کہا جاتا ھے کہ دنیا کےکئ ممالک عورتوں کی تعلیم میں سرفہرست ھیں ان میں کچھ اس کے مخالف ھیں ان ممالک میں جو عورتوں کی تعلیم میں سب سے نچلی سطح پر ہے ان میں سب سے اوپرافغانستان ہے یہاں کی عورتیں انتہائ محنت کش اور ذہین ھیں لیکن ان کیلیے تعلیم کا کوئ خاص نظام نہیں ہے تعلیم انسان کے شعور کو بیدار کرتا ہے اور اسے جینے کا صحیح مقصد سکھاتا ہے ہمارے پیارے نبی پاک حضرت محمدؐ کا ارشاد ہے
’’ تعلیم کے حصول کے لیے اگر تمھیں چین جانا پڑےتو جاؤ‘‘ یعنی کہ تعلیم کا حصول اتنا ضروری ہے کہ اس کے لیے اگر تمیھں غیر ملک جانا پڑے تو جاؤ اسی لیے کہتے ھیں کہ تعلیم انسان کی آنے والی نسلوں کو سنّوارتا ھے تعلیم یافتہ عورتیں نہ صرف معاشرہ سنّوارتی ہے بلکہ آنے والی نسلیں بھی عورتوں کی تعلیم میں اہم کردارادا کرتی ہے
اسلام واحد ایسا دین ہے جس نے تعلیم کی اہمیت کے بارے میں بار بار کہا ہےاور یہ بھی کہ تعلیم مرد اور عورت دونوں پر فرض ہے اس کے با وجودمسلمانوں میں کچھ ایسے خاندان موجود ہے جو کہ لڑکیوں کے ساتھ لڑکوں کی تعلیم کے بھی مخالف ہیں افغانستان میں لڑکیوں کے سکولوں کو بم سے اڑا دیا جاتا ہے تاکہ لڑکیاں گھروں سے نہ نکلے وہ یہ نہیں سمجھتےکہ وہ اپنے ہی ملک کا مستقبل تباہ کر رہیں ہیں
تعلیم کی کمی نےافغانی معاشرے کوتباہ کر دیا ہے اور آپس میں اختلافات پیدا کر دیے ہیں۔ حکومت افغانستان کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں ذیادہ سے ذیادہ تعلیم پر توجہ دےاور اس کے انتظام کے لیےبہتر سہولت میسر کرے تاکہ جو لوگ اس کے مخالف ہیں وہ بھی اسکی طرف متوجہّ ہو اور اپنی آنے والی نسلوں کو تعلیم دلواۓ۔ تعلییم سے نا صرف اندرونی جھگڑے ختم ہونگے بلکے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آے گی۔ تعلیم سے ملکی نظام بھی بہتر ھو جاۓ گااور آپس کے اختلافات بھی ختم جو جاۓ گا