جلدی امراض

Posted on at


پاکستان سمیت دنیا بھر میں جلد کی امراض میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جس کی اہم وجہ آلودہ ماحول ہے۔ ان امراض میں سے ایک کا ذکر مندرجہ ذیل ہے۔

کیل مہاسے:

یہ بیماری بیس سال کے لڑکے لڑکیوں سے لے بلوغت تک کی عمر کے نوجوانوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی ایک وجہ خاندانی اور وراثت ہے۔

اکثر خاندانوں میں چکنائی اور چاکلیٹ کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے۔ یعنی کیل مہاسوں کے پروان چڑھنے میں غزا کا بھی اہم کردار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کاسمیٹکس سرخی پاؤڈر وغیرہ کا زیادہ استعمال بھی جلد کے لیۓ نقصان دہ ہوتا ہے اور کیل مہاسوں کا باعث بنتا ہے۔ جبکہ دھوپ میں زیادہ پھرنے کے باعث بھی یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اس قسم کی بد پرہیز یوں سے خون میں ہارمونز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جس کا براہ راست جلد پر اثر پڑتا ہے۔ کیونکہ جلد کی بیرونی سطح کے مسام بند ہو جاتے ہیں۔ پسینہ، میل اور گندگی کے باعث ان بند مساموں میں کیل بن جاتے ہیں۔ جس سے جلد پر خارش اور جلن کا احساس ہونے لگتا ہے۔ ان جگہوں پر خارش کرنے سے وہاں پر گڑھے بن جاتے ہیں اور یہ گڑھے ہمیشہ ہمیشہ کیلۓ جلد پر اپنے نشانات چھوڑ جاتے ہیں۔ خصوصاً نوجوان لڑکیاں ان کیلوں کو دباتی ہیں۔ جو بے حد نقصان کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین کی راۓ کے مطابق ایسے نوجوانوں کیلۓ مشورہ ہے کہ وہ صابن کا استعمال کم سے کم کریں۔ جبکہ لڑکیاں میک اپ بالکل بھی نہ کریں۔ خصوصاً اخباری اشتہاروں سے متاثر ہو کر لوشن، کریمیں وغیرہ خریدنے سے گریز کریں اور ان کے استعمال سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔

پھل، سبز یاں، وٹامنز، غذائی مرکبات اور تازہ کھانا غزا کا حصّہ بنائیں۔ جبکہ مرغن اور چکنی اشیاء بالکل نہ کھائیں اور دھوپ میں بھی زیادہ نہ پھریں۔ بعض لوگ لیموں دہی وغیرہ مکس کر کے چہرے پر لگا لیتے ہیں۔ یا بیسن اور نیم کے پانی سے منہ دھوتے ہیں۔ یہ عوامل سخت نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ان سے ممکن حد تک گریز کرنا چاہیۓ۔ اس کے برعکس دودھ کا استعمال زیادہ کریں اور پانی کم از کم آٹھ گلاس روزانہ ضرور پیں۔

 



About the author

160