بادشاہی مسجد

Posted on at


 

آج جمعتہ ا لمبارک کا دن ہے میرا جی چاہتا ہے کہ میں نماز جمعہ بادشاہی مسجد میں ادا کروں تو میں نے اپنے ایک اور دوست جسکا نام شیراز ہے اس سے بھی کہا اور وہ بھی راضی ہوگیا اور ہم دونوں نے نماز جمعہ بادشاہی مسجد میں ادا کرنے کا ارادہ کر لیا ہم نے نہا دھوکر صاف کپڑے پہنے اور ساڑھے بارہ بجے کے قریب ہم نیو شادباغ سے بادشاہی مسجد کے لیے روانہ ہوئےہم لوگ وہاں سے اک موریہ پل پہنچے اور وہاں سے ہوتے ہوئے بھاٹی گیٹ اور وہاں سے گزرتے ہوئے ہم لوگ بادشاہی مسجد پہنچے

جیسے ہی ہم مسجد مین داخل ہوئے تو خطبہ شروع ہو چکا تھا اور پھر ہم نے نماز جمعہ باجماعت ادا کی جب نماز جمعہ ختم ہوئی تو میں نے اور میرے دوست نے کچھ دیر رک کر بادشاہی مسجد کو دیکھنا چاہتے تھے اور جب نمازیوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ ادا کر کے چلی گئی تو میں اور میرا دوست بادشاہی مسجد کے وسیع اور عریض صحن سے ہوتے ہوئے مسجد کے برآمدے میں پہنچے مسجد کے برآمدے کی دیواروں پر خوبصورت بیل بوٹوں کا کام بہت ہنر مندی سے کیا گیا تھا

پھر میرے دوست شیراز جسکا تعلق لاہو ر شھر سے تھا اس نے مجھے بتانا شروع کیا کہ تاریخی مسجد ۱۶۷۳ میں مسلمان بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے بنوائی تھی اور اس بادشاہی مسجد لاہور کا شمار دنیا کی چند بڑی مسجدوں میں ہوتا ہے پھر میرے دوست نے بتایا کہ اس مسجد میں تقریبا ۶۵ سے ۷۰ ہزار تک افراد باجماعت نماز ادا کر سکتے ہیں اور اس مسجد کی تعمیر میں سنگ سرخ استعمال کیا گیا ہے اور اس مسجد میں جیسے ہی دروازے سے داخل ہوں وہاں متختلف ممالک سے تبرکات مبارک اکھٹے کر کے رکھے گئے ہیں مسجد کے تین خوبصورت گنبد سنگ مرمر سے بنے ہوے ہیں

بادشاہی مسجد مین گھومتے ہوئے ہم نے دیکھا کہ کچھ عورتیں ننگے سر گھوم رہی ہیں جیسے وہ کیس تفریحی پارک میں پکنک منانے آئیں ہوں حالنکہ کہ قرآن کریم میں اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ عورتیں جب کسی کام کے لیے گھر سے نکلین تو خود کو چادر سے ڈھانپ لیا کریں لیکن گھروں میں موجود ٹی وی ، ڈش اور کیبل اور انٹرنیٹ نے لوگوں کو دینی روایات سے دور کردیا ہے اسکا یہ نتیجہ نکلا کہ کل تک پردہ کرنے والی خواتین آج ننگے سر گھومنے میں فخر محسوس کرتی ہے۔   

   



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160