تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے

Posted on at


اس وسیع کا ئنات پر تفکر کی نظر ڈالیں تو چاروں طرف تا حد نگاہ اللہ رب العزت کی بے شمار خوب صورت نشانیاں نظر آتی ہیں۔ سروں پہ آسمان کی شکل میں خوب صورت چھت اور اس پہ سجے ہوۓ سورج، چاند، ستارے، سیارے، بادلوں سے برستے پانی کے مصفا ومجلّی قطرے، سوندھی سوندھی مٹی سے جنم لیتے ہوۓ پودے اور پھلوں اور پھولوں کی بہار۔ اللہ رب لازوال کی نعمتوں کو نہ آج تک کوئی گن پایا ہے، نہ گن سکتا ہے۔ "تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے"



رب قدیر کی نشانیاں ہر لمحے نئی شان اور اچھوتی آن بان سے بکھری ہوئی جلوہ گر نظر آتی ہیں۔ زندگی اور موت، ہر ذی روح کی حقیقت ہے، بلکہ زندگی کی سب سے بڑی حقیقت موت ہی ہے۔ یہی حقیقت انسان کی آنکھوں سے اوجھل رہتی ہے۔ آنکھ اس وقت کھولتی ہے جب انسان اپنی قیمتی ہستی سے محروم ہو جاتا ہے۔ خالق ارض و سما نے موت کو بھی اپنی نشانیوں میں سے نشانی قرار دیا، کہ انسان کتنا بے بس مجبور ہے۔ موت کی حقیقت کا سامنا ہر نیک و بد کو کرنا ہے۔



یہ نابغۂ روز گار، زمین کا نمک اور پہاڑی کے چراغ اللہ تعالی کی رحمت واسعہ کے نشان ہوتے ہیں۔ انبیا کے وارث اور دین متین کے امین، وہ دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی دلوں سے بھلا کب جاتے ہیں۔ وہ مصروف عمل رہتے ہیں اور ہمیں اپنے علم سے فیض کرتے رہتے ہیں۔ وہ آنکھوں سے اوجھل ہوتے ہیں، مگر بصیرت کی روشنی پھیلاتے ہوۓ ہماری آنکھوں کا نور بن جاتے ہیں۔ ایسے خوش نصیب انسانوں سے معمولی سا ناتا بھی کتنا فخر کا باعث بن جاتا ہے۔ایک مرتبہ کی زیارت، چند لفظوں کا تبادلہ، سلام دعا کا اعزاز، خوش بختی کا عنوان بن جاتا ہے۔



 



About the author

160