محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان کی عظیم رہنما کی شھادت

Posted on at


 

کسی کو کیا معلوم تھا کہ ۲۷دسمبرکو پاکستان کی عظیم بہادر و نڈر خاتون اور بھٹو شھید کی کی بے باک بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو خاندان کی روایات پر عمل کرتے ہوئے جمہوریت کے استحکام کی خاطر اپنا قیمتی لہو پاکستان پر نچھاور کرنے کے لیے بے خوف خطر مقتل گاہ کی طرف بڑھی  ۲۷ دسمبر کو عظیم اور نامور لیڈر کے چاہنے والے پیدل ہی ان کی گاڑی کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے اچانک وہ منحوس لمحہ آ پہنچا جب بی بی شھید تمام حفاظتی اقدامات کو نظر انداز کرتے ہوئے پارٹی کے جیالون کے نعروں کا جواب دینے کے لیےاپنی گاڑی کے سن روف مین کھڑے ہوکر ہاتھ ہلا ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا زور دار جواب دے رہی تھی

جمہوریت کےدشمنوں اور ڈکٹیٹروں کی پروردہ قوتون نے اس موقع کو ان کی زندگی کا چراغ گل کرنے کا بندوست کردیا محترمہ کے کارکنوں نے ان پر گولیاں چلتی دیکھیں اور ساتھ ہی خودکش دھماکہ اتنا قیامت خیز تھا کہ ہر طرف انسانی اعضا اور خون ہی خون تھا مگر ہر کارکن کو اپنی نہیں اپنی بہن اور مان شھید بے نظیربھٹو کی شندگی عزیز تھی

بھٹو شھید ہر سطح کے کارکنوں سے لازوال محبت اور عقیدت کرنےوالی شخصیت تھیں ایک نظریاتی اور وفادار کارکن کا نام اور اسکی معاشی اور معاشرتی حالت کے بارے انہیں مکمل آگہی ہوتی تھی یہ سب کچھ بی بی شھید کو اپنے نامور والد گرامی سے ورثے میں ملا تھا اپنی طویل تر جلاوطنی اور بکھرے ہوئے خاندان کے باوجود پارٹی کارکنوں سے بی بی شھید کا رابطہ کھبی کمزور نہیں ہو سکا اور ہر کارکن یہ سمجھتا تھا کہ جیسے ویپی ان کے زیادہ قریب تھا

لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ محترمہ بی بی شھید جیسی نامور اور بین الاقوامی لیڈر کے سفاک قاتل ابھی تک نہیں پکڑے جا سکے بی بی شھید کے خون پر خاموشی اختیار کرنا ان کے خون سے غداری ہوگی



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160