فلمیں، خواتین اور اختیار

Posted on at

This post is also available in:

جیسمین ڈیویس کیطرف سے

میں نے ابھی بھی خلاف بات کرنے والے 2013 کے چھ رہنما خواتین کے متعلق ہارورڈ بزنس ریویو پر ایک اچھا مضمون پڑھا۔ اس کا معیار عورتوں کے اختیاری مسائل سے متعلق ہے جوکہ عورت رہنما اُسے حل کرنے کیلۓ اِسکا سامنا کرتی ہیں۔ میں اسطرح  خواتین کے اختیاری مضمونیں پسند کرتی ہوں کیونکہ وہ اچھے یاداشت ہے کہ کوئی بھی چیزیں ہمیشہ برابر نہیں ہوتے۔ صرف 9 فیصد خواتین ڈائریکٹرز ہیں، 4 فیصد چیف ایگزیکٹیو افیسرز ہیں اس طرح 500 کمپنیوں کے نصیب میں چند عورتیں ہیں۔ مطالعات یہ دکھاتے ہیں کہ جب عورتیں کاروبار اور کمیونیٹیوں میں شریک ہوتی ہیں تو پھر معاشرہ ٹھیک ہوجاتی ہے۔ یہ عورت فلم سازوں کیلۓ ایک جیسا ہوتا ہے- عورتوں کے پاس ناظرین کو بتانے کیلۓ وسیع اور دلچسپ نۓ کہانیا ہوتے ہیں۔



مسائل میں سے ایک "ڈبل- بائنڈ پیراڈَکس" ہے جس پر مضمون مباحثہ کرتا ہے۔ مصنفین ظاہر کرتے ہیں کہ عورتیں کام میں کامیابی کیلۓ بالکل منصوبے کو اپنا لے ، حتیٰ کہ باطن نسوانی کو بھی برقرار رکھے تاکہ لوگ اِنہیں پسند کریں۔ عورتوں کی رغبت پسند کے قابل یا مختار کیطور پر سمجھیں گے، لیکن اکثر دونوں کے ذریعے۔ یہ فلم سازی کے دنیا میں ایک مسئلہ ہوگی جہاں ایک ڈائریکٹر کام حاصل کرنے کیلۓ کافی قابل کے پسند کرے گا لیکن بااختیار لوگ کافی طورپر اپنے کام کرجاتے ہیں۔ یہ عورتوں اور اختیارمندی کیلۓ ایک بڑا قدم ہے جوکہ ھم میں سے نمونے کیطور پر ایک بھی نہیں ہیں۔

 

مصنفین یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ نیٹ ورکینگ عورتوں کیلۓ جو کام کرتا ہے وہ ادمیوں سے مختلف ہوتا ہے۔ مرد حضرات زیادہ تر ایک دوسرے کیساتھ شریک ہونے اور خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں اور پھر ایک دوسرے کے ساتھ دینے کیلۓ ایک دوسرے کو پکارتے ہیں۔ دوسرے طرف عورتیں نیٹ ورکینگ میں زیادہ تر وقت لگاتی ہیں لیکن حقیقت میں وہ نیٹ ورک کو ترقیوں اور کام سے موافق مسائل کیلۓ کم استعمال کرتی ہیں۔ یہ عورت فلم سازوں کیلۓ ایک بڑی مزاحمت ہو گی، جب سے "کالنگ اِن فیورز" فلم کے دنیا میں کام کرنے کا ایک بڑا طریقہ ہوگی ہے۔ اِس لیۓ یہ ایک بڑا موقع بھی پیش کرسکے گا- 2013 کو اپنے نیٹ ورک کو دیکھنے کیلۓ ایک حقیقی سال کیوں نہیں بناتے؟



مضمون میں ایک"پیراڈَکس" بالکل چونکا دینے والا تھا۔ یہ بیان کرتا ہے کہ کس طرح عورتیں مردوں کے مقابلے میں وینچر کیپیٹل فنڈنگ کو کم پسند کرتی ہیں، حتیٰ کہ اگرچہ ابتداء میں زیادہ تر کامیابی میں عورتیں اول میں تھیں۔ عورت فلم سازوں کیلۓ اسکا کیا مطلب ہے؟ عورتوں کیلۓ اپنے فلموں اور اس کے تقسیم کیلۓ کم رقم حاصل کرنے کی ضرورت ہوسکتا ہے۔

 

اس لیۓ انٹرنیٹ اپنے طریقے کیساتھ پرانے نظام کو چونکا دیتا ہے۔ تمام دنیا کے ممالک میں آزاد فلم ساز ہر سال نمایاں کام حاصل کررہا ہے، خاص کر فلم انیکس کیطرح ان لائن تقسیم کا شکریہ۔ افغان ڈیولیپمنٹ پراجیکٹ کے طرح دوسرے پروگرام  افغانستان میں عورتوں کو تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ ان دونوں کے قیمتی سامان کیساتھ آپ ایک باحیاء فلم بناسکتا ہے، مطلب زیادہ تر عورتیں کم قیمت میں فلم بنانے کے قابل ہوتی ہیں۔ جبکہ یہ تمام مسائل کا حل نہیں ہے، اُن کے پاس ایک اچھا اغاز ہوتا ہے۔ عورتوں کے اختیار اور فلم سازی سب کے سب اب تک تقسیم نہیں ہوسکے گے لیکن یہاں ہمارے ساتھ قدم قدم اور سال سال ہیڈینگ ہوتی ہے۔



About the author

AFSalehi

A F Salehi graduated from Political Science department of International Relation Kateb University Kabul Afghanistan and has about more than 8 years of experience working in UN projects and Other International Organization Currently He is preparing for Master degree in one Swedish University.

Subscribe 0
160