دہشت گردی کو عام طور پر ڈرانے دھمکانے یا سیاسی مفادات کے حصول کیلئے تشدد کے استعمال کا طریقہ کہا جاتا ہے۔ لیکن آج اس لفظ نے وسیع معنی اختیار کر لئے ہیں۔ آج دہشت گرد بڑے پیمانے پر قتل و غارت، ڈاکہ زنی ، اغوا برائے تاوان اور بد ترین تشدد میں ملوث ہیں۔ یہ صرف ہمارے ملک کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ دنیا کے تمام ممالک ہی اس بد ترین صورت حال کا شکار ہیں۔ دہشت گرد بغیر کسی روک ٹوک اور انصاف کے اُصولوں کا خیال کیے اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ اور لوگوں میں اپنا خوف پیدا کیے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی اس وقت خطرناک حد کو چھو رہی ہے۔ ہمارے اخبارات تشدد، قتل، بم دھماکوں،عصمت دری و بد عنوانی اور ظلم و تشدد کے واقعات سے بھرے ہوتے ہیں۔ ملک میں اس وقت خوف، افسردگی اور بے یقینی سی صورتحال ہے۔دہشت گردی کی وجہ ملکی معیشت مکمل طور پر تباہ برباد ہو کر رہ گئی ہے۔ اور کاروبارِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
پاکستان میں دیشت گردی کی تین بنیادی وجوھات ہیں۔ سیاسی ، مذھبی اور معاشی۔ پاکستان میں ناخواندگی کی شرح 80 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ایسے لوگ نیک و بد میں فرق نہیں کر سکتے۔ اور وہ جلد ہی لالچ اور دبدے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہمارے خود غرض اور بھوکے سیاستدان عوام کی سادگی اور بےوقوفی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اور اُنہیں اپنے مفادات کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔۔