چونسی راس: انڈیانہ کے مقامی نے اپنی کتاب کیلۓ اکولیڈس انعام جیتا۔

Posted on at

This post is also available in:

 



چونسی راس ۔۔۔۔۔۔گیزٹ سٹاف رایئٹر 


 


آٹھویں بار کیلۓ یہ ایک خوشی ہے۔


 


میں یہ کہاوتاْ  کہہ رہا  ھوں ۔ایڈورڈ زیلم ریاست ہاۓ متحدہ کی بحریہ کے کیپٹن ہیں جو کہ اصل میں انڈیانہ سے تعلق رکھتے ہیں کافی گھوم پھر چکے ہیں ،اپنی آٹھویں کتاب کی اشاعت کیلۓ  اعلی انعام جیت چکے ہیں ،ضرب المثلھا (۱۵۱ افغان دری کہاوتیں)۔۔


 


امریکہ کی فوجی رایئٹرز نے اس تحریر کو  گولڈ میڈل پیش کیا جسمیں زیلم نے افغان عوام کی عقل اور حکمت کو پیش کیا ھے۔زیلم نے افغان ثقافت کو دل پر لیا ھے۔اسکے لۓ انہوں نے کابل کے ایک غریب علاقے کے معرفت ھایئ سکول کے ۵۰ طابعلموں کو جمع کیا اور ۵۰ مثالیں ڈیزایئن کیں جسکو ضرب المثلھا میں شامل کیا گیا۔


 


زیلم افغان زندگی میں ڈوب گیا جب امریکی بحریہ کیساتھ کام میں ان کی تعیناتی افغانستان میں ایک ٹیم کی ترقی کیلۓ کی گئ اور وہاں پر دری زبان بولنے والے کئ مہر اور عام لوگ موجود تھے۔


 


افغان عوام کیساتھ زیدہ رھنا اور اور انکے الفاظ پر توجہ سے زیلم نے افغان کہاوتوں کے استعمال کیساتھ اسکو سعکھنا شروع کیا۔


 


اس نے اپنی لطف اندوزی کیلۓ فہرستیں ترتیب کی تھیں اور جلد ھی ان میں سے بہترین کو جمع کر کے اشاعت کی ۔


اس سب کو دنیا کی کئ زبانون میں ترجمہ کیا گیا ھے اور رواں سال کے اوائل میں (ایمڈبلیو ایس اے) نے اسکو نامزد کیاتھا ۔اور ۲۸ ستمبر کو ڈے ٹن (اوہیو) میں اس ایسوسی ایشن نے اس کتاب کو فاتح  کے طور پر اعلان کیا


 


انعام کی وصولی والی تقریب میں میں نے بتایا میں نے یہ انعام افغان معاشرے اوراور معرفت ھایئ سکول کے طالبعلمون کیلۓ قبول کیا ھے


وہ سب یہ کہہ رھے تھے کہ حتمی فیصلہ اس  کا انتخاب ہو گا۔اور وہ ان نتائج کا انتظار کر رھے تھے۔جب میں نے یہ اعلان ٹویٹ کیا تو کئ ھزار افغان لوگوں نے اس کو ریٹویٹ کیا ۔


زیلم کیلۓ اگلا  کام دری زبان کی دوسری ساتھی زبان میں اشاعت ہے۔


وہ اب پشتو بولنے والوں کیلۓ ۱۵۱ کہاوتیں تالیف کریں گے۔اور پشتو افغانستان کی دوسری بڑی زبان ھے۔ اور افغان کہاوتوں کی کتاب متہ لونہ پشتو زبان میں مکمل کرنے کیلۓ وھان پر کئ لوگوں پر انحصار کر رھے ھیں ۔


میں نے آنلائن طریقے سے دنیا بھر کے افغانون سے ان کو جمع کر کے ختم کر دیا ھے


اور کابل مین اسی سکول کی طرف سے صحیح کیا جا رھا ھے جس نے ضربالمثلھا کو ترتیب دیا تھا۔اور انہوں نے  کہا کہ شاید جنوری میں اس کو شائع کیا جاے گا۔زیلم نے کہا کہ ثقافت وہ چیز ھے جسکی وجہ سے ہم اسکا اور ان لوگوں کے  تعلق کے بارے میں جان سکتے ہیں جو اس کتاب میں حصہ لے رھے ہیں ۔


