محمود غزنوی کی سر زمین افغانستان

Posted on at


افغانستان قدیم زمانے میں


افغانستان وسطی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے جو چاروں طرف سے خشکی میں گھرا ہوا ہے۔ پاکستان، ایران، ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان اور چین میں گھرا ہوا ہے۔


چھٹی صدی ق م میں شہنشاہ ایران کوروش (سا ئرس یا ذوالقرنین) نے افغانستان فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔


ق م ۳۳۰ میں یونانی سکندر اعظم یہان آ یا۔ اس کے جانشینوں نے یہاں با ختری سلطنت قا ئم کی۔



افغاانستان 500 ہاتھیوں کے عوض بکا


یونانی فاتح سکندر اعظم (336 ق م - 323 ق ام ) نے آریوں کو شکست کے کر افخانستان پر قبضہ کرلیا تھا۔ اس کے جانشین سلیو کس نے 500 ہا تھیوں کا تحفہ لے کر افغانستان کو ہندوستانی مہاراجا چندر گپت موریا کے حوالے کردیا۔



افغان اور پٹھان


قدیم ایرانیوں نے افعانستان کے مغربی قبائل کوافغان کا نام دیا۔ چھٹی صدی عیسوی کے ماہرفلکیات ورامہرہ نے اپنی کتاب میں پہلی بار افغانوں کا ذ کر کیا ۔ انغان کی بدلی ہوئی ہندی شکل پٹھان ہے جو مشرقی قبائل کے لیے استعمال ہوتی تھی، تا ہم لفظ پٹھان سولھویں صدی سے پہلے کی کسی کتاب میں نہیں ملتا۔ محمود غزنوی کے لشکر میں افغان اور خلجی شامل تھے۔


افغانستان میں آمد اسلام


حضرت عثمان ؓ کے عہد خلافت میں 651ء میں احنف ؓ بن قیس نے خراسان (افغانستان) فتح کیا۔ اگلے سال احنف بن قیسؓ نے شمال میں بلخ کا علاقہ فتح کیا۔ اسی عہد میں عبد الر حمٰن بن سمرہ کے ہاتھوں کابل فتح ہوا۔ 705ء میں قتیبہ بن مسلم نے بلخ کی بغاوت کا خاتمہ کیا اور870ء میں یعقوب بن لیث سفاری نے غزنی فتح کیا۔ 900ء تک کابل و قندھار کے باشندوں نے اسلام قبول کرلیا۔ اس زمانے میں بلخ اور ہرات کے علاقے ترکستان کی سامانی سلطنت میں شامل رہے۔


افغانستان میں غزنوی سلطنت


    ۔ 976 ء میں امیر ناصر الدین سبکتگین نے  غزنوی  میں  اپنی  سلطنت  کی  بنیاد  رکھی۔  سبکتگین  اور اس  کے  جانشین  سلطان محمود غزنوی  998ء - 1030ء نے بر صغیر کے ہندو راجاوُں کو بار بار شکستیں دیں۔ محمود غزنوی نے 1001 ء میں پنجاب کے راجا جے پال کو شکست کی، جو لاہور آکر شرم کے مارے آگ میں جل مرا۔ اُس کے جانشین راجا آنند پال نے ہندوستان بھر کے لشکر اکٹھے کر کے 1008 ء میں پشاور کے قریب جنگ کی مگر فتحن نے سلطان محمود کے قدم چومے۔ آنند پال مارا گیا۔ 1021ء میں سلطان محمود نے پنجاب کا سلطنت غزنوی سے الحاق کر لیا۔ سلطان کا آخری حملہ27-1026 ء میں سومنات (گجرات، بھارت) ہوا جہاں ہندوستان بھر کے راجاؤں نے شکست کھائی۔


   غوری سلطنت کا قیام


غزنویوں کے جانشین غوری بنے۔ ان کا مرکز وسطی افغانستان کا علاقہ غور تھا۔ سلطان شہاب الدین غوری نے1186 ء میں لا ہور کو اپبی سلطنت میں شامل کیا اور 1192 ء میں دوسری جنگ ترائن میں اجمیر و دہلی کے راجا پرتھوی راج کو شکست دی۔ یوں بنگال تک شمالی ہند غوری سلطنت کا حصہ بن گیا۔ شہاب الدین غوری کو 1206ء میں جہلم کے قریب ہندو کھوکھروں نے شہید کردیا۔ شہاب الدین غوری برصغیر میں اسلامی سلطنت کے بانی تھے۔


 بلغ اور ہرات کی تباہی


چنگیز خان کے تاتاری (منگول) 1219 ء میں شمال سے افغانستان پر حملہ آور ہوئے۔ تاتاریوں نے بلخ اور ہرات کے شہر تباہ کردیے۔ تاتاری لشکر کو پہلی شکست افغانستان میں ہوئی۔



