پاکستان میں نظام تعلیم کی خستہ حالی

Posted on at


 

کسی بھی معاشرے کے مہذب ہونے کے لیے اسکی اولین ترجیح و ضرورت تعلیم ہوتی ہے جسکی بنیاد پر حسن اخلاق اور رواداری کو فروغ ملتا ہے اور قومی تشخص کی تعمیر ہوتی ہےتعلیم کی اہمیت سے کوئی ملک یا معاشرہ انکار نہیں کر سکتا کیونکہ اسکی بدولت سے اقوام ترقی کے منازل طے کرتی ہےبدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیمی پسماندگی کی صورتحال جدید دور میں بھی انتہائی تشویشناک حد تک تجاوز کر چکی ہے کرپشن و بد عنوانی کے باعث دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کا شعبہ بھی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے جبکہ اسکا کوئی پرسان حال نہیں۔

پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور اسلام نےعلم کو ہر شے پر فوقیت دی ہےاور مسلمانوں نے علم کی بدولت دنیا بھر پر راج کیا ریاضی، کیمیا، فزکس اور ثقافت کے علوم نے انہیں اعلی مرتبے پر فائز کیا لیکن ملوکیت یعنی اقتدار کے نشے میں مدہوش حکمرانوں نے اسے تنے سمیت جڑوں تک جلا کر بھسم کر دیا برصغیر میں علمائے دین نے اسلامی اقدارو تعلیمات کو قائم کرنے کی کو شش کی اور ان کے ہم پلہ ادیب، دانشوراور شعرا بھی تھے قیام پاکستان کے بعد اس شعبے کو باقاعدہ محکمے کی شکل دی گئی لیکن اس محکمے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے پاکستان میں دفاع کے لیے خطیر رقم ہر حکومت نے مختص کی جبکہ تعلیم کے لیے فقط ۲ سے ۵ فیصد تک فنڈز کا اعلان ہوتا رہا۔

پاکستان میں تعلیمی پسماندگی کی ایک اور بڑی وجہ طبقاتی نظام تعلیم ہے جس میں اعلی طبقہ اور ادنی طبقہ الگ الگ طرزتعلیم سے استفادہ کر رہا ہے اسکے علاوہ ہم نے تعلیم کا حصول ملازمت کا ذریعہ بنا ڈالا اس معتبر شعبے سے وابستہ افراد خصوصا اساتذہ نے اپنی قدرومنزلت کی پرواہ کیے بغیر اقربا پرواری کو میرٹ پر مقدم کر دیا اساتذہ نے تعلیم کی فروگ کی بجائے گھر بیٹھے مراعات کے حصول کو ترجیح دے رکھی انتظامیہ کا یہ حال ہے کہ وہ گھوسٹ اسکول بنا کر سرکاری خزانے پر موج میلا کر رہے ہیںجس سے تعلیمی پسماندگی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

یونیسیف اور دیگر سماجی و فلاحی ادارون کی جانب سے بچوں کی تعلیم کے لیے فنڈز دیئے جا رہے ہیں اور سرکاری اسکولوں میں درسی کتب اور دیگر سہولیات کے اقدام کیے جا رہے ہیں لیکن خوردبرداور کرپشن کے عروج کی وجہ سے ان پر بہتر انداز میں عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آ رہا پاکستان میں شہری علاقون میں عمومی جبکہ دیہی علاقوں میں خصوصی طور پر اسکولوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی تو کجا عمارتیں ہی موجود نہیں

موجودہ دورٹیکنالوجی کا دور ہے جب اسکولوں کی صورت حال پتھر کے زمانے جیسی ہوتو جدید ٹیکنالوجی ایک سراب ہی سمجھی جا سکتی ہیں

حکومت پاکستان کو اعلی سطح پر اقدامات کرنے چاہیئے تا کہ تعلیم کے شعبے کو فروغ دیا جا سکے۔



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160