عورتوں کی اختیار کس طرح مختلف فرقوں سے فائدہ حاصل کرتا ہے۔

Posted on at

This post is also available in:

جیسمین ڈیویس کی طرف سے

 

خواتین تمام دنیا میں عورتوں کے اختیار سے فائدہ حاصل کرسکتی ہیں۔ کوئی بات نہیں جہاں بھی آپ رہتے ہو عورتوں کی زندگیوں کو ترقی دینے کے طریقے ہوتے ہیں۔ خواہ اگر اپ ایک ایسے ملک میں رہتے ہو جہاں اپ کو نوکری سے دور رہنے کا سامنا ہو یا اپ بالکل نوکری کرنے کے قابل ہی نہ ہو یہ صرف اس لیۓ ہوتا ہے کہ اپ کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتا۔ ہر جگہ اختیارمندی اور خواتین کیلۓ کثرت سے کام ہوتے ہیں

خواتین کے اختیار تمام دنیا سے شامل خواتین کیطور پر مضبوط ترین خواتین حاصل کرتی ہیں۔ مثال کیطور پر جب افغانستان سے عورتیں فلم انیکس کیطرح سائٹس پر اپنی کہانیاں شامل کرتی ہیں تو دوسرے لوگ اسے پڑھتے ہیں اور سیکھتے ہیں کہ مدد کس طرح کیا جاتا ہے۔ اس طرح خواتین جو امریکہ میں رہتی ہیں دوسرے ممالک میں سب سے بڑے عورتوں کے اختیار سے فائدہ حاصل کرسکتی ہیں۔ جب تمام دنیا میں عورتوں کو مکمل طور پر کاموں اور معاشرے میں قبول کیۓ جاتی ہیں تو ہر کسی کی زندگی تبدیل ہوجاتی ہے۔

 

جس طرح کہ بہت سے ارٹیکلز میں پہلے سے یہ واضح کیا گیا ہے کہ جب نۓ مارکیٹوں میں خواتین مکمل اقتصادی حصے دار ہیں توکسی بھی دی ہوئی جگہ سے صرف ادھی طاقت ملتی ہے۔ مثال کے طور پر جب افغانستان کے طرح ممالک میں عورتوں کو تعلیم دیا جاۓ تو ان کے ریہن سہن کا نظام ترقی کر جاتا ہے۔ اقتصادی طور پر ان کی ملک اچھا کرتا ہے جوکہ ایک مضبوط عالمی اقتصاد تعمیر کرتا ہے۔

 

اینجیلا شاہ کی تصوریر

 

عورتوں کی مقام کو مستحکم بنانے کا ایک طریقہ ان کی مہارات کو مکمل طور پر استعمال کرنا ہے۔ مثال کیطور پر معاشی روابط کے تعمیر میں عورتیں روایتی طور پر اچھی ہیں۔ عورتوں کو سوشل میڈیا تک پہنچ دینے سے وہ اپنے خاندانی کاروبار میں لمبی مارکیٹینگ اور بڑھوتری کے تراکیب کے ذریعے مدد کرسکتی ہیں۔ دوسرا چیز خواتین اپنی کہانیاں سنانے میں اچھی ہونگے۔ خواتین اسے فلم سازی اور بلاگ پوسٹوں کو لکھنے سے فائدہ حاصل کرنے کیلۓ استعمال کرسکتی ہیں جو ان کی کہانیاں سناتے ہیں۔ اس کیلۓ افغان ڈیویلیپمنٹ پراجیکٹ کیطرح پروگرامیں پورا ہیں۔ افغانستان میں خواتین سوشل میڈیا اور فلم سازی کیطرح اعمال میں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔

 

اینجیلا شاہ دوبئی میں ایک مفت پرچھی والی صحافی ہے۔ انہوں نے دوسرے اشاعات کے درمیان دی نیویارک ٹائمز، ٹائم میگزین، نیوزویک اور انسٹیٹیوشنل انویسٹر میگزین کیلۓ لکھی ہے۔ اینجیلا " ان افغانستان، رویا محبوب کنیکٹس گرلز وید کمپیوٹرز" کے مصنف بھی ہے۔

 

عورتوں کے پاس دنیا کو پیش کرنے کیلۓ بہت کچھ ہوتے ہیں۔ تعلیم اور انٹرنیٹ کی طرح ذرائع کو ان کے پہنچ سے ہم بہت کچھ انجام دے سکتے ہیں۔ ان عورتوں کے ساتھ ساتھ جو تمام دنیا سے عورتوں کے اختیار کیلۓ لڑتی ہیں۔ یہی عمل ھم سب کو مضبوط ترین بناتے ہیں اور کامیابی کیلۓ قابل بناتے ہیں۔

"In Afghanistan, Roya Mahboob Connects Girls With Computers"



About the author

AFSalehi

A F Salehi graduated from Political Science department of International Relation Kateb University Kabul Afghanistan and has about more than 8 years of experience working in UN projects and Other International Organization Currently He is preparing for Master degree in one Swedish University.

Subscribe 0
160