اور اسکے لیۓ میں ایک کہاوت استعمال کرونگا  بہ یک گل بہار نمیشہ یعنی ایک ایک پھول سے بھار نھیں آتی زیلم کہتے ہیں کہ اسکا مطلب ہیکہ اچھی چیزیں ٹیم ورک اور آپس میں تعاون سے آتی ہیں ۔اور ایک انگریزی کہاوت اسکا متبادل ہو سکتی  ھے ۔(کویئ شخص ایک جزیرہ نہیں ہوتا۔)اگرچہ زیلم نے یہ منصوبہ اپنے اضافی وقت میں کیا ھے مگر پھر بھی اسکے کام کو فوجیا ور سویلین شعبوں کی طرف سے تعریف حاصل کی ھے۔


(ایم ڈبلیو ایس اے) کے صدر اور مصنف ڈوائٹ زیمر مین نے کتاب ضربالمثلھا کی ایک کاپی افغان قونصلیٹ نیو یارک شہر میں دی ۔ زیلم نے کہا تمام دنیا کا میڈیا بشمول پاکستان،برطانیہ ،فلریڈا ،اور کرسچین سایئنس مونیٹر نے اس کتاب میں دلچسپی ظاھر کی ھے۔اور اس  بارے میں کہ زیلم میں افغانستان کی ثقافت کا یہ نمونہ حاصل کرنے کا جذبہ کیسا تھا ۔


کتاب کو فروغ دینے کیلۓ اور اسکو قارئین تک پہنچانے کیلۓ ٹویٹر اور فیس بک  کی شراکت داری بھی ھے۔


اور گزشتہ ماہ افغان سوشل میڈیا کانفرنس میں بولنے کیلۓ ایک دعوت نامہ وصول کیا ۔


زیلم اپنے ٹمپا میں اپنے گھر سے سکایئپ کے زریعے ظاہر ہوۓ اور سوشل میڈیا سمٹ میں انہوں نے کہا  میں نے افغانستان میں موجود نمبر ۱ راک سٹار سلیمان قردش کی پیروی کی اور کہ میرے لۓ اگلا بڑا کام نومبر میں پرتگال میں بولنا ھے ۔کہاوتوں کی بین الاقوامی ایسوسی ایشن کی طرف سے دعوت ملی ہویئ ھے۔انہوں نے کہا کہ یہ کہاوتوں کا ایک سایئنسی مطالعہ ھے۔انہوں نے مجھے ایک سال پہلے ایک ممبر کے طور پر چنا۔زیلم نے کہا کہ ان کتابوں سے جو کمایئ ھو گی وہ پھر واپس ان ہی لوگوں کی طرف جایئگی جنہون نے اسکو ممکن بنایا۔ اور ایک خیراتی یا عطیات کے زریعے افغانستان میں ڈیجیٹل خواندگی کے فروغ اور نا خواندگی کو ختم کرنے کیلۓ مدد ہو گی۔


افغان لوگ اپنی تمام تر تاثیر اب استعمال کرسکتے ہیں جو انہوں نے حاصل کی ھے۔اور وہ اس بات پر فخر حاصل کر رھے ھیں کہ ان کی کہاوتیں دنیا کی توجہ حاصل کر رھے ہیں ۔ زیلم نے کہا کہ یہ ہماری مشترکہ انسانیت کو ظاہر کرتاھے کہ لوگ ایک دوسرے سے مختلف نہیں ہیں


امریکہ کی فوجی رایئٹرز سوسایئٹی  ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔اور مصنفین کی دنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔جو کہ فوجیوں کیلۓ وقف ھے اور فوج کی تخلیقی فنون کیلۓ سب سے بڑا جامع ایوارڈ پروگرام ہے اور اسکے ارکان میں مسنفین ،فنکار ،موسیقار،اور شاعر شامل ہیں ۔


 چونسی راس - دی انڈیانہ گزیٹ


Twitter: @cbr4


-----


انڈیانہ گیزیٹ میں شائع ہوا, October 5, 2013


اور اندیانہ گیزیٹ کی اجازت سے دوبارہ شائع ہوا



About the author

syedahmad

My name is Sayed Ahmad.I am a free Lancer. I have worked in different fields like {administration,Finance,Accounts,Procurement,Marketing,And HR}.It was my wish to do some thing for women education and women empowerment .Now i am a part of a good team which is working hard for this purpose..

Subscribe 0
160