طلبہ اور عملی سیاست

Posted on at


سائنس کی ترقی نے آج دنیا کو سمیٹ کر رکھ دیا ھے ۔کوئی ملک الگ تھلگ نہیں رہ سکتا ،بلکہ اسکا تعلق ہمسایہ ملکوں ہی سے نہیں بلکہ بالواسطہ یا بلا واسطہ پوری دنیا سے  ہو جاتا ھے ۔اور  سیاست بھی آجکل صرف ملکی حد تک محدود نہیں رھی بلکہ اسکا تعلق کسی نہ کسی رنگ میں بین الاقوامی سیاست سے ھوتا ھے۔اور اس لیے ملکی سیاست بنیادی حیثیت رکھتی ھےاور اس میں انہی لوگوں کو حصہ لینا چاھیۓ جواسکے اہل ہوں۔پوری عالمی سیاست کی ہر لمحہ بدلتی ہوئی کروٹیں ان  کے سامنے ہوں۔اور  یہ ایسے لوگ ہوں جو پڑھے لکھے اور وسیع مطالعہ والے اور جنکا کردار بے داغ اور

جرات مند ہوں۔ایسے لوگٔوں کو ہی قوم کی خدمت کیلۓ آگے آنا چاہۓ۔اور  جو لوگ  کم ظرف اور کم پڑھے کھیں ہوں ان کو آگے نہیں آنا چاہیۓ۔

علامہ اقبال اپنے ایک شعر میں کہتے ہیں کہ

نالہ ہے بلبل شوریدہ تیرا خام ابھی

اپنے سینے میں اُسے ذرا تھام ابھی

اور طلبہ کو سیاست مین حصہ لینا چاہیۓ یا  نہیں یہ بحث کافی الجھی ہوئی ہے۔ جو لوگ اس بات کی حمایت کرتےھ ہیں کہ طلباء کو سیاست میں ضرور حصہ لینا چاہیۓ وہ تاریخ سےایسی مثالیں تلاش کرتے ہیں کہ ہر تحریک کو طلبہ نے ہی اپنے جوان خون سے کامیابی دلائی۔جب بھی کوئی تحریک سرد پڑی تو رھنماؤں نے طلبہ کو ابھارا وہ اٹھے اور انھوں نے ہواؤں کا رخ پھیر دیا ۔اس وجہ سے زیادہ تر لوگ کہتے ہیں کہ طلبہ کوسیاست میں ضرور حصہ لینا چاھیۓ۔

اور جو لوگ اس بات کی مخالفت کرتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں سیاست میں کودنے سے طلباء اپنے اصل مقصد سے دور ہو جاتے ہیں ۔اور نہ توصحیح سیاست دان بن سکتے ہیں اور نہ ہی صحیح طالبعلم۔ یوں اسکا مقصد پریشانی کا شکار ہو کر بکھر جاتا ہے۔

اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ طلبہ کو عملی سیاست میں حصہ لینا چاہیۓلیکن رھنماؤں کو چاہیۓ کہ وہ اپنی تحریکوں کو صحیح سمت پر چلائیں اور طلبہ کو حق اور باطل کا فرق سمجھائیں  اوراساتذہ اور والدین کو بھی چاہیۓ کہ وہ اپنے بچوں کی صحیح پپرورش کریں اور آجکل تو کوئی بھی طلبہ کو یہ نہیں کہتا اور نہ ہی انکو بتاتا ھے ہیکہ تحریک  کس ایجنڈے پر کام کر رہی ھے اور اس تحریک کا مقصد کیا ھے۔اور ان سب باتوں کی ایک بات یہ کہ طلبہ کو معتدل راستہ اپنانا چاہیے اور طلبہ کا اصل مقصد تو علم حاصل کرنا ھے۔اور اسکے ساتھ ساتھ طلبہ کو سیاسیات کا علم بھی حاصل کرنا چاھیۓ تا کہ اگر ضرورت کے وقت کسی طالب علم کو سیاست میں آنا پڑے تو انکو مشکلات پیش نہ آئیں ۔اسے پتا ھو کہ سیاست کا رخ کیا ھے اور وقت اور حالات کی ضرورت کیا ھے۔اور اسکے علم میں ہو کہ وہ کسطرح عوام کی خدمت بہتر طریقے سے کر سکتا ھے



About the author

Aiman-Habib

My name is Aiman ,And iam a student in KPK University.And now I am bloger at filmannex..AND feeling great to join filmannex.

Subscribe 0
160