پشاور کے سات تاریخی دروازے

Posted on at


ان دروازوں کی تعمیر سکھوں کے دور میں ہوئی تھی جب سکھوں نے یہ اندازہ لگا لیا تھا کہ پشاور کو مضبوط کیے بغیر وہ علاقے پر اپنا کنٹرول نہیں رکھ سکتے اور یہی وجہ ہے کہ سکھوں کے دور میں پہلی بار پشاور کے اردگرد موجود مٹی کی بنی ہوئی فصیل کو پختہ کیا گیا۔ اس سے پہلے بھی پشاور کی دیوار پناہ میں دروازے موجود تھے لیکن سکھوں نے ان دروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا۔

دروازوں کا ایک مختصر جائزہ درج زیل ہے۔

کابلی دروازہ: کابل جانے والے قافلے اس دروازے سے جاتے تھے۔ اس لیے اس کا نام کابلی دروازہ پڑ گیا۔ جب انگریزوں نے پشاور پر قبضہ کیا تو انہوں نے اس دروازے کا نام تبدیل کر کے ایڈوردز گیٹ رکھ دیا۔ تاہم پشاور کے لوگوں کے لیے یہ دروازہ کابلی دروازہ ہی رہا۔ اس دروازے کے اندر مشہور قصہ خوانی بازار واقع ہے اور باہر کے علاقے کو اس کی مناسبت سے کابلی بازار کہا جاتا ہے۔

ٹکسالی یا کچہری دروازہ: اس دروازے کے اندر سکھوں کے دور میں ٹکسال واقع تھی جہاں پر سکے ڈھالے جاتے تھے۔ اس لیے اسے ٹکسالی دروازہ کہا جاتا ہے۔ لیکن انگریزوں کے دور میں اس کا نام کچہری دروازہ پڑ گیا۔

ریتی دروازہ: کسی زمانے میں یہاں دریائے باڑہ گزرتا تھا اور اس مقام پر اس پر ایک پل واقع تھا بعد میں دریا کا رخ موڑ دیا گیا اور اس جگہ پر ایک بازار قائم ہوا جس میں لوہاروں کی دکانیں اور ورکشاپیں قائم تھیں اب بھی یہاں پر لوہاروں کی دکانیں موجود ہیں یہاں پر ریتیاں بنائی جاتی تھیں اس لیے دروازے کا نام بھی ریتی دروازہ پڑ گیا۔

ہشتنگری دروازہ: چونکہ یہ دروازہ چارسدہ کی طرف جانے والے راستے پر واقع تھا جس کو پرانے زمانے میں اشنگر کہا جاتا تھا اسلیے اسے ہشتنگری دروازہ کہا جاتا ہے۔

رامپورہ گیٹ: یہ دروازہ سکھوں کے دور میں تعمیر کیا گیا اور ڈاکٹر سلمیٰ شاہین پشاور کے بارے میں اپنے کتانچے میں لکھتی ہیں کہ سکھوں کے دور میں ہندو اور سکھ آبادی کی خواہش پر شہر کے دیوار میں یہ نیا دروازہ بنایا گیا۔ اس سے پہلے پرانی دیوار میں یہ دروازہ موجود نہیں تھا اور اس دروازے کے اندر ہندوؤں کا مینا بازار بھی ہوا کرتا تھا۔ یہ ایک چھوٹا سا دروازہ تھا۔

کوھاٹی دروازہ: اس دروازے کی مناسبت سے پورے علاقے کو کوہاٹی کہا جاتا ہے یہ دروازہ کوہاٹ جانے والے راستے پر واقع تھا اس لیے اسے کوہاٹی دروازہ کہا جانے لگا۔

رامداس دروازہ: رامداس سکھوں کا چوتھا گرو تھا۔ سکھوں نے جب فصیل بنائی تو اس کے ایک دروازے کو اپنے گرو رامداس کے نام پر رامداس دروازے کا نام دیا۔ اس کے اندر کے پورے علاقے کو رامداس کہا جاتا ہے۔



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160