حقوق اللہ اور حقوق العباد

Posted on at


اسلام نے اپنے ماننے والوں کے لئے حقوق و فرائض کا ایک وسیع نظام پیش کیا ہے۔ فی الحال ہم حقوق کے بارے میں جانتے ہیں ان حقوق کو دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے (۱) حقوق اللہ (۲) حقوق العباد



ان دونوں قسم کے حقوق میں اندرونی طور پر بہت گہرا تعلق ہے۔ ان حقوق میں سے حقوق اللہ سے مُراد ایسے حقوق ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق ہیں مثلاَ اللہ تعالیٰ کو اس کی ذات و صفات میں یکتا ماننا، صرف اُسی کی عبادت کرنا اور اسی سے دُعا کرنا، اور اس کے پیغمبروں، کتابوں، فرشتوں اور قیامت کے دن پر اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا، تقدیر خیر و شر پر ایمان لانا ۔اور ہر نیک کام میں اس کی رضا کو مد نظر رکھنا اور ہر برے کام سے اس کے احکام کے ماتحت باز رہنا یہ سب اللہ کے حقوق ہیں۔



ان کے مقابلے میں کچھ دوسرے حقوق ایسے ہیں جو حقوق العباد کہلاتے ہیں۔ یعنی بندوں کے حقوق۔ ان میں سب سے پہلے ہمارے پیارے پیغمبرﷺ  کے حقوق ہیں پھر انسان کی اپنی جان کے حقوق ہیں۔ اس کے رشتہ داروں کے، ہمسایوں، عام شہریوں، اہل اسلام اور غیر مسلموں کے حقوق ہیں اور وسیع بنیادوں پر دنیا بھر کے مسلم بھائیوں اور عام انسانوں کے حقوق ہیں۔ اسلام نے حقوق العباد کو پر بھی بہت زور دیا ہے۔



صحیح بخاری اور مسلم میں رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے:


‘‘تم پر تمہارے رب کا بھی حق ہے، تمہاری جان کا بھی حق ہے، تمہارے اہل وعیال کا بھی حق ہے۔ سو ہر حق دار کا حق ادا کرو۔’’


ایک اور حدیث کے الفاظ یہ ہیں:


‘‘بلاشبہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری اولاد کا بھی تم پر حق ہے تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے اور تمہارے مہمان کا بھی تم پر حق ہے۔’’



160