طلبہ کی ذمہ داریاں

Posted on at


طلبہ کسی معاشرے کا ایسا طبقہ ہوتے ہیں جو دوران تعلیم میں کوئی بھرپور، باقائدہ اور مستقل عمل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ لیکن چند برسوں بعد اسے عملاً سب کچھ کرنا ہوتا ہے۔ گویا عرصہ تعلیم مستقبل کے لیے تربیتی دور ہوتا ہے۔ اس دوران میں ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ملکی مسائل میں دلچسپی اور حصہ لیں۔ کیونکہ معاشرہ ہمیشہ جوان خون کا متقاضی ہوتا ہے اور ان کے حوالے سے زندگی کا کارواں آگے بڑھتا ہے۔ چنانچہ طلبہ معاشرے کا فعال طبقہ ہوتے ہیں۔ وہ اپنے مذہب، ملک اور قوم کے محافظ بھی ہوتے ہیں اور تاریخ کے اہم کردار بھی جن کی تگ و دو سے نت نئے کارنامے ظہور میں آتے ہیں۔طلبہ کی ذمہ داریاں گوناگوں ہیں۔ ان کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے بزرگوں اور اساتذہ کی راہنمائی میں آگے بڑھیں۔ کیونکہ وہ زندگی کے نشیب و فراز سے اچھی طرح آگاہ ہوتے ہیں۔ ان کی باتوں میں ان کا علم اور تجربات شامل ہوتے ہیں۔ اس لیے طلبہ کو ان کے علم و تجربات کی روشنی میں زندگی کا سفر طے کرنا چاہیے۔



طلبی کی ایک زمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنی اور قومی تاریخ سے واقف ہوں۔ انہیں با خوبی معلوم ہو کہ انہیں وراثت میں جو تاریخ ملی ہے ان کی کن واقعات کے کیا اثرات و نتائج تھے اور ان سے قوم کیا فائدہ پہہنچا تھا یا نقصان اس آگاہی سے یہ فائدہ ہو گا کہ جب وہ خود عملی زندگی میں کودیں گے اور تاریخ میں نئے ابواب کا اضافہ کریں گے تو وہ اپنے اسلاف کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو نہیں دہرائیں گے۔ تاہم یہ پیش نظر ہے کہ انسان اپنی روایات سے کتنی ہی بغاوت کرے مگر اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ روایات سے بھی واقف ہوں اور ان سے وابستہ بھی اس طرح طلبہ کو اپنی روایات سے رشتہ استوار رکھنا چاہیے۔ اپنی حقیقت سے جدا ہو کر کوئی بھی نہ آبرو مندانہ زندگی گزار سکتا ہے اور نہ نام پیدا کر سکتا ہے۔ طلبہ کو اپنے ملک اور دنیا کی سیاست سے زیادہ سے زیادہ واقف ہونا چاہیے، مگر یہ واقفیت صرف علم کی حد تک انہیں عملی سیاست میں حصہ نہیں  لینا چاہئیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر کام کے لیے ایک موقعہ ہوتا ہے اور طالب علمی کا زمانہ عملی سیاست کےلیے نہیں بلکہ عملی زندگی ( جس میں عملی سیاست بھی شامل ہے ) کی تیاری کے لیے ہوتا ہے۔



ہمارے ملک میں نا خواندگی بہت ہے لہذا ہر طالب علم پر یہ اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے مقدور کے مطابق اس نا خواندگی کو دور کرنے کی کوشش کرے اور حلقے اور ماحول میں نا خواندہ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرے اور جہالت کی تاریکی دور کرے۔طلبہ کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ دنیا کے حالات و واقعات سے آگاہ رہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اب کوئی ملک بھی دوسرے ملک سے جدا رہ کر نہیں جی سکتا۔ ایک ملک کے حالات و واقعات نا صرف دوسرے ملک بلکہ اکثر و بیشتر ساری دنیا پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ دنیا کے تغیرو تبدل سے آگاہی نا صرف امتحانی نقطہ نگاہ سے بلکہ ملکی لحاظ سے بھی مفید ثابت ہو گی۔



طلبہ کی ایک عظیم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ حصول علم میں زیادہ سے کوشاں رہیں یہ امر ایک تاریخی حقیقت ہے کہ قومیں صرف ان علم و فضل کے زور پر ہی ترقی کرتی اور کرہائے نمایاں سرانجام دیتی ہیں۔ طلبہ کے لیے لازم ہے کہ وہ نا صرف شامل نصاب کتب کا اچھی طرح مطالعہ کرے بلکہ اپنے علم میں اضافے کی غرض سے نصاب کے علاوہ کتب و رسائل کو بھی زیر مطالعہ رکھیں۔ جو طلبہ شامل نصاب کے چیدہ چیدہ یا گیس کے سوالات یاد کر کے امتحان پاس کر لیتے ہیں، در حقیقت وہ ملک و قوم دونوں کے مجرم ہوتے ہیں کیونکہ ان کے لیے جو نصاب مقرر ہوتا ہے وہ اس کے مطالعہ میں خیانت کرتے ہیں۔ ان کی کاہلی ملک و قوم کے زوال و بربادی کا باعث بن سکتی ہے۔ امتحان پاس کرنے کی غرض سے مطالعہ کرنا از حد ضروری ہے، مگر طلبہ کو چاہیے کہ وہ صرف کتابی کیڑے ہی بن کر نہ رہ جاہیں، بلکہ اپنی ذہنی نشونما کے ساتھ ساتھ اپنی جسمانی صحت کا بھی خیال رکھیں۔ نیز یہ بھی ملحوظ خاطر رکھیں کہ جب تک ان کی اخلاقی حالات درست نہ ہو گی اس وقت تک نہ ان کی ذہنی نشونما صحیح طور پر ہو گی اور نہ جسمانی صحت مفید ہو گی۔ طلبہ کو بیک وقت اپنی اخلاقی، ذہنی اور جسمانی دیکھ بھال کا فریضہ ادا کرنا چاہیے۔



تعلیم کا زمانہ مستقبل کی عظیم ذمہ داریوں سے عہدہ برآں ہونے کی تربیت کا ہوتا ہے چنانچہ ہر طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی طبع کے مطابق زندگی کے کسی ایک میدان کا انتخاب کرے اس سلسلے میں اپنے ذوق اور رجحانات کا خیال رکھا جائے کیونکہ نفسیاتی لحاظ سے اگر اپنے ذہنی رجحانا کہ مد نظر نہ رکھا جائے تو محنت ریاضت بھی نصب العین تک لے جانے میں مفید ثابت نہیں ہوتی۔ اسلیے ضروری ہے کہ اپنے ذہنی میلانات کے مطابق ایک نصب العین کا تعین کیا جائے اور پھر اس کے حصول کے لیے ساری جسمانی و ذہنی صلاحیتیں وقف کی جاہیں 




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160