کھیلوں کی اہمیت

Posted on at


سکول، کالج اور یونیورسٹی محض درس و تدریس کے لیے نہیں ہوتے کہ طلباء کو تعلیم دی جائے اور بس بلکہ ذہنی نشونما کے ساتھ طالب علم کی اخلاقی تربیت اور جسمانی صحت کا خیال رکھا جاتا ہے۔ مطالعہ کتب، درس و تدریس اور بحث و مباحثہ کے ساتھ ان کی اخلاقی اور جسمانی تعلیم پر بھی خاص توجہ صرف کی جاتی ہے کیونکہ جب تک طالبعلم صحیح طور پر تندرست اور صحتمند نہیں ہو گا وہ مکمل طور پر تعلیم حاصل نہ کر سکے گا۔ کسی دانش مند نے بجا کہا ہے کہ صحت مند دماغ صحت مند جسم میں ہوتا ہے۔ اس مقولے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ایک تندرست آدمی ہی صحیح انداز سے تعلیم حاصل کر سکتا ہے۔ اس لیے تعلیمی اداروں میں تعلیم و تدریس کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے اور نصابی سرگرمیوں کے ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں خصوصاً سپورٹس کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔


 


طالب علمی کے زمانے میں ہر طالب علم کو کھیل سے فطری دلچسپی ہوتی ہے اکثر طلباء کھیلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ کھیلنے سے دل کی حرکت تیز ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے خون تیزی سے جسم کے ہر حصے میں گردش کرتا ہے اور جسم کے بند مساوات کھل جاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کا عمل تیز ہو جاتا ہے اور صاف و تازہ ہوا سے خون میں سے گندے مادے زائل ہو جاتے ہیں۔ تازہوا جسم میں داخل ہو کر تازہ خون پیدا کرتی ہے پسینہ آنے سے جسم کی کثافت اور میل کچیل خارج ہوتی ہے اور جسم میں پھرتی اور قوت پیدا ہوتی ہے کھیلنے سے اعضاء طاقتور اور پٹھے مظبوط ہوتے ہیں۔ آدمی چاق و چوبند رہتا ہے۔ کوئی بیماری جلد اثر انداز نہیں ہوتی۔اور بڑھاپا بھی جلد اپنی سفیدی اور نقاہت نہیں پھیلاتا۔


 


اخلاقی طور پر ان کھیلوں کا سبا سے بڑا فئدہ یہ ہے کہ طلباء میں اخلاق و اتحاد پیدا ہوتا ہے۔ مل جل کر کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور اطاعت امیر کا سبق ملتا ہے علاوہ ازیں نظم و ضبط کی پابندی اور منظّم زندگی بسر کرنے کے جذبات کو ترغیب ملتی ہے۔ متفقہ کوششوں اور مشترکہ مساعی سے منزل مقصود پر پہنچنے کی اچھی تربیت اور تعلیم کھیلوں سے ہی حاصل ہوتی ہے۔ ایک اچھا کھلاڑی نظم و ضبط کا عموماً پابند ہوتا ہی اس کے دل میں ایثار، اتحاد اور کوشش و محنت کے جذبات کا سمندر موجزن ہوتا ہے۔ ان فوائد کے پیش نظر تعلیمی اداروں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیلوں کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔


 


کالجوں میں کھیلوں کا انچارج ڈی پی ہوتا ہے جو کھیلوں کی ترتیب کی سند حاصل کرتا ہے کالج کی مختلف ٹیمیں کھیل کے فنی اصولوں سے متعلق اس سے ہدایات حاصل کرتی ہیں۔ یوں تو کالجوں میں بہت سی کھیلیں کھیلی جاتی ہیں۔ لیکن کرکٹ، فٹ بال، ہاکی، باسکٹ بال، والی بال، بیڈمنٹن اورٹینس بہت مقبول ہیں۔ چاننچہ بورڈ اور یونیورسٹی ان کھیلوں کے سالانہ مقابلے منعقد کراتی ہے جن میں سے کالجوں کے کھلاڑی شرکت کرتے ہیں اور ہر کھیل میں اول، دوم اور سوم آنے والی ٹیموں کو انعامات یا ٹرافی دی جاتی ہے۔ چنانچہ قومی زندگی کے ہر شعبے میں کھیلوں کے مقابلوں کو بھی کافی اہمیت حاصل ہے ہر ملک اپنے اپنے دائرہ عمل میں یہ کوشش کر رہا ہے کہ اسے سیاسی اور اقتصادی برتری کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں بھی فوقیت حاصل ہو اس لیے وہ اپنے ملک کے بہترین کھلاڑیوں کی ایک ٹٰیم تیار کرتا ہے اور دو ملکوں کے ساتھ مقابلہ کر کے ان پر برتری حاصل کرنے کی پوری پوری کوشش کرتا ہے۔


 


حکومت نے کھیلوں کی طرف خاص توجہ دی ہے پاکستان میں مختلف بین الاقوامی کھیلوں کو مقبول عام بنانے اور انہیں عالمی معیار پر لانے کے لیے ایک بورڈ قائم کیا گیا ہے گذشتہ چند سالوں میں پاکستانی کرکٹ ٹٰیم نے خاصے کرہائے نمایاں انجام دیئے اور اس کا شمار دنیا کی بہتریں ٹیموں میں ہونے لگا ہے اور ہماری ہاکی ٹیم اولمپک مقابلوں میں ورلڈ چیمپین رہی ہے۔ سکواش میں جہانگیر خان نے نا قابل تسخیر ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔


 


چنانچہ کھیلوں سے جہاں جسمانی توانائی پیدا ہوتی ہے اور ذہنی نشونما ہوتی ہے وہاں فرمان برداری، فرض شناسی، تدبیر، حسن انتظام، صبر، قناعت، تحمل مزاجی اور دشمن کو شکست دینے کے جذبات اور اخلاقی محاسن پیدا ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں اپنے مخالف کی طاقت سے مرعوب نہ ہونا، ناکامی اور مایوسی کے باوجود ہمت نہ ہارنا بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرنا۔ مشکلات میں ثابت قدم رہنا کسی حالت میں بھی ہراساں نہ ہونا بلکہ ذہنی صلاحیتوں کو برقرار رکھنا۔یہ سب اوصاف محض کھیلوں سے پیدا ہوتے ہیں اسلیے کھیلوں کی اہمیت نہ صرف طلباء اور جوانوں میں مسلمہ ہے بلکہ قوموں کی عظمت اورشناخت بھی کھیلوں سے وابستہ ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160