طو فانی سمندر پر اولین اور یاد گار سفر

Posted on at


 

دنیا کا سب سے بڑا سمندر بحرا لکاہل ہے اسکا بیشتر حصہ پر سکون پانیوں کی وجہ سے جہاز رانی کے لیے بے حد موزوں ہے شاید اسلیے اسکو کاہل یعنی سست سمندر بھی کہتے ہے لیکن دوسر بڑا سمندر بحر اوقیانوس اسی قدر طوفانی ،پر جوش اور تیز و تند ہے یہ سمندر ہر وقت سمندری طوفانوں میں گھیرا رہتا ہے کئی کئی میٹر بلند طوفانی لہریں پانیوں میں ایک تلاطم پیدا کرتی رہتی ہے مشہور زمانہ ایس ایس ٹائی ٹینک بحری جہاز کی تباہی بھی اسی سمندر میں پیش آئی تھی یہ جہاز ۱۰ اپریل ۱۹۱۲  کو برطانیہ سے نیویارک امریکہ کے لیے روانہ ہوا تھا ۱۴ اپریل کو شمالی بحر اوقیانوس میں رواں دواں ایک بہت بڑے برفانی تودے سے ٹکراکر تباہ ہو گیا تھا

آجکل ہوائی سفر نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ لوگ با آسانی بحرالکاہل پر سفر کرتے ہوئے یورپ سے امریکہ پہنچ سکتے ہیں ا ور دوران سفر ہوائی جہاز اتنی بلندی پر پرواز کرتے ہین کہ آپ جہاز کی کھڑکی سے دوربین کے زریعے سمندر میں اٹھتے طوفانوں اور بڑی بڑی وہیل مچھلیوں کے نطارے کر سکتے ہیں آج سے ایک صدی قبل جب کہ ہوا بازی اپنے ابتدائی مراحل مین تھی تو اس سمندر کو بذریعہ ہوائی سفر عبور کرنا نا ممکنات مین سے تھا

یہ کارنامہ دو انگریز ہوا با زوں جان ایل کاک اور آرتھروٹین براون نے ۱۵ جون ۱۹۱۹ کو سر کیا یہ یاد گار سفر انہوں نے نیو فاونڈ لینڈ کے مقام سے دو پنکھون والے اور پہلی جنگ عظیم مین استعمال شدہ ایک فرسودہ طیارے سے شروع کیا اس قدیم جہاز کی اڑان زیادہ بلندی پر نہ تھی اسلیے سرد ہواوں اور دھند کی وجہ سے پرواز خطرون میں گھری تھی دوران سفر یخ بستہ ہواوں نے جہاز کے پروں پر برف جم گئی لیکن براون نے ان موسمی حالات مین جان کی پروا کیے بغیر کاک پٹ سے باہر نکل کر پروں پر سےبرف ہٹائی

اس خوفناک سفر کی منزل آئرلینڈ تھی آخر کار انہین نیچہے کھت نظر آہی گئے لیکن لینڈ کرتے انکو احساس ہوا کہ یہ ایک دلدلی قطعہ ہے آخر کار انہین اسی دلدل میں ہی جہاز اترنا پڑا جس سے جہاز کا اگلا حصہ دلدل کے اندر دھنس گیا  بحر اوقیا نوس کے اس اولین اور کامیاب سفر کو تسلیم کرتے ہوئے اس جگہ پر ایک یاد گار تعمیر کر دی گئی۔    



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160