تعیمور لنگ، مغل اور بابر


افغانستان امیر تیمور (وفات 1405ء) کی سلطنت میں شامل رہا۔ امیر تیمور کی پانچویں پشت میں ظہیرالدین بابر حاکم فرغانہ نے 1504ء میں کابل فتح کرکے مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی۔ پھر 1526ء میں پانی پت کی پہلی جنگ میں سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر شمالی ہند پر قبضہ کر لیا اور دہلی مغلیہ سلطنت کا دارلحکومت قرار پایا۔ اس دور میں کابل قندھار اور بد خشاں مغلیہ سلظنت کے صوبے تھے۔


بارک زئی سلطنت کا قیام


۔1826ء میں بارک زئی سردار دوست محمد خان نے کابل پر قبضہ کرلیا اور اس وقت کے حکمران شاہ شجاہ ابدالی نے ہندوستان میں پناہ لی۔


ہندوستان کی برطانوی حکومت نے افغانستان پر قبضہ کرنے کے لیے تین جنگیں لڑیں مگر آزادی پسند افغانوں نے انگریزوں کو ناکام بنایا  حتیٰ  کہ 1921 ء میں وہ افغانستان کی مکمل آزادی تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے۔ امیر امان اللہ نے شا ہ کا لقب اختیار کر لیا۔


جب 16ہزار برطانوی فوجی ہلاک ہوئے


پہلی اینگلو افغان جنگ (42-1839ء ) کے دوران میں انگریزوں نے شاہ شجاع کو دوبارہ کابل کے تخت پر بٹھانا چا ہا تھا مگر ناکام رہے۔ حملہ آور 16 ہزار برطانوی فوج ئے کابل میں شکست کھائی اور تمام کے تمام مرے گئے، صرف ڈاکڑ برائیڈن نامی انگریز جلال آباد پہنچ پایا۔ برطانوی حکومت دوست محمد خان کو دوبارہ امیر افغانستان تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئی۔


بچہ سقہ، نادر شاہ اور ظاہر شاہ


جنوری 1929 ء میں امان اللہ شاہ کے خلاف بغاوت ہوئی اور حبیب اللہ عرف بچہ سقہ نے تخت کابل پر قبضہ کرلیا مگر نومبر میں امان اللہ شاہ کے چچا زاد جنرل نادر خان نے بچہ سقہ کو شکست دے کر اپنی بادشاہت کا اعلان کردیا۔ بچہ سقہ مارا گیا جبکہ اماناللہ یورپ چلا گیا۔ نادر شہ کو1933ء میں ایک طالب علم نے قتل کر دیا تو اس کا پیٹا ظاہر شاہ جانشین ہوا۔


افغانستان میں2 انقلاب


۔1973ء میں ظاہر شاہ بیرون ملک تھا جب اس کے چچا زاد اور بہنوئی داود خان نے حکومت پر قبضہ کر کے صدر افغانستان ہونے کا اعلان کردیا۔ سابق وزیر اعظم داود خان کے عہد میں کمونسٹ روس کا اثر بڑھا۔ جب صدر داود نے پاکستان کے ساتھ تعلقات پڑھانے چائے تو اپریل 1978 ء میں روسی تربیت یافتہ کمونسٹ فوجی افسروں نے داود کو قتل کر کے حکومت پر قبضہ کرلیا اور نور محمد ترہ کی صدر بن گئے۔ ستمبر 1979 ء میں تروکی کے قتل کے بعد حفیظ اللہ امین حکمران بنا۔


سویت روس کے خلاف دس سالہ جہاد 


صدر حفیظ اللہ امین نے امریکا سے رابطہ بڑھانا چا ہا تو روسی فوجوں نے حملہ کردیا۔ اس حملے میں حفیظ اللہ امین مارا گیا۔ ببرک کرمل روسی ٹینک پر کابل میں آ پہنچا اور کٹھ پتلی صدر بنا۔ جلد ہی آزادی پسند افغان روسی فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور پاکستان اور امریکا کی مدد سے انھوں نے روسیوں کی جگہ جگہ زبردست مزاحمت کی۔ اس دوران میں ۳۰ لاکھ افغان مہاجرین پاکستان چلے آئے، جبکہ 20 لاکھ نے ایران میں پناہ لی۔ 10 سالہ جنگ میں 10 لا کھ افغان شہید ہوئے۔ ستمبر 1986 ء میں امریکی سٹنگر مزائلوں سے مجاہدین نے روسی گن شپ ہیلی کاپڑ اور جنگی جہاز گرانے شروع کیئے تو جنگ کا پانسا پلٹا۔ روسی معاہدہ جنیوا کے تحت فروری 1989 ء میں اپنی افواج کو افغانستان سے نکالنے پر مجبور ہوگئے۔ دسمبر 1991 ء میں سوویت جونین کے ٹوٹنے سے وسطی ایشیا اور مشرقی یورپ کے 14 ممالک روسی قبضے سے آزاد ہوگئے۔



 


 



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160