بنائے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

 

کابل میں California Women Consturction کےقیام کے بعد Storai اور Sweeda نےافغان خواتین کی ترقی کےلئےسرگرم ہوگئےہےـ پہلےتو ان کو اپنا کھویا ہوا شناخت واپس دلانا تھا پھر ان کو ایک وژن دلوانا مقصود تھا ـ آج یہ دونوں پہلی افغان کمپنی جس کے Owners خاتون ہےکی مالکن ہےاور اسکے ساتھ “Aday Treasure” “ Aday Bakery” اور Aday Recycling بھی قائم کیا ہےـ

 

Aday outreach پروگرام خوتین کو ملٹری Bases میں اپنا سامان بھچنے کا موقع فراہم کرتا ہے ـ یہ بازار US اور coalition کے Basesمیں مہینے میں ایک بار منعقد ہوتا ہے ـ

 

: FA آپ کی Gulzad group اور Dawood CEO نے کیسے مدد کی ؟

 

2010 سے ہم ان کےفاونڈیشن کے رکن ہے ـ میں نے اور Storai نے ایک پروگرام کا اجراء کیا جو انتہائی سادہ ہےمگر ہماری سوچ میں یہ بات نہیں تھی کہ یہ اس نوعیت کی شکل اختیار کرے گی ـ جو کچھ بھی نےگزشتہ 2،5 سالوں میں حاصل کیا اپنےکام اور لگن سےکیا ـ ہم غریب طبقہ کی آواز بننا چاہتے تھے اب تک ہمارا خیال ہےکہ ہم اپنے مقصد میں کئی حد تک کا میاب ہوگئے ہےـ میرے تین بچے ہے اور شادی کے 22 سال ہوگئےہے ـ ان کی عمریں 12،19 اور 7 ہےـ

 

: FA دوکلچر- ISAF ملٹری کلچر اورافغان کلچر سے تعلق پر بات کریں؟


 



:  Sweeda اور میں کم عمری سےہی امریکی اورافغان کلچر کے درمیان بڑے ہوئے۔ ہم نے دونوں کی کلچرکی خوبیاں یہاں پرڈالنے کی کوشش کی۔ US اورنیٹوافواج کے ساتھ کام کرنے سے یہ ظاہر ہوا کہ فوج کی ایک اپنی ثقافت ہوتی ہے۔ کئی روکاوٹوں اورچیلنجزسے نبرآزماہ ہوئے۔ ہمارامقصد افغان خواتین کی بذریعہ بیکری، Shop اوربازار آزادی ممکن بناناتھا۔

 

ہماری پہلی Women Owned Bakery کیمپ Phoenix کی مقام پرہوئی۔ یہ ہماری پہلی بیکری تھی جس نے تیرہ ماہ کھولنے میں لگالیے۔ 23 دن بعد اس کو ایک واقعے کی پاداش میں بند ہوناپڑا۔ ہم نے دوسراشاپ HQ ISAF میں Pink Cafe کے نام سے کھولا۔ یہ ہمارے لئے سکیھنےکا مقام تھا۔

 

دوکلچر کےمابین اپنے اپ کوadjust  کرنااسان نہیں اورافغانستان میں کام کرنا انتہائی دشوارہےـISAF   کا اپنا کلچرہے جوکہ افغان کلچر سے بہت مختلف ہےـ افغان لوگوں کی عادات اور رویےخواتین کےلئے بہت مختلف ہوتےہےـ

 

Bases میں رہنا اورکام کرنا مشکل ہےمگروژن کے ہوتےہوئے اس پرعبور حاصل کیا جا سکتاہےـ 80 سال سےزیادہ عمرکی خواتین کو گھر سے باہر نکالنے کے لئےبہت محنت درکار ہوتی ہےـ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں دونوں تقاضوں کا ادراک تھا ـ

 

ہمیں کئی چیلنجز کاسامنا ہے مگر میں اور Storai Jaan ہمیشہ مثبت سوچ رکھتی ہےـ لہذاہم ان چیلنجز کے بیان کرنے سے اجتناب ہی کرتےہے کیونکہ ہم مثبت سوچ پریقین رکھتے ہےـ

 

: FA Women Annex کےبارے میں اپ کا کیا خیال ہے؟

 

WB: Women Annex خواتین کو آزادی دلانے کا زبردست ادارہ ہےـ اپنے تجربات اور مشاہدات کا ذکر کرنے سے مزید لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوسکے گی یہ خواتین کی ترقی سے متعلق آگاہی کا  بہترین ذریعہ ہے ـ یہ ایک زبردست ذریعہ ہےجس سےدوسری خواتین کو ایک دوسرے سےمتعلق سیکھنے کا  موقع ملتا ہے۔

 

: FA آپ نے خواتین کا سماجی شعبوں میں کردار کو کیسے پایا؟

WB:  ایک ایسے ملک جس کو 30 سال جنگی بھگتی پڑی وہ یقنا خوتین سے امتیازی برتاو رکھے گی ـ Storai Jaan اور میرا یہ یقین ہے کہ خواتین وہ لازوال اثاثہ ہے کہ جس سے افغانستان کی 30 سالہ جنگی دور کا مداوا ہو سکتا ہےـ

 

آگر افغانستان کے خواتین کوملک چلانے کاموقع دیا جائے تو حیران کن خدامات دیکھنے کو ملےگےـ کابل میں خواتین کے ساتھ کام کرتےہوئے ہمیں اندازہ ہوا کہ وہ جنگ ختم کرنے کی زیادہ خواہش مند ہےـ بس صرف ان کو موقع دینے کی بات ہے ـ افغانستان کی 60٪ آبادی خواتین پرمشتمل ہے اور ان کو نظر انداز کرنے سے کافی نقصان ہوگا ـ

 

مگروقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خواتین گھروں سے باہر نکلنے کی تک ودو میں مگن ہےـ آج خواتین ہیمں پارلیمنٹ میڈیا ، یونیورسیٹوں وزارتوں اور سکولوں میں نظر آتی ہے۔ یہ ایک کا میاب اور ترقی یافتہ افغانستان کی ضامن ہے

 

Fereshteh Forough



About the author

HayatullahSalarzai

Hayatullah Salarzai Finished MBA on Pakistan and now working Afghan citadel as translator he is looking to apply for PHD in one of the international universities very soon.

Subscribe 0
160