پاکستانی سیاستدان

Posted on at


پاکستانی سیاستدان


پاکستان اللہ کے فضل سے سیاستدانوں کے معاملے میں خود کفیل ہےبھی اور نہیں بھی، ضرورت پڑنے پر یہ سہولت ہمیں باہر کے ممالک سے بھی میسر ہو جاتی ہے۔۔اس میں طرح طرح کی انواع و اقسام کے سیاستدان پائے جاتے ہیں ۔مذہبی ،غیر مذہبی، لبرل، سیکیولر،جاہل، پڑہے لکھے ،تعلیم یافتہ اور اعلیٰ تعلیم یافتہ۔


کرپشن کا تو نام لینا گوارہ نہیں کرتے صرف کرتے ہیں۔اور جتنی ہوسکے کرتے ہیں ،عوام کی خدمت۔اور خدمت میں عوام کی دھلائی بھی ہو جاتی ہے اور میلے کپڑوں کو دھلائی کے بعد نچوڑا بھی جاتا ہے۔اسلئے یہ عوام کو بھی نچوڑتے ہیں کہ صفائی اچھی ہو۔۔آخر صفائی بھی تو کوئی چیز ہے۔اور ہاتھ کی صفائی تو کوئی ان سے سیکھے،اور یہ جا کر سیکھیں سیاست۔


بعض سیاستدان تو عوام کی خدمت میں ید طولیٰ رکھتے ہیں جیسے ،رینٹل صاحب ،ایفڈرین صاحب۔این ایل سی صاحب۔اور زرداری سب پر بھاری صاحب۔


کچھ کی تو عقل گدھوں جیسی ہے اور کچھ کی شکل۔ویسے شکل والو سے عقل والے بہتر ہیں کیونکہ کچھ تو ہے ان کے پاس۔اور ویسے تو بہت کچھ ہے ان کے پاس اللہ کا دیا عوام سے لیا۔اور عوام سے انہوں نے ووٹ جو لے لیا ہے تو تو اب ہر ووٹ قیمتی ہوتا ہے اور وہ اس کی قیمت وصول کرتے ہیں عوامی خزانے سے۔



ویسے سب ہی اچھے ہیں مگر کچھ بہت اچھے ہیں، عوام کی خدمت میں دن رات ایک کر دیا ہے انہوں نے۔جیسے کہ لندن والے اردو بھائی ۔اور یہ بھائی بدمعاش والا نہ سمجھ لینا یہ(بھائی) بدمعاش والا نہیں ہے یہ اس کے بھی باپ والا ہے۔



اور انگریزی آتی ہو نہ ہو بولنا اپنا فرض سمجتے ہیں اور بولتی ان کی بند ہوتی بھی انگریز کے سامنے ہے۔اور عوام کی بولتی بند کرنا ان کا شوق ہے۔اور پنجابی میں کہتے ہیں کہ (شوق دا مل کوئی نئیں)مل معنی دام۔دام تو ان کا بھی کوئی نہیں ہے مگر کبھی کبھی عوامی مفاد میں یہ وصول کر بھی لیتے ہیں۔


پارٹی اتنی بار بدلتے ہیں جتنی بار انہیں پاٹی آتی ہے۔


ان کے بارے میں شاعر نے کی کہا ہے کہ ۔حسن والوں سے اللہ بچائے مہ جمالوں سے اللہ بچائے لوٹ لیتے ہیں یہ مسکرا کر ان کی چالوں سے اللہ بچائے۔



About the author

160