بچوں سے وابستہ والدین کی توقعات

Posted on at


 

آج کا  ایک ایسا معاشرہ ہے۔جس میں اسلامی روایات اور اقدار کی باتیں تو بہت کی جاتی ہے۔مگر ان کا عملی مظاہرہ کہیں دیکھنے میں نہیں آتا ہے۔ ایسے معاشرے میں ایک باپ اپنے بیٹے کو اقدار کی باتیں کس طرح بتائیں اور سمجھاۓ گا؟ اس سلسلے میں کچھ مشورے حاضر ہیں۔بچے کو اپنی زندگی کی کہانی سنائیں اور اسی کہانی کے ذریعے اسے سمجھانے کی کوشش کریں۔ بچوں کو اپنے والدین کی زندگی اور خاص کر ان کی بچپن کی زندگی کی کہانیاں سننے کا بہت شوق ہوتا ہے۔

ایسے والدین کے پاس ایک بہتر موقع ہے۔ کہ ان کے ذریعے اپنے بچوں میں معاشرتی اقدار کو اجا گر کر سکتے ہیں۔ آپ کو زیادہ لیکچر بھی دینا پڑے گا۔ جس سے بچے عموماً بھاگتے ہیں۔ اپنی زندگی معاشرتی اقدار کے مطابق گزاریں۔ بچے اور خاص کر کم عمر بچے نقل کر کے سیکھتے ہیں۔ یہ آپ کی باتوں کو غور سے سنتے ہیں۔ اور پھر یہ بھی نوٹ کرتے ہیں کہ آپ کے قول و فعل میں یکسانیت ہے یا تضاد ہے۔ ان کو ایسا سگنل نہ دیں کہ جس سے وہ گومگو کی کیفیت میں مبتلا ہو جائیں۔ روایات کی ہر لمحہ پاس داری کرتے رہیں۔ اپنے یقین اور مذہبی لگاؤ سے ان کو روشناس کروایئں ان کو یہ احساس دلایئں کہ وہ عملی طور پر اکیلے نہیں ہے۔ آپ جب ان کو ساتھ لے کر مذہبی تقاریب میں جایئں گے

تو ان کا اعتقاد مضبوط ہو گا۔ اس طرف توجہ دیں کہ آپ کے بچے اقدار کی تعلیم جو دے رہا ہے وہ کون ہے۔کوئی استاد، کوچ، رشتہ دار وغیرہ جو بھی ہو اگر وہ آپ کے بچے کے ساتھ کچھ وقت گزارے گا تو اس پر لازمی اثر انداز بھی ہو گا۔کچھ تجسس والے سوالات ہوں گے تو ان کے جواب میں کیٔ پہلو واضح ہو جایئں گے۔ جو لوگ آپ کے بچے سے قریب ہیں، پتہ کریں کہ ان کی اقدار کیا ہیں۔ بچے سے ایسے سوالات کیں کہ جس سے اقدار اور روایات کی باتوں کو تقویت ملے۔ ان کو یہ بتایا جاۓ کہ ان میں اگر کوئی مثبت بات ہے تو ضروری نہیں کہ اس سے اسے ہمیشہ فائدہ پہنچے خاص کو تب جب بچے بڑے ہونے لگتے ہیں۔ ان سے ایسے سوالات کریں جو ان کے لیئے باعث کشش ہوں اور بحث کا موقع ملے۔ بجائے اس کے ۔۔۔۔۔۔ تمہیں وہ جھگڑا شروع نہیں کرنا چاہیٔے تھا۔۔۔۔۔بچے سے یہ سوال اس طرح کیا جائے کہ۔۔۔۔۔۔۔ لڑائی جھگڑے کے بارے میں تمہارے کیا خیالات ہیں؟

جو بھی بات کیں بہت پیار سے اور نرم لہجے میں سمجھایئں۔ بات کہنے کا طریقہ آسان ہو۔ جب بچہ آپ کی باتوں میں دلچسپی لینے لگے تو پھر اسے کوئی چیز اقدار سے دور نہیں رکھ سکے گی۔ جب وہ ریلیکس ہو تو بات شروع کریں اور انداز گفتگو دھیما اور مشفقانہ ہو۔ اس طرح وہ آپ کی بات کو سکون اور توجہ سنے گا۔ جن دنوں آپ خود بچے تھے تو کس طرح کی کہانیاں پڑھا کرتے تھے۔

ان کو وہ کہانیاں سنایئں پریوں کی کہانیاں بچوں کی توجہ فوراً حاصل کر لیتی ہیں۔ اور آسانی سے ہلکی پھلکی بحث کا آغاز ہو سکتا ہے۔ جب بچہ عنوان کے حوالے سے تجسس میں مبتلا ہوتا ہے تو پھر آگے کا مرحلہ خود بہ خود آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔ آرٹ وغیرہ میں بچے کو مصروف کریں اور جب یہ ٹی وی یا ویڈیو گیمز کھیل رہے ہوں تو ان کی مدد کریں۔ جب بچے قدروں کا تجربہ کرتے ہیں تو اور ذیادہ جلدی سیکھ جاتے ہیں۔ ان کو دوسروں کی مدد کرنے کی حوصلہ افزائی کریں اور ایسے معاملات  میں اسے ملوث کریں جن سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو نمایاں کرنے میں  مدد ملے۔اپنے گھر میں روایات کے حوالے سے سب سے کھل کر بات کریں اس سے بچے کو احساس ہو گا کہ اس کی بہت اہمیت ہے اورایسا نہیں ہے کہ ان کو نظر انداز کیا جائے۔ 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160