ڈیجیٹل شہریت افغانستان اور پاکستان کی طرف ایک راستہ

Posted on at

This post is also available in:

میں کبھی افغانستان نہیں گیا اور نہ ہی کبھی پاکستان گیا ہوں۔ جب افغانستان میں گذشتہ 30 سالوں سے جنگ جاری تھی تو یہ وہاں کے سفر کو بہت مشکل بنا رہی تھی۔ پاکستان کی غیر مستحکم سیاسی صورتحال بھی یہ مشکل سوالات پیدا کر رہی تھی کہ آیا کہ میں وہاں پر محفوظ ہونگا یا کہ نہیں۔  یقینا میں ایک بڑے شہر میں پہنچا اور وہاں پھنس گیا دیہی علاقوں میں گئے بغیر، لیکن یہ میرا طریقہ کار میں نہیں۔ جب میں ایک نئی جگہ کا سفر کرتا ہوں تو میں اس تمام جگہ کا سفر کرتا ہوں، مختلف علاقوں کے مختلف لوگوں سے ملتا ہوں حتیٰ کہ میں افغانستان کبھی نہیں گیا، میں شرط لگا سکتا ہوں کہ کابل کے لوگ ملک کے باقی علاقوں کے لوگوں سے مختلف ہیں ۔ اور کابل کا سفر صرف مجھے اس ملک کے محدود پہلو دکھا سکتا تھا۔ ایسا ہی پاکستان کے بارے میں بھی کہا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ہر وقت میں یہ محسوس کرتا تھا کہ جانا مکمل محفوظ تھا، لیکن کچھ خدشات نے مجھے ان خوبصورت ممالک کے سفر سے روکا۔ جب میں اپنے دوستوں کو بتاتا کہ میں افغانستان اور پاکستان میں وقت گذارنا چاہتا ہوں تو وہ مجھے ایسے دیکھتے جیسے کہ میری تین آنکھیں ہوں۔ " تم وہاں کیوں جانا چاہتے ہو؟ کیا یہ خطرناک نہیں ہوگا؟ کیا وہ ایک ایک ہوائی جہاز کے ٹکٹ کو اہمیت دینے ہیں؟"نہ صرف افغانستان اور پاکستان ایک فلائٹ سے زیادہ اہم ہیں بلکہ وہ زندگی تبدیل کر دینے والے سفر بھی ہو سکتے ہیں۔

 

جب میں بچہ تھا تو میں ہمیشہ فن تعمیر، فن اور قدرتی مناظر کا گرویدہ تھا، اور افغانستان اور پاکستان ان سے مالا مال ہیں۔ میں اپنی ذات کو پکچرڈ کر چکا ہوں کابل کی گلیوں کے ساتھ چلتے ہوئے یا پھر کے ٹو بیس کیمپ کی طرف ہایئکنگ کر تے ہوئے۔۔۔۔۔ خواب جن کو حاصل کرنا میں کبھی نہیں چھوڑوںگا۔

 

یہاں تک کہ ان ممالک میں داخل ہونے کے لیئے کاغذات حاصل کرنا ایک پریشانی ہے ابھی ان ممالک کے اردگرد آزادانہ گھومنے کا موقع ہے

 

فرانسسکو رولی – فلم انیکس کے سی ای او اور بانی نے ڈیجیٹل شہریت کے متعلق ایک خوبصورت مضمون لکھا،

 

اور اس طرح کی حدود اور پاسپورٹ کے طور پر متروک تصورات کو ختم کرنے کی ضرورت ہےوہ صرف دنیا کے شہریوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے اور مختلف لوگوں کے ساتھ مربوط ہونے کی آزادی کو محدود کر رہے ہیں

 

ایک ڈیجیٹل شہری وہ فرد ہے جو ڈیجیٹل خواندگی کو کمیونیکشن کو سرحدوں کے بغیر فروغ دینے کے لیئے استعمال کرتا ہے، اور دنیا بھر میں لوگوں کے ساتھ رابطے تعمیر کرتا ہے۔ یہ کیا ہے کہ مسٹر رولی فلم انیکس کے ساتھ کر رہے ہیں، امریکہ اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے تخلیق کر رہے ہیں، جو ابھی اس میں شامل ہے اس کےلیئے کاروباری مواقع زیادہ کر رہے ہیں


میں نے محسوس کیا کہ میں دنیا کا شہری ہوں۔ میں اٹلی میں پیدا ہوا اور 25 کی عمر تک وہاں رہا۔ تب میں امریکہ کی طرف گیا، لیکن اسی دوران میں نے 45 ممالک کاسفر کیا اور جس جگہ میں گیا وہاں دلچسپ لوگوں سے ملا، اور میں ضروری سبق سیکھے کہ میں آجکل کیا ہوں۔ سوشل میڈیا کے بلاگ لکھنے سے اور سوشل میڈیا پر میرے مواد کے اشتراک سے، مجھے ڈیجیٹل شہری ہونے کا بھی احساس ہوا، صرف ایک کلک سے ایک ملک سے دوسرے ملک چھلانگ لگا رہا ہوں، اور ڈیجیٹلی دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ جگہوں کا سفر کر رہا ہوں۔ میری ڈیجیٹل صلاحیتوں نے مجھے اس قابل بنایا کہ میں افغانی اور پاکستانی لوگوں سے رابطہ کروں، جس نے صرف ان کے استقبال کے رویے کے متعلق میرے یقین کی تصدیق کی، اور ان ممالک کا سفر کرنے کی میری خواہش کو تقویت بخشی۔

حتیٰ کہ میں نے اپنی خواہش کو نہیں چھوڑا اور مجھے امید ہے کہ آخر کار ایک دن میں ان دو ممالک کو جائوں گا، اور دولوگوں کے ساتھ وقت گذاروں گا جو کہ ایک دوسرے سے بہت زیادہ مختلف ہیں، اور ثقافتی طور پر بھرپور ہیں۔ میں افغانستان اور پاکستان میں مستقبل کے بارے میں پر امید ہوں، جیسال کہ وہاں پر افغانستان کی معیشت میں بہتری کے آثار پہلے سے ہی ہیں، اور پاکستان کے باقی دنیا کے ساتھ رابطوں کے بارے میں۔ میری صرف یہ امید ہے کہ وہ دن جلدی آے گا۔

گیاکومو کرسٹی

سنیئر ایڈیٹر انیکس پریس

فلم انیکس

 

اگر آپ سے میرے پچھلے مضامین رہ گئے ہیں تو آپ انہیں میرے ذاتی پیج پر تلاش کر سکتے ہیں: http://www.filmannex.com/webtv/giacomo

برائے مہربانی مجھے فالو کریں اور میرے پیج کو سبسکرائب کریں @giacomocresti76



About the author

syedahmad

My name is Sayed Ahmad.I am a free Lancer. I have worked in different fields like {administration,Finance,Accounts,Procurement,Marketing,And HR}.It was my wish to do some thing for women education and women empowerment .Now i am a part of a good team which is working hard for this purpose..

Subscribe 0
160