مولوی سید احمد دہلوی کی خدمات

Posted on at


مولوی سید احمد دہلوی کے مطابق جہاد اسمِ مذکر ہے جس کے لغوی معنی کوشش کرنا اور جد و جہد کرنا ہیں۔ جب کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اس اصطلاح کا مطلب شرائط اسلام کے بند کر دینے پر کفار سے اثبات دین اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے جان اور مال سے لڑنا ، بشرطیکہ وہ بھی اہلِ اسلام سے ہتھیاروں کے ساتھ لڑیں۔جہاد کا مسئلہ فقہ اسلامی کے متنازع مسائل میں شامل ہے۔ قرآنی تعلیمات کے مطابق اگر کسی ملک میں مسلمانوں پر ظلم کیا جا رہا ہو تو دوسرے مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ جہاد پر آمادہ ہو کر اپنے ہم مذہبوں کی مدد کریں اور اگر لڑائی کی ابتدا کافروں اور مشرکوں کی طرف سے ہوئی ہو تب بھی جہاد لازم ہے۔ اس کے علاوہ جتنی صورتیں ہیں وہ شکوک سے خالی نہیں ۔جہاد کو حدیثِ نبوی کی روشنی میں علامہ نے اسلام کی رہبانیت قرار دیا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ دوسرے مذاہب ترکِ دنیا یا رہبانیت کی آڑ میں بے عملی کی طرف مائل ہوتے ہیں جبکہ اسلام تلقین عمل کرتا ہے اور مسلمان کا ترکِ دنیا یہی ہے کہ وہ جہاد کرے، اور مال تو کیا اپنی جان بھی راہِ حق میں دینے سے دریغ نہ کرے۔ اسی لئے اقبال کہتے ہیں ’جنگ را رہبانیِ اسلام گفت‘. زمانہ قدیم کی بڑی بڑی سلطنتوں کے سربراہ مثلاً فراعنہ مصر، شاہنشاہان ایران اور فرمانروایانِ بابل ہمسایہ سلطنتوں کے وجود کو ہمیشہ اپنے لئے خطرناک تصور کرتے تھے۔ لہٰذا ان کی کوشش یہی ہوتی کہ جہاں تک ہو سکے مقبوضات کا دائرہ وسیع کر لیا جائے۔بعض اوقات تجارتی ضروریات یا تمدنی تقاضے لڑائی کی بنیاد بن جاتے تھے۔یونان اور ایران کی لڑائیوں کی بنیادی وجہ یہی تھی۔ آہستہ آہستہ مذہبی پیشواؤں نے اپنا اقتدار بڑھانے کے لئے چھوٹے چھوٹے مذہبی اختلافات کو بھی خوف ناک جنگوں میں تبدیل کر دیا ۔ جیسے کیتھولک اور پروٹسٹنٹ فرقوں کے مذہبی اختلافات ۔ اسلام کی آمد کے بعد عیسائیت کے یہ تمام ترجمان اکٹھے ہو کر مسلمانوں کے خلاف صف آرا ہو گئے ۔اور اس طرح صلیبی جنگوں کا آغاز ہوا۔اٹھارویں اور انیسویں صدی میں بارود اور اسلحے کی ایجاد کے بعد مغرب کی بڑی بڑی طاقتوں نے مشرق کے مختلف خطوں کو اپنے مقبوضات میں وسعت دینے کے لئے فتح کیا تاکہ مفتوح ممالک کے ذرائع دولت سے فائدہ اٹھا سکیں ۔ علامہ اقبال کے نزدیک اگر تسخیرِ ممالک کا مقصد یہ ہو کہ ایک ایسا نظامِ حیات قائم کیا جائے جو احکام الٰہی کا پابند نہیں وہاں تسخیر کی ہر کوشش حرام ہے یہاں تک کہ جہاد بھی اسی وقت تک جہاد ہے جس حد تک وہ رضا الٰہی کے تابع ہو۔

 

For more Subscribe me 

Thanks!



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160