حضرت محمدﷺ ،وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا (حصہ اول)

Posted on at


 

اسلام کی نعمت ہر زمانے میں انسان کو دو ہی ذرائع سے پہنچی ہے ایک اللہ تعالی کا کلام اور دوسرے انبیا علیہ السلام کی بعثت جنکو اللہ تعالی نے نہ صرف اپنی کلام کی تبلیغ و اشاعت اور تعلیم کا واسط بنایا بلکہ اسکے ساتھ عملی قیادت و رہنمائی کے منصب پر مامور کیا تا کہ وہ کلام اللہ کا اصل منشا پورا کرنے کے لیے انسانی معاشرے کے بگڑے ہوئے نظام کو سنوار یں

ایسے دور میں پیدا ہوئے جب کہ پوری انسانیت کی اخلاقی و محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ سماجی حالت انتہائی پست ہو چکی تھی ہر طرف جاہلیت کا دور تھا اخلاقی جرائم شراب نوشی اور قمار بازی عیش پرستی اور بچیوں کو زندہ در گور کرنا اور غیر منصفانہ قوانین کا بول بالا تھا اس دور میں آپ محسن انسانیت کی حیثیت سے عظیم ترین تبدیلی کا پیغام لے کر میدان کارزار میں تن تنہا اترے اور عر ب کے جاہل لوگوں میں اسلام کی تبلیغ شروع کی

اللہ تعالی نے جہاں ایک طرف انسانیت کو صراط مستقیم پر گامزن کرنے کے لیے حضورﷺ کی بہترین ہستی کا انتخاب کیا وہیں دوسری طرف وقت کی بدترین کے باوجود حضور ﷺ کے لیے بہترین مقام دعوت اور بحثیت اولین مخاطب کے بہترین قوم کا انتخاب کیا  آپ کو تبلیغ اسلام کے وقت بے شمار تکالیف دی گئیں آپکو پتھروں سے مارا گیا لیکن آپ نے پھر بھی صبر کا دامن نہیں چھوڑا در اصل آپ انسانیت اور اعلی اخلاقی اوصاف کے حامل تھے اور آپ کو تائید الہی حاصل تھی جسکے طفیل عرب آپ پر گرویدہ ہو گئے اور بہت ہی کم مدت میں دائرہ کار اسلام اس قدر وسیع ہوگیا جسکی توقع انسانی فکر سے بالاتر ہے

نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ ،کامل اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ عمل ہے جو وحدت انسانی کے تصور کی بنیاد پر بلا قید مکان و زمان ،قوم ملک و بنی نوع انسان کی ہدایت کا لازوال سر چشمہ ہے اور ہر فرد و بشر کیلئے ہدایت کا نور ہے سیرت نبیﷺ کے جس پہلو پر نظر ڈالیں وہ نمایاں اور چمکدار نظر آتا ہے آپکی حیات طیبہ کا ہر لمحہ اور صلح و جنگ کے حالات اسکے شاہد ہیں کہ آپ ﷺ کی تمام تر کوشش اخلاق صالحہ کی تکمیل اور بنی نوع انسان کو خدا سے وابستہ کرنا تھا۔

 



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160