تعلیم نسواں

Posted on at


علم ایک لازوال دولت ہے۔ جو نہ تو چوری ہو سکتا ہے اور نہ ہی خرچ کرنے سے کم ہوتا ہے یہ ایک ایسی دولت ہے۔ جو خرچ کرنے سے بڑھتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنا ہر مرد و عورت پر فرض ہے۔تعلیم سے انسان خودی کوپہچانتا ہے۔ اور حقیقی راستے پر چلتا ہے۔



آج کے دور میں ہمارا معاشرہ منفی خیالات کا شکار ہے۔ جس میں ہمیشہ مردوں کی تعلیم کو اہمیت دی جاتی ہے۔ لیکن یہ تصور غلط ہے۔ مرد کی تعلیم کے ساتھ ساتھ عورت کی تعلیم بھی بہت ضروری ہے۔ کیونکہ ماں کی گود ہی بچے کی پہلی درسگاہ ہے۔ اگر عورت تعلیم یافتہ ہو گی تو وہ اپنے بچوں کی صحیح تربیت کر سکتی ہے۔ جس سے بچے اچھی تعلیم حاصل کر کے ماں باپ کیلئے اچھی راہ نجات کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایک معقولہ ہے‘‘ کہ ایک مرد کی تعلیم صرف ایک مرد کی تعلیم ہوتی ہے جبکہ ایک عورت کی تعلیم پورے خاندان کی تعلیم کے برابر ہے۔



’’


عورت کو تعلیم ہمیشہ اسلامی اصولوں کے مطابق حاصل کرنی چاہیے تاکہ معاشرے میں اسلامی تعلیم کی اشاعت ہو۔


تعلیم نسواں آج کے دور میں بہت مشکل ہے کیونکہ معاشرے میں ہر جگہ پیچیدگیاں ہیں جو کہ عورت کی تعلیم میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہیں۔عورت کی تعلیم میں رکاوٹ کا بڑا مسئلہ بے پردگی ہے۔ جو کہ عورت کی تعلیم میں آڑ بنا ہوا ہے۔ اکثر پڑھی لکھی عورتیں پردے کو اہمیت نہیں دیتیں جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔


 



160