اسلام ہمیں اعتدال میانہ روی اور کفایت شعاری کا درس دیتا ہےاور ایک اچھا انسان ہمیشہ اعتدال کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے اگرچہ ہم کفایت شعاری کو صرف روپے پیسے کے اخراجات میں استعمال کرتے ہیں مگر زندگی کے ہر کام میں کفایت شعاری ضروری ہے روز مرہ کے معاملات میں بھی اعتدال پسندی اور کفایت شعاری سے کام لینا چاہیے
انسان کا اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا فضول خرچی کہلاتا ہے جو انسان کفایت شعاری سے کام لیتا ہے وہ دنیا میں رسوا اور ذلیل نہیں ہوتا اور انسان کو اتنا سخت بھی نہیں ہونا چاہیے کہ لوگ اس کو کنجوس کہنا شروع کر دیں اللہ تعالی کوکنجوس شخص بھی سخت ناپسند ہےاور قرآن مجید میں اللہ تعا لی کا فرمان ہے کہ فضول خرچ شیطان کے بھائی ہیں
فضول خرچ انسان کے لیے خزانے بھی خالی ہو جا تے ہیں ایک دن اسے دنیا میں بھی کوئی سہارا نہیں ملتا اس لیے کفایت شعاری ضروی ہے حدیث رسول ہے اس شخص کے حال پر خوش ہونا چاہیے جسکو اللہ تعا لی نے مال عطا کیا اور حق کے ساتھ خرچ کرنے کی توفیق اور سلیقہ دیا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اعتدال کی زندگی ہی بہتر زندگی ہے